دردناک ہے کہ اسے سنتے ہوئے روح کانپ اٹھے۔ہم چاہے جتنی
تحریریں لکھ لیں جتنی داستانیں سن لیں پڑھ لیں،ہم نہ تو کبھی اس درد کو اس
طرح سے محسوس کرسکتے ہیں اور نہ ہی ہم اس کی گہرائی تک جاسکتے ہیں۔کبھی
کبھی جب میں وادی کشمیر میں بسنے والی مظلوم عوام پر کچھ لکھنے بیٹھوں تو
میرے ہاتھ تو کانپتے ہیں ہی مگر یوں محسوس ہوتا ہے قلم بھی ساتھ ساتھ رو
رہا ہے۔بہت ساری باتیں چاہ کر بھی تحریر نہیں ہو پاتیں بہت سارے الفاظ،جملے
ادھورے رہ جاتے ہیں۔سمجھ میں نہیں آتا ان بکھرے لفظوں کو مکمل کیسے کروں۔
سبھی جانتے ہیں کہ 20 نومبر کو بچوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ دنیا بھر
میں انسانی حقوق کی تنظیمیں اس دن پر بڑی بڑی باتیں کرتی ہیں مگر یہ امر
قابل افسوس ہے کہ بھارتی غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض
ہندوستانی فوج نے ریاستی دہشتگردی کا جو بدترین سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، اس
جانب کوئی خاطر خواہ ڈھنگ سے توجہ نہیں دیتا۔ آئے روز نام نہاد سرچ آپریشنز
میں بیسیوں حریت پسند معصوم شہریوں کو زندہ رہنے کے بنیادی انسانی حق سے
محروم کر دیا جاتا ہے۔ ہندوستان کی بدترین بربریت کے نتیجے میں اب تک ان
گنت کشمیری بچے یتیم ہو چکے ہیں، ان کی زندگیاں تباہ ہو چکی ہیں۔ چلڈرن ڈے
کے تناظر میں انسانی حقوق کے نام نہاد چیمپینز سے اپیل ہے کہ وہ اپنا
انسانی و اخلاقی فریضہ نبھاتے ہوئے اس جانب دھیان مرکوز کر کے اس انسانی
المیے کا کوئی دیرپا حل تلاش کریں کیونکہ جب کبھی وادی کشمیر کی کتاب کھول
کر دیکھیں ہر باب خون سے رنگین ملے گا۔ہرلفظ خو ن کے آنسو رو رہا ہوگا۔سمجھ
میں نہیں آتا یہ کیسے لوگ ہیں،؟ جو ان معصوموں پر ظلم و جبر کے پہاڑ گراتے
ہوئے ذرا نہیں گھبراتے۔
کوئی بھی مذہب اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ کسی کو بے رحمی سے مارا جائے؟
پھر یہ کون لوگ ہیں۔؟ مذہب کو چھوڑیں کیا ان میں ذرا سی انسانیت باقی نہیں
ہے۔؟ کیسے یہ کسی مظلوم پر اتنا ظلم کرلیتے ہیں؟
کیا ان کا ایک بار بھی دل نہیں گھبراتا ہوگا۔؟ وادی کشمیر سے تڑپتی ہوئی
روتی ہوئی آوازیں جب گونجتی ہیں تو سننے والے کا کلیجہ چیر ڈالتی ہیں۔
ہم جانتے ہیں بھارت سات دہائیوں سے کشمیر پر قابض ہے۔ اس کی ظالم فوج نے
مظلوم کشمیری عوام سے ان کے جینے کے حق کو ان سے چھین رکھا ہے،سڑکوں پر
چلتے پھرتے،گھروں میں زبردستی گھستے، اچانک گولیوں کی تڑتڑاتی آوازیں جب
فضاء میں گونجتی ہیں،تو پوری وادی کو خوف کی لہر اپنی لپیٹ میں لے لیتی
ہے،یہ اندھا دھند فائرنگ کئی مظلوموں کو موت کی نیند سلا دیتی ہے۔سڑکوں پر
مظلوموں کا خون چیخ چیخ کر دنیا والوں کو پکار رہا ہوتا ہے۔”خدارا کوئی تو
ہم پر رحم کھائے، کوئی تو ہمارے حق کے لئے آواز بلند کرے۔کوئی تو ہمیں
انصاف دلائے،کوئی تو ہمیں ان ظالموں کے ظلم سے بچائے۔“
|