اب کیا ہوگا

میں کوئی باقاعدہ رائیٹر تو نہیں اور نہ لکھنے کے فن سے آشنا ہوں ۔ بس کبھی کبھار جب دل کے ہاتھوں بے بس ہو جاتی ہوں تو دماغ میں چھڑی لفطوں کی جنگ کو تحریری شکل میں قارئین کے سامنے پیش کر دیتی ہوں ۔

ارشد شریف شہید کوئی موضوع نہیں ہے نہ ہی ارشد شریف کوئی ایسا مظلوم کردار ہے کے جس کو میری تحریر کی ضرورت ہے ۔

ارشد شریف تو وہ دلیر انسان تھا جو اکیلا لاکھوں کروڑوں کے لیے کافی تھا ۔ وہ اکیلا قوموں کو بدل دینے کا ہنر رکھتا تھا ۔ وہ اقبال کا مرد مومن تھا ۔ وہ ون مین آرمی تھا ایک پورہ سسٹم اس سے ڈرتا تھا کہ کہیں وہ اسے بدل نہ ڈالے ۔ اس لیے اس تنہا ، نہتے اور سچے آدمی کی زندگی ایک مفلوج سسٹم کی بقا کے لیے خطرہ تھی ۔

اور مزے کی بات یہ ہے کہ جس خطرے سے ڈر کر اس سے بچنے کے لیے بہت طریقے سے ارشد کی موت کو پلان کیا گیا اس کی موت نے اس خطرے کو کئی گناہ بڑھا دیا ۔ اس کے دشمن ایک ارشد سے تنگ تھے ۔ اس کی موت نے ہزاروں ارشد کھڑے کر دئے ۔ وہ اس ایک کے سوالوں سے تنگ تھے اب کروڑوں ارشد سوال بن کے کھڑے ہیں ۔

ظالموں نے قوم کو جگانے والے کو پہلے ڈرایا، دھمکایا اور پھر ناکام ہو کے ابدی نیند سلا دیا پر اس کے سوتے ہی پوری قوم ہڑبڑا کر جاگ گئی ۔ اور ایسی جاگی ہے کہ شاید اب نہ خود سوئے گی اور نہ سونے دے گی .

وہ جن کو ارشد شریف شہید سے خطرہ تھا ۔ وہ تو سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ ایک صحافی کی موت پر ملک میں صفِ ماتم بچھ جائے گا ۔

ارشد شریف نے جیتے جی بھی زندگی کا حق ادا کیا اور اپنی زندگی قوم کو سچائی سے آگاہ کرتے گزار دی ۔ بدبخت قاتل اب اپنی طاقت کے نشے میں خود کو اس فانی دنیا میں محفوظ اور معتبر تصور کر رہا ہو گا ۔ مگر ارشد شریف کے نمازِ جنازہ نے ایک چیز تو ثابت کر دیا کہ عزت اور زلت دینا صرف ربِ کریم کے ہاتھ میں ہے ۔

ایک اور چیز جو ارشد شریف کی شہادت نے ثابت کر دی ہے ۔ وہ اس کی سچائی تھی ۔ جیتے جی وہ کہتا رہا کہ اس کو دھمکایا جا رہا ہے ۔ اس کی جان کو خطرہ ہے ۔ پر کسی نے اس کا اعتبار نہیں کیا ۔ اس کی شہادت نے ثابت کیا کہ وہ سچ کہہ رہا تھا اس کی جان کو خطرہ تھا ۔ اسے خاموش کرانے کے لیا اسے مار دیا گیا ۔ پر کیا واقعی اسے خاموش کروا دیا گیا ۔؟ اس کی موت سے تمام معاملات دب گئے ؟

میرا تو خیال ہے ! وار الٹا پڑ گیا ہے ۔ منصوبہ ناکام ہو گیا ہے ۔ ارشد شریف کی موت اسے خاموش نہیں کروا سکی ۔ اس موت نے اس کی آواز کر مزید بلند کر دیا ہے ۔ اب تو اس کی سچائی بھی ثابت ہو چکی ہے ۔ اور اب اس کے سچ پر کسی کو شُبہ بھی نہیں ہے ۔ اب اس ایک ارشد کے ساتھ ساتھ لاکھوں ارشد کروڑوں سوال لیے سامنے کھڑے ہیں ۔

اب کیا ہوگا؟
 

Maryam Sehar
About the Author: Maryam Sehar Read More Articles by Maryam Sehar : 48 Articles with 58380 views میں ایک عام سی گھریلو عورت ہوں ۔ معلوم نہیں میرے لکھے ہوے کو پڑھ کر کسی کو اچھا لگتا ہے یا نہیں ۔ پر اپنے ہی لکھے ہوئے کو میں بار بار پڑھتی ہوں اور کو.. View More