گلگت بلتستان کے مذہبی طبقات

گلگت بلتستان کے مذہبی طبقات کو ثقافتی، سیاسی اور سماجی امور کے حوالے سے بہت زیادہ تحقیق کی ضرورت ہے.

میری دانست میں گلگت بلتستان کے جملہ مذہبی طبقات نے جی بی کے ثقافتی، سیاسی اور سماجی ایشوز کو کھبی ایڈرس ہی نہیں کیا ہے. آج تک مذہبی حلقوں سے ان موضوعات پر کوئی کتاب، تحقیقی آرٹیکل یا کوئی طبع شدہ مواد سامنے نہیں آیا ہے.

گلگت بلتستان کے مذہبی طبقات کا ٹوٹل فوکس احتجاج اور طبقاتی مفادات رہے ہیں. جو مذہبی طبقات خود کو انتہائی اپڈیٹ خیال کرتے ہیں ان کا بھی فوکس گروہی مفادات ہی رہے ہیں البتہ انداز تھوڑا polite / شائستہ ہے.

آپ مجھے ضرور غلط قرار دیں لیکن اس سے پہلے کسی بھی مذہبی طبقے کی طرف سے ثقافتی، سیاسی اور سماجی اعتبار سے کوئی تحقیق، کتاب یا مینوفیسٹو سامنے لائیں جو انہوں نے پیش کیا ہو. اگر نہیں کرسکتے ہیں تو تسلیم کیجئے کہ ہمارے جملہ مذہبی طبقات کا سارا کا سارا فوکس احتجاج، دھرنوں، اور اپنے مفادات کے لیے میڈیا کمپیئن پر انحصار کرتا ہے.

کچھ طبقات کے پاس صرف اور صرف دھرنا اور ڈائریکٹ احتجاج کا راستہ ہے. وہ اس سے مزید اپ ڈیٹ نہیں ہوسکے اور کچھ مذہبی طبقات کے پاس سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا اور کسی حد تک الیکٹرانک میڈیا بھی ہے. وہ غیر مرئی انداز میں انہی ٹولز کے ذریعے اپنا احتجاج ریکارڈ کرواتے ہیں.

ضرورت اس امر کی ہے کہ اگر مذہبی طبقات مغربی کلچر کا راستہ روکنا چاہتے ہیں، اسلامی تہذیب و تمدن کو رواج دینا چاہتے ہیں اور اگر واقعتاً علاقائی اقدار ہیں اور وہ انہیں بچانا چاہتے ہیں تو آج سے ریسرچ شروع کریں.

جدید دماغ پر علم و برہان، تحقیق و تدقیق اور نئے اسلوب سے محنت کریں. مجھے یقین ہے کہ اگر انہوں نے طاقت کی بجائے دلیل کو ہتھیار بنایا تو سب ان کے راہ رو ہونگے.

بصورت دیگر ٹچ سکرین اور 5 جی کے دور میں زیادہ دیر احتجاجی دھرنوں، میڈیائی پروپیگنڈہ اور نفس جذباتی تقریروں سے نوجوانوں کو مائل نہیں کیا جاسکتا.

اگر علم و تحقیق اور فکر و فلسفہ کے ذریعے پڑھے لکھے نوجوان کو مطمئن نہیں کیا تو آپ کے ساتھ آئندہ بھی ہمیشہ کی طرح پرینک ہوجائے گا. یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اب دینی معلومات کا واحد منبع بھی ملا و مسجد نہیں رہے. اب ہر آدمی اپنی دینی ضروریات اور معلومات کے لیے نیٹ سے فوری استفادہ کرتا ہے اور اکثر سمجھنے میں غلطی بھی کرتا ہے باوجودیکہ ملاؤں، شیوخ اور الواعظین کی طرف متوجہ نہیں ہوتا.

ایسے میں مذہبی طبقات کو ایک واضح اسٹریٹجی بنانی ہوگی جس کی بنیاد جدید خطوط پر ہو اور ٹوٹل انحصار فہم و دانش، عقل و خرد اور تحقیق و جستجو پر ہو.

احباب کیا کہتے ہیں؟
 

Amir jan haqqani
About the Author: Amir jan haqqani Read More Articles by Amir jan haqqani: 446 Articles with 433779 views Amir jan Haqqani, Lecturer Degree College Gilgit, columnist Daily k,2 and pamirtime, Daily Salam, Daily bang-sahar, Daily Mahasib.

EDITOR: Monthly
.. View More