گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج مناور گلگت میں '' چھ ستمبر
یوم دفاع'' کے عنوان سے ایک تقریب کالج کے پرنسپل پروفیسر محمد عالم کی
صدارت میں منعقد کی گئی۔ اس تقریب میں پروفیسر وفی احمد نے بطور میر محفل
شرکت کی۔ تقریب میں کالج کے طلبہ اور اساتذہ کرام نے تقاریر اور ملی نغمے
پیش کیے۔امیرجان حقانی نے اپنے تمہیدی خطبے میں کہا چھ تمبر کو یوم دفاع کے
نام سے پوری قوم پاک فوج سے اظہار یکجہتی کرتی ہے۔یوم دفاع مملکت خداداد
پاکستان کے تمام اسٹیک ہولڈر اپنے اپنے انداز میں مناتے ہیں۔تعلیمی اداروں
میں بھی اس دن تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔ زندہ قومیں ملک و ملت کی دفاع کے
لیے جان نچھاور کرنے والوں کو سلام عقیدت پیش کرتی ہیں اور ان سے یکجہتی کا
اظہار کرتی ہیں۔پاکستانی قوم انتہائی احسن انداز میں یوم دفاع کے موقع پر
فوج کی قربانیوں کا اعلان کرتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ 6 ستمبر 1965 کو جب
انڈین فوج نے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے لاہور پر قبضہ کرنا چاہتا
تو پاکستان آرمی کے ڈیڑھ سو نوجوانوں نے انڈیا کے ڈیڑھ ہزار فوجیوں کو روکے
رکھا۔انڈیا کے مذموم ارادوں پر اس وقت پانی پھر گیا جب ہر محاذ میں ان کے
فوجیوں کو پسپائی ہوئی۔سیالکوٹ کے علاقہ چونڈہ میں بھارت کے 45ٹینک تباہ
کردیے گئے۔دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ ٹینکوں کی سب سے بڑی جنگ تھی۔لاہور کے
محاذ پر مسلسل پانچ دن تک میجرعزیز بھٹی اور ان کے ساتھیوں نے ان کا مقابلہ
کیا اور بالآخر جام شہادت نوش کرگئے۔ستمبر 1965کی جنگ میں بھارتی فوج نے 17
دن میں 12حملے کیے لیکن پاکستان آرمی کے نوجوان مسلسل انہیں لاہور داخل
ہونے سے روکتے رہے۔انہوں نے مزید کہا، جب تک پوری قوم،سیاسی،
اخلاقی،نظریاتی اور جانی ومالی اعتبار سے فوج کیساتھ کھڑی نہیں ہوگی تب تک
فوج کو ملک و ملت کا دفاع مشکل ہوجاتا ہے۔ وہ قومیں سروخرو ہوتی ہیں جن کی
عوام اور شعبہ ہائے زندگی کے تمام لوگ اپنی فوج کیساتھ کھڑے ہوتے ہیں اور
مشکل وقت میں ہر فرد فوجی سپاہی کا کردار ادا کرتا ہے۔ امیرجان حقانی نے
کالج کے طلبہ سے عزم لیا کہ وہ مشکل کی کسی بھی گھڑی میں سپاہی کا کردار
ادا کریں گے۔ تقریب کے میر محفل پروفیسروفی احمد نے طلبہ سے گفتگو کرتے
ہوئے کہا جنگ میں تباہی ہوتی ہے، جنگ کوئی خوشی سے نہیں کرتا، مگر اپنی
دفاع کے لیے جنگ کرنا پڑتاہے۔ پاکستانی کی فوج کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ
ملکی دفاع کے لیے جنگ کیساتھ جہاد بھی کرتی ہے۔ یوں انہیں شہادت جیسا عظیم
اعزاز مل جاتا ہے۔ہماری فوج کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ کم فوج، کم تعداد،
کم اسلحہ لیکن بے انتہا قربانی کا جذبہ، اس جذبے کا کمال ہوتا کہ فوج ہمیشہ
دشمن کے دانت کھٹے کردیتی ہے۔1965کی جنگ میں صرف فوجی جوانوں نے جنگ نہیں
کی بلکہ ہر ہر آفیسر اور عوام تک نے اپنے جسم کے ساتھ بم باندھ کر انڈین
ٹینکوں کے سامنے سینہ سپر ہوئے۔یوں قومیں اپنا دفاع کرتی ہیں۔طلبہ پر زور
دیتے ہوئے کہا کہ ہر اچھا کام جہاد ہوتا ہے۔ آپ ہر اچھا کام کریں اور جہاد
اعظم کا ثواب پائیں۔کیونکہ اچھے کاموں کے ذریعے اپنے نفس کو شکست دی جاتی
ہے۔پروفیسر محمد عالم، پرنسپل پوسٹ گریجویٹ کالج نے اپنے اختتامی خطبہ میں
طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یوم دفاع سے زیادہ یوم شہدا کہلانا بہتر
ہے۔پاکستان کی فوج نے کئی بڑی جنگیں لڑی، ان جنگوں میں فوج کیساتھ پاکستانی
قوم کے بہت سارے رضاکاروں نے جام شہادت نوش کیا۔انہوں نے کارگل جنگ میں
میجر عبدالوہاب کی قربانی، جذبہ جہاد اور جذبہ شہادت کا خصوصی ذکر
کیا۔پرنسپل نے مزید کہا کہ حالیہ سیلاب کے دنوں میں ملک کے ہر ہر فرد نے جس
جذبہ اور خدمت کا اظہار کیا وہ قابل ستائش ہے اورلائق صد تحسین بھی
ہے۔ہماری تاریخ بہت شاندار ہے۔ہم کالج میں تقریبات کا انعقاد اس لیے کرتے
ہیں تاکہ قومی ایام اور مختلف تہواروں کے حوالے سے طلبہ کی فکری رہنمائی
کیساتھ طلبہ میں چھپے ٹیلنٹ کو ڈسکور کیا جاسکے۔ان تقریبات میں طلبہ، تلاوت،
حمد و نعت، ملی نغمے، تقاریر، مختلف موضوعات پر ڈیبیٹ، مصوری، اور فنکاری
کے ذریعے اپنے ٹیلنٹ کا اظہار کرتے ہیں اور مستقبل میں قوم کی تعمیر کے لیے
خود کو تیار کرتے ہیں۔پوسٹ گریجویٹ کالج کے طالب علم ہمایوں نے تلاوت،ثاقت
خان نے نعت،اور طالب علم محمد وقاص اور شاہ زمان نے ملی نغمے پیش کیے جبکہ
فرسٹ آئیر کے طالب وجاہت اعظم نے چھ ستمبر یوم دفاع کے حوالے سے انگلش زبان
میں تقریر پیش کی اور اپنے خوبصورت خیالات کا اظہار کیا۔تقریب میں پروفیسر
عبدالواحد، پروفیسر ربانی،پروفیسر راجہ کریم، پروفیسر غلام عباس، پروفیسر
ارشاداحمد شاہ ،پروفیسرعرفان صدیقی اور دیگر اکیڈمک اسٹاف نے خصوصی شرکت کی۔
|