سیدنا ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی
اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ارشاد فرمایا نیکی میں کسی بھی چیز کو حقیر نہ
سمجھو اگرچہ تو اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے ہی ملے۔(صحیح مسلم)اس حدیث
مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ نیک عمل خواہ کتنا ہی مختصر کیوں نہ ہو اسے
حقیر نہیں سمجھنا چاہیے،بلکہ اس نیک عمل کو کر گزرنا چاہیے، کیا معلوم کہ
یہ نیک عمل ہمارے لئے مغفرت کا ذریعہ بن جائے اور اللہ تبارک و تعالیٰ کی
رضا کا ذریعہ بن جائے اس لئے کہ اللہ تبارک و تعالی کے ہاں اصل یہ ہے کہ
عمل مقبول ہواور وہ عمل اللہ تبارک و تعالی کو پسند ہواگرچہ وہ چھوٹا عمل
ہی کیوں نہ ہو،احادیث مبارکہ میں کئی ایسے واقعات ملتے ہیں اللہ تبارک و
تعالی نے مختصرنیک اعمال کی وجہ سے مغفرت فرما دی۔ چنانچہ حضرت ابوہریرہؓ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ ایک کتے کو شدید پیاسا
دیکھ کر ایک عورت کو ترس آیا اور اس نے اسے پانی پلادیا۔ وہ عورت بدکار
تھی۔ اللہ تعالیٰ نے(اس عمل کی وجہ سے) اس کی مغفرت کردی۔ (صحیح بخاری)اس
حدیث سے اس بات کا بخوبی علم ہو جاتا ہے جب جانور کے ساتھ حسن سلوک کا اللہ
تبارک و تعالیٰ کی طرف سے یہ صلہ دیا گیا اور معمولی نیکی پر عظیم اجروثواب
سے نوازا گیا تو جو آدمی انسانوں کے ساتھ اور خاص طور پر مسلمانوں کے ساتھ
حسن سلوک کرے گا اللہ تبارک و تعالیٰ اس پر اسے کتنا عظیم اجر عطا فرمائیں
گے،اسی طرح مسند احمد کی روایت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک
صحابی رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا،اچھے کاموں میں سے کسی کام کو معمولی
نہ سمجھو خواہ یہ کام ہوں : کوئی چیز باندھنے کے لیے رسی دینا، جوتے کا
تسمہ دینا، اپنے برتن سے پانی کسی پیاسے کے برتن میں انڈیلنا، راستے سے
لوگوں کو تکلیف پہنچانے والی کوئی چیز ہٹادینا، اپنے بھائی سے خندہ روئی سے
ملنا، ملاقات کے وقت اپنے بھائی کو سلام کرنا، بدکنے والے جانوروں کو مانوس
کرنا۔ (مسند احمد )اس حدیث میں دیکھیں کہ یہ سارے کام معمولی نوعیت کے ہیں
مگر نیکیوں میں شامل ہیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کاموں کی
ترغیب دی،اسی طرح روایت میں ہے کہ ایک راستے پر ایک درخت گر گیا تھا ، یا
اس کی ٹہنیاں پھیلی ہوئی تھیں ، جس سے لوگوں کو آنے جانے میں پریشانی ہو
رہی تھی _ ایک آدمی نے اسے کاٹ کر الگ کردیا _ اس عمل کی وجہ سے وہ جنت کا
مستحق بن گیا _ (مسلم ) ایک شخص نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا ہمیں
جانوروں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے پر ہمیں اجر ملے گا؟ آپ نے فرمایا :” ہر
جان دار کے ساتھ اچھا سلوک کرنے پر اجر ہے _”(بخاری )
خلاصہ تحریریہ ہو اکہ کوئی بھی نیک عمل خواہ وہ مختصر ہی کیوں نہ ہو،اور
دیکھنے میں معمولی ہی کیوں نہ ہو وہ ہم سب کو کرنا چاہیے کیا معلوم اللہ
تبارک و تعالی کو وہی عمل پسند آجائے اور ہماری مغفرت کا ذریعہ بن جائے۔
|