سٹی ہسپتال گلگت : بیچاری سول سوسائٹی

سٹی ہسپتال گلگت میں ہونے والی لڑائی کے فریقین ڈاکٹروں میں صلح ہوگئی. وہ ایک دوسروں کو معاف کرکے بغل گیر ہوئے. ریجنل پیس کمیٹی نے بنیادی کردار ادا کیا.

ہم نے یہی کہا تھا کہ صلح ہوجائے گی. یہ صلح ہماری توقع سے زیادہ جلدی ہوئی جو خوش آئند ہے.یہی جی بی کی خوبصورتی بھی ہے.

چھ ماہ پہلے مجھے بی ایس ایجوکیشن میں چند ٹاپک پڑھانے کے لیے دیے گئے جن میں سول سوسائٹی بھی بطور ٹاپک پڑھانا تھا. چونکہ یہ سلیبس کی کسی کتاب سے پڑھانا نہیں تھا بلکہ ریسرچ کرکے خود لیکچر تیار کرنے تھے. ذاتی طور پر لفظ سول سوسائٹی سے اتنی دلچسپی نہیں تھی کیونکہ پاکستان میں سول سوسائٹی کے نام پر عجیب و غریب چیزیں دیکھنے کو ملتی رہی تھی.

خیر جب سول سوسائٹی پر مواد اکٹھا کرنا شروع کیا تو بے تحاشا مواد جمع ہوا. سول سوسائٹی کے متعلق تفصیل سے پڑھ اور پڑھا کر مزہ بھی آیا ساتھ آشکارا بھی ہوا کہ پاکستان میں سول سوسائٹی کا وجود نہیں. یہ جو سول سوسائٹی کے نام پر موم بتی مافیا ہے وہ کوئی اور چیز ہے سول سوسائٹی نہیں.

پرسوں سٹی ہسپتال گلگت میں ڈاکٹروں کے درمیان لڑائی ہوئی. ہر باشعور شخص نے اس کی مذمت کی. میں نے خود سٹی ہسپتال کے عملے کی کارستانیوں پر تفصیل سے لکھا.اور مطالبہ بھی کیا کہ اگر صلح نہیں ہوتا ہے تو کمیشن بٹھا کر تحقیقات کی جائے اور کرداروں کو کڑی سزا دی جائے . یہی مطالبہ سب کا ہونا چاہیے تھا مگر ایسا نہ ہوسکا بلکہ دو فرقوں یا علاقوں کی لڑائی بنا دی گئی.

تعجب تب ہوا کہ سول سوسائٹی کے نام پر عجیب و غریب حرکتیں شروع کی گئی. بنیرز لٹکائے گئے. سول سوسائٹی کے نام پر فرقہ وارانہ جلسے، تقاریر اور سوشل میڈیا مہم چلائی گئی. چونکہ میں سول سوسائٹی کی ساخت، فرائض، ذمہ داریاں اور مہذب دنیا میں اس کے کردار سے آگاہ تھا. تب کہا کہ سول سوسائٹی باشعور افراد، گروپس، اور آرگنائزیشنز پر مشتمل ہوتی ہے جو، سرکاری، ریاستی، سیاسی، مذہبی، علاقائی، لسانی اور قبائلی وابستگیوں سے پاک ہوکر سماج کے مجموعی مفاد ات کے نگہداشت اور تحفظ کے لئے کام کرتی ہے۔

سول سوسائٹی کا کام مال کمانا نہیں ہوتا نہ ہی مفادات کی تکمیل ہوتی ہے.
سول سوسائٹی کو سماجی ذمّہ داریوں سے نبٹنا ہوتا ہے۔ معاشرے کے پڑھے لکھے افراد کے علاوہ مزدور یونینز، فلاحی این جی اوز، غیر منافع بخش آرگنائزیشنز، ایسوسی ایشنز، سرکاری اور ریاستی اداروں کے لوگ سب ہی سول سوسائٹی کا حصّہ ہوتے ہیں،جو معاشرے کے اجتماعی مفادات کے تحفّظ کے لئے ہمہ وقت کوشاں رہتے ہیں.کسی قسم کی تفریق نہیں کرتے.سول سوسائٹی کبھی فریق نہیں بنتا کسی فریق کے لیے.

سِول سوسائٹی، دین، مذہب، عقیدہ،نظریہ، فرقہ، مسلک، رنگ، نسل، علاقہ، لسّانیت اور تعصّب و نفرت سے بالاتر ہوتی ہے۔
سول سوسائٹی مفاداتی گروہ نہیں ہوتا نہ ہی سیاسی و علاقائی اور مذہبی گروہ. سول سوسائٹی کے لوگ نفرتیں نہیں پھیلاتے، تعصب کا درس نہیں دیتے. فرقہ واریت کو ہوا بھی نہیں دیتے. سول سوسائٹی کے پاس ادراک و شعور ہوتا ہے. علم وفہم ہوتا ہے. احساس ذمہ داری ہوتا ہے. سول سوسائٹی تقسیم کی بات نہیں کرتا بلکہ مجموعی بہتری کی بات کرتا ہے. امن کے ساتھ قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کی بات کرتا ہے. سول سوسائٹی کا کام صرف آواز بلند کرنا ہوتا ہے، آگاہی دینا ہوتا ہے. شعور اجاگر کرنا ہوتا ہے، مسائل و مشکلات پر توجّہ دلانا ہوتا ہے. معاشرتی مسائل کا حل تجویز کرنا ہوتا ہے خود حل کے لئے ڈنڈا نہیں اٹھانا ہوتا نہ قانون کی رٹ کو چیلنج کرنا ہوتا اور نہ ہی نفرت انگیز تقاریر اور مطالبے کرنے ہوتے ہیں. بلکہ حکومت اور لاء اینڈ آرڈر کے نفاذ کرنے والے اداروں کو باخبر اور متنبہ کرنا ہوتا ہے.
مسائل کے حل کے لئے اقدامات اٹھانا، انتظامیہ اور اداروں کا کام ہوتا ہے جن کے پاس وسائل بھی ہوتے ہیں اور اختیارات بھی.

گلگت میں گزشتہ دن سول سوسائٹی کے نام پر فرقہ واریت کی جو انٹری دی گئی وہ یقیناً فلاپ تو گئی ہے. دونوں مسالک کے باشعور اور ذمہ دار لوگوں نے اس کو پسند نہیں کیا.بلکہ معاملہ سلجھانے کے لیے کردار ادا کیا. اور پرامن رہنے کے لیے لکھا اور بولا. اور کرداروں کو بے نقاب کرکے قانونی تقاضے پورے کرنے کی بات کی.

تاہم کچھ لوگوں نے سیاست چمکانے، کچھ نے ذاتی فرسٹریشن نکالنے، کچھ نے عاقبت نااندیشی میں، کچھ نے میڈیا اور سوشل میڈیا میں زندہ رہنے کے لیے اور کچھ نے وظیفہ حلالی کے لیے نفرتوں کو بڑھاوا دینے کوشش ضرور کی اور کچھ نے "انٹیلکچول" بننے کے لیے پَر تولے اور خود کو بے نقاب کر دیا. ان کی اتنی منظم کوشش کے باوجود بھی چوبیس گھنٹوں سے پہلے پہلے اللہ کے فضل سے ڈاکٹر صاحبان میں صلح صفائی ہوگئی.

اب یہ بیچارے اپنا دفاع کیسے کریں گے اور اگلی دفعہ پھر سول سوسائٹی اور انٹیلکچول شپ کا چورن کیسے بیچیں گے.؟
سوال تو بنتا ہے.
احباب کیا کہتے ہیں؟
 

Amir jan haqqani
About the Author: Amir jan haqqani Read More Articles by Amir jan haqqani: 446 Articles with 385210 views Amir jan Haqqani, Lecturer Degree College Gilgit, columnist Daily k,2 and pamirtime, Daily Salam, Daily bang-sahar, Daily Mahasib.

EDITOR: Monthly
.. View More