قرآن مقدس اور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی عالمی رہنمائی

انسانیت کی ھدایت و رہنمائی کے لیے اللہ تعالیٰ نے انبیائے کرام کو بھیجا۔ جب انسانیت کو عالمی ھدایت کی ضرورت ہوئی تو سید کونین رحمت عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو بھیج کر دین کو کامل کر دیا، اور اعلان کر دیا گیا کہ:”بے شک اللہ کے یہاں اسلام ہی دین ہے“ (سورة آل عمران:۹۱)محبوب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے کہلوا دیا گیا:
”اے لوگوں میں تم سب کی طرف اس اللہ کا رسول ہوں“ (سورة الاعراف:۸۵۱)

سید کونین کی تشریف آوری کے ساتھ اب کسی دوسرے دین یا نبی کی ضرورت باقی نہ رہی۔ اس لیے بھی کہ:
رُخِ مصطفی ہے وہ آئینہ کہ اب ایسا دوسرا آئینہ
نہ کسی کی بزم خیال میں نہ دکانِ آئینہ ساز میں

دنیا میں بہت سے مذاہب و ادیان پائے جاتے ہیں۔ لیکن وہ فطرت سے منحرف ہیں۔ چند توہمات اور واہمے کو وہ مذہب کا نام دیتے ہیں۔ مذہب کی رہ نمائی تو ہر دور کے لیے ہوتی ہے۔ ہر عصر کے لیے ہوتی ہے۔ اسلام ہی وہ مذہب ہے جس کی رہ نمائی ہر دور کے لیے ہے۔ جس کی ھدایت ہمیشہ کے لیے ہے۔ ایک عالمی داعی و مبلغ مولانا عبدالعلیم میرٹھی رضوی نے جاپان میں اپنے ایک انگریزی خطبے میں فرمایا تھا: ”رائل ایشیاٹک سوسائٹی آف سنگھائی( Royal Asiatic Society of Shanghai ) کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے میں نے واضح کیا تھا کہ سائنس اور مذہب کے باہمی تضادکا مفروضہ صرف غلط فہمیوں کی بنیاد پر ہے اور مجھے انتہائی مسرت ہوئی کہ میری اس بات کو غیر معمولی طور پر سراہا گیا۔ بلا شبہ جن لوگوں کے نزدیک مذہب اور سائنس کے مابین تضاد موجود ہے وہ حقیقتاً مذہبی نظریہ کو غلط معانی دیتے ہیں، وہ در اصل مذہب نہیں ہے وہ دیومالائی قصے ہیں اور توہمات کے سوا کچھ نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ مذہب بہ ذات خود ایک سائنس ہے۔“( سائنس کے فروغ میں مسلمانوں کا حصہ، مشمولہ تبرکات عالمی مبلغ اسلام،ص۱۹۴)

صنعتی انقلاب رونما ہوا، پھر مشنری انقلاب آیا، سائنس و ٹکنالوجی کے انقلاب نے رہی سہی کسر پوری کر دی۔دشمنان اسلام نے مسرت منائی کہ اب ہم اسلام کو پچھاڑ دیں گے۔ سائنس کی ترقی کے آگے اسلام ٹک نہ سکے گا۔ لیکن ان کا یہ وہم ڈھے گیا جب سائنس کا ہر تجربہ اسلام کی صداقت و سچائی کا معترف بن گیا۔ اسلام فطرت کا دین ہے اور نظامِ فطرت پر غورو خوض کی تعلیم نبی کونین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے قلب اطہر پر نازل ہونے والی عظیم کتاب نے دی۔ کائنات کے سائنسی مطالعے کی دعوت کے سلسلے میں قرآن کا یہ اسلوب کس قدر معنٰی خیزہے:”بے شک آسمانوں اورزمین کی پیدائش اوررات و دن کا بدلتے آنا اور کشتی کہ دریا میں لوگوں کے فائدے لے کر چلتی ہے اوروہ جو اللہ نے آسمان سے پانی اتار کر مردہ زمین کو اس سے جلا دیا اور زمین میں ہر قسم کے جانور پھیلائے اور ہواؤں کی گردش اور وہ بادل کہ آسمان و زمین کے بیچ میں حکم کاباندھا ہے ان سب میں عقل مندوں کے لیے ضرور نشانیاں ہیں۔“ (سورة البقرة:۴۶۱)

معلوم ہوا کہ کائنات کا سائنسی مطالعہ خالق کائنات کی طرف رہ نمائی کرتا ہے۔ غور و فکر کی تعلیم یوں ہی نہیں دی گئی ہے اس کے ذریعے حق و سچائی کی راہ آسان کر دی گئی ہے۔ کیا ہم نہیں دیکھتے کہ قبول اسلام کے سلسلے میں زیادہ تر وہی افراد سامنے آتے ہیں جو مطالعہ اور تحقیق کے قائل ہوتے ہیں۔ اسلام قبول کرنے والوں میں ان کا تناسب زیادہ ہے جو جستجو کرتے ہیں۔ جستجو کے سفر کی منزل اسلام ہے۔ اس لیے سائنس اور اسلام میں کہیں ٹکراؤ نہیں ، اس سلسلے میں امام احمد رضا کی یہ فکر انسانیت کے لیے رہ نما ہے کہ ”سائنس کو قرآن کی روشنی میں پرکھو۔“ اس لیے بھی کہ سائنس کے نظریات میں ارتقا کا عمل جاری رہتا ہے۔ سائنس برسوں کی سوچ و تجربے کے بعد ایک نتیجہ اخذ کرتی ہے، پھر اس میں بھی تبدیلی کا امکان ہوتا ہے، غلطی کا احتمال ہوتا ہے، لیکن قرآن نے صدیوں پہلے جو نظریہ دیا ان میں کسی ترمیم کا احتمال نہیں، کسی لچک یا غلطی کا شائبہ نہیں۔ قرآن کا ہر ضابطہ اٹوٹ ہے، ہر اصو ل ناقابل تبدیلی ہے۔ہرحکم ناقابل تردید ہے، ہر فیصلہ جامع ہے، وسیع ہے اور شک و شبہے سے بَری ہے۔

موجودہ ترقیات نے مادی زندگی میں آسائش کی سہولیات تو مہیا کیں مگرسکون غارت ہو گیا۔ سماجی مساوات کا معاملہ مٹ گیا،انسانیت عمیق گمراہیوں میں بھٹک رہی ہے، انسانی زندگی غیر متوازن راہ جا پڑی ہے۔ ان حالات میں قرآن مقدس کی رہ نمائی ہی سوچ و فکرکو استقامت عطا کر سکتی ہے اور مسائل کا صحیح اور ٹھوس حل پیش کر سکتی ہے۔ ضرورت ہے کہ قرآن مقدس اور سیرت طیبہ سے رجوع کیا جائے۔ان سے اپنی حیات کی تاریک شاہ راہ کو روشن ومنور کیا جائے۔ دنیا میں بہت سے مسائل ہیں، سماجی و سیاسی، عائلی و بلدیاتی، فکری و معاشی، سب کا حل صرف اسلام میں ہے اور اس سلسلے میں ایک طرف قرآن مقدس کی رہ نمائی موجود ہے تو دوسری طرف عملی زندگی میں سیرت رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی کامل رہ نمائی ہے۔ ان دونوں سے استواری اگر ہو جائے تو تمام مسائل کا خود بخود تصفیہ ہوجائے گا۔
Gulam Mustafa Razvi
About the Author: Gulam Mustafa Razvi Read More Articles by Gulam Mustafa Razvi: 277 Articles with 281358 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.