شیطان کے مکروفریب(حصہ دوئم )

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں کو میرا آداب
آج ہم شیطان مردود کے مکروفریب اور انسانوں کو گمراہ کرنے کے ناپاک عزائم کا تذکرہ کریں گے دراصل قرآن مجید فرقان حمید میں اللہ رب العزت نے واضح طور پر فرمادیا کہ شیطان مردود تمہارا کھلا دشمن ہے اس کے ناپاک ارادے اور مکروفریب سے ہمیشہ بچنے کی کوشش کرتے رہو وہ کبھی دائیں طرف سے تو کبھی بائیں طرف سے حملہ کرتا ہے کبھی اوپر سے تو کبھی نیچے سے حملہ کرتا ہے جبکہ وہ ہمارا ایسا دشمن ہے کہ جو ہمیں باآسانی دیکھ سکتا ہے مگر ہم اسے نہیں دیکھ سکتے وہ کسی بھی شکل میں ہمارے سامنے آکر کھڑا ہوسکتا ہے ایسے انسانوں میں بھی ہوتے ہیں اور جن میں بھی جنوں میں یہ شیطان ہوتے ہیں اور انسانوں میں کافر یہودی اور ہندو لوگ جو عام انسانوں کو گمراہ کرکے گناہوں کی طرف راغب کرتے ہیں جب حضرت نوح علیہ السلام کو اللہ تبارک وتعالی نے حکم دیا کے اپنے امتیوں کو اپنی کشتی میں سوار کرلو تو آپ علیہ السلام نے اپنے امتیوں کو کشتی میں بیٹھنے کا حکم دے دیا تو وہ لوگ جو آپ کی نافرمانی کرتے تھے انہوں نے سوار ہونے سے انکار کردیا اور جو لوگ آپ پر ایمان لے آئے تھے وہ سوار ہونے لگے روایت میں آتا ہے کہ کم و بیش 78 مومنین اور ہر جانور کا ایک جوڑا اس کشتی پر سوار ہوا حضرت نوح علیہ السلام کی نظر ایک بوڑھے شخص پر پڑی تو آپ علیہ السلام اس کے قریب گئے اورفرمایا کہ تو کون ہے تو اس نے کہا کہ میں ابلیس لعین شیطان ہوں تو آپ علیہ السلام نے فرمایا تم یہاں کیوں سوار ہوئے ہو اس نے کہا کہ میرا کام لوگوں کو گمراہ کرنا ہے اس لئے میں یہاں لوگوں کو بہکانے آیا ہوں تو آپ علیہ السلام نے فرمایا یہاں سے دفع ہوجا تو اس نے کہا کہ میرے 5 وار ہیں جن کے ذریعے میں بڑے بڑے لوگوں کو تباہ و برباد کردیتا ہوں جن میں سے میں تمہیں 2 نہیں بتائوں گا اور 3 بتائوں گا تب حضرت نوح علیہ السلام پر وحی نازل ہوئی اور اللہ تبارک و تعالی نے فرمایا کہ اے نوح(علیہ السلام ) کہ اس سے کہو کہ جو 2 باتیں یہ بتانا نہیں چاہتا وہ بتلائے تب شیطان مردود نے کہا کہ پہر سنو میرا سب سے پہلا خطرناک وار جس کے ذریعے میں بڑے سے بڑے لوگوں کو گمراہ کردیتا ہوں وہ ہے حسد جب میں کسی کو حسد میں مبتلہ کردیتا ہوں تو چاہے کسی بھی دنیا کے اعلی سے اعلی منسب پر فائز ہو اس کی ولایت سلب ہوجاتی ہے ساری روحانیت ختم ہوجاتی ہے حسد کسے کہتے ہیں کسی مسلمان بھائی سے جلنا اسکو ملی نعمت کی وجہ سے اللہ تبارک و تعالی نے اسے مال دیا ہے دولت دی ہے مقام دیا ہے کوئی اعلی منسب عطا کیا ہے گویا اس پر اپنی نعمتوں کا نزول کیا ہے اور اس وجہ سے اس سے جلنا اور یہ سوچنا کہ اس سے رب العزت ساری نعمت واپس لے لے اور یہ ساری نعمت مجھے مل جائے حسد وہ خطرناک بیماری ہے جو انسان کو اندر ہی اندر کھا جاتی ہے جیسے سوکھی لکڑی کو آگ ہمیں چاہئے کہ دوسروں کی ملی ہوئی نعمتوں کو دیکھکر خوش ہوں اور دعا کریں کہ اے اللہ رب العزت تو اسے اور نعمتیں عطا کر ویسے دوسروں کے لئے دعا منگنا چاہئے اللہ رب العزت فرماتا ہے جب تم دوسروں کے لئے دعا مانگتےہو تو میں دینے میں پہل تم سے کرتا ہوں بعد میں دوسروں کو دیتا ہوں لہذہ ہمیں دوستوں کو لیئے پہلے درا کرنی چاہئے پہر ہمیں یہ دعا کرنی چاہئے کہ اے اللہ رب العزت ہمیں بھی ایسی اپنی بیشمار نعمتیں عطا کر اللہ تبارک و تعالی ہم سب کو حسد جیسی خطرناک بیماری سے دور رکھے اس کے بعد شیطان مردود نے کہا کہ میرا دوسرا وار جس کے سبب میں بڑے زاہد اورعابد لوگوں کو بھی تباہ و برباد کرسکتا ہوں وہ ہےحرس یعنی لالچ آج کے دور میں جتنے بھی جرائم ہوتے ہیں اس میں بہت بڑا حصہ لالچ کا ہے انسان آج کے دور میں حرس اور لالچ کی وجہ سے وہ وہ گناہ کرجاتا ہے جس کے عذاب کی اسے خبر تک نہیں اور اس کے ایسا کرنے سے شیطان مردود بہت خوش ہوتا ہے کیوں کہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوجاتا ہے۔

حدیث میں آیا ہے کہ ایک دفعہ حضرت موسی علیہ السلام کے پاس شیطان حاضر ہوا تو حضرت موسی علیہ السلام نے اس سے فرمایا کہ تو وہ کونسا ایسا کام کرتا ہے جس کے ذریعے تو انسان پر مکمل غالب آجاتا ہے اور انسان پوری طرح تیرے کنٹرول میں آجاتا ہے تو شیبان مردود نے کہا کہ میرے 3 وار ہیں جن کے ذریعے میں انسانوں کو اپنے قابو میں کرلیتا ہوں سب سے پہلے جب انسان اپنے آپ کو دوسروں سے بہتر سمجھنے لگتا ہے دوسروں کو حقیر اور اپنے آپ کو اعلی سمجھنے لگتا ہے اور میرے محترم یاروں اگر دیکھا جائے تو ہمارے درمیان لوگوں کی کثیر تعداد اس مرض میں مبتلہ ہے اور ہر کوئی دوسروں کو اپنے سے حقیر سمجھتا ہے اور جب اسے شیطان یہ احساس دلادیتا ہے کہ تو سب سے بہتر اور اعلی ہے تو اسے اپنے اندر موجود عیوب نظر نہیں آتے اور وہ عیوب اسے تباہ و برباد کردیتے ہیں پہر وہ غرور اور تکبر میں مبتلہ ہوجاتا ہے اور یہ سب کچھ دیکھکر شیطان مردود خوش ہوجاتا ہے حالانکہ آپ دیکھیں جب کوئی مشہور برانڈ یا مشہور کمپنی اپنی پروڈکٹ مارکیٹ میں لانچ کرتی ہے اور اگر وہ آئٹم کامیاب ہوجائے تو وہ یہ نہیں سمجھتے کہ ہم بہت زیادہ کامیاب ہوگئے ہیں بلکہ وہ اس کے اندر موجود خامیوں اور عیوب کی طرف دھیان دیتے ہیں اور اس پروڈکٹ کو اور بہتر سے بہتر بنانے میں مصروف عمل رہتے ہیں اور کسی بھی پروڈکٹ کا مسلسل کامیاب رہنا اور مارکیٹ میں اپنی گرفت مظبوط رکھنے میں اس بات کا بڑا اہم رول ہوتا ہےبلکل اسی طرح ایک کامیاب انسان وہی ہوتا ہے جو اپنے اندر موجود عیوب کو تلاش کرے اور اسے دور کرنے کی کوشش کرےشیطان مردود کہتا ہے کہ جب انسان اپنے آپ کو سب سے بہتر تصور کرلیتا ہے تو اسے اپنے گناہ نظر نہیں آتے اور اس وقت وہ مکمل طور پر میرے کنٹرول میں آجاتا ہے اور جو میں کہتا جاتا ہوں وہ کرتا رہتا ہےشیطان مردود نے کہا کہ دوسرے وہ لوگ جنہیں اپنی نیکیوں اور نیک اعمالوں پر تکبر غالب آجائے اور وہ خود کو اللہ تبارک و تعالی کے سب سےزیادہ نیکوکار بندے سمجھنے لگتے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ ان جیسا نیک شاید ہی کوئی اور ہوحالانکہ اللہ تبارک و تعالی نے قرآن مجید فرقان حمید کی سورہ نجم میں واضح الفاظ میں فرمایا ہے کہ مجھے ہر گز نہ بتلانا کہ تم کتنے نیک اور پرہیزگار ہو میں سب جانتا ہوں مجھے نہ بتلانا کہ تم نے فلاں کے لئے یہ کیا اور اس کی اتنی امداد کی میں سب جانتا ہوں بے شک وہ باری تعالی ہی دلو ں کا حال بہتر جانتا ہےایسے ہی ایک امام مسجد جو ایک عالم دین بھی تھے اور نماز پڑھانا اور بچوں کو قرآن کی تعلیم دینا ان کے فرائض میں شامل تھا لہذہ ایک دفعہ وہ ایک اجتماع سے خطاب کررہے تھے تو وہاں پر شیطان مردود انسانی روپ میں آکر بیٹھ جاتا ہے اور لوگوں کو اسکے خطاب پر بھرپور داد دینے پر اکسا تا ہے اور جب خطاب ختم ہوتا ہے تو وہ امام صاحب کے پاس آکر ان کی بلاوجہ تعریف کرنا شروع کردیتا ہے اور کہتا ہے کہ ماشااللہ آپ جیسا تو کوئی خطیب میں نے تو نہیں دیکھا کتنا اچھا انداز ہے کتنی میٹھی زبان ہے آپ کی ایسی باتیں کرکے وہ وہاں سے چلا جاتا ہے اس کے جانے کے بعد امام صاحب کے دل میں شیطان کا ڈالا ہوا وسوسہ کام کرنا شروع کردیتا ہے اور امام صاحب کے دل میں یہ بات پیدا ہوجاتی ہے کہ یہاں واقعی میرے مقابلے کا کوئی خطیب نہیں اور جو علم میرے پاس ہے وہ کسی کے پاس نہیں یعنی تکبر پیدا ہوجاتا ہے اور وہ اپنے آپ کو سب سے زیادہ نیک اور بڑا عالم سمجھنے لگتا ہے اور لوگوں کے سامنے یہ ظاہر کرتا نظر آتا ہے کہ اس سے بڑا نیکوکار شاید ہی کوئی ہو اور یوں شیطان اسے تکبر جیسی خطرناک بیماری میں مبتلہ کرکے اپنے مقصد میں کامیاب ہوجاتا ہے وقت کے ساتھ ساتھ یہ تکبر اس سے اس کا اعلی منصب بھی ختم کروادیتا ہے اور وہ اس کے سبب گناہوں کے دلدل میں دھنستا چلاجاتا ہے تو میرے محترم یاروں آپ نے دیکھا کہ شیطان مردود نے کس طرح ایک امام پر کنٹرول حاصل کرکے اس کا ایمان ختم کروادیا بلکل اسی طرح شیطان کہتا ہے کہ تیسرے وہ لوگ ہیں جو گناہ تو کرتے ہیں لیکن اسے اچھا بھی سمجھتے ہیں اور اسے زندگی کا ایک حصہ سمجھ کر بھلادیتے ہیں وہ لوگ میرے جال میں جلدی آجاتے ہیں انہیں میں یہ یقین دلادیتا ہوں کہ وہ جو گناہ کرتے ہیں وہ اچھے ہیں اور زندگی کا حصہ ہیں گناہ نہیں اور انہیں اللہ تبارک و تعالی کی عبادت سے دور کرکے بار بار گناہ کرنے پر مجبور کردیتا ہوں اور اس طرح ان کا سب کچھ تباہ وبرباد کردیتا ہوں اور ایسےلوگ اگر توبہ نہیں کرتے تو پہر ان کا انجام سوائے جہنم کے اور کچھ نہیں۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں ہمارا یہ سلسلہ ابھی جاری ہے اور شیطان مردود کے مکروفریب کے بارے میں ابھی اور بھی بہت کچھ ہے بس اللہ تبارک وتعالی سے دعا ہے کہ میرا لکھنا اور آپ کا پڑھنا قبول کرے اور ہم سب کو شیطان مردود سے بچنے اور اپنی عبادت میں عمر گزارنے کی توفیق عطا کرے آمین۔
 

محمد یوسف راہی
About the Author: محمد یوسف راہی Read More Articles by محمد یوسف راہی: 120 Articles with 81754 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.