سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ کو سالانہ ایک کروڑ دس
لاکھ روپے سپورٹس فائونڈیشن کی مد میں سال 2008سے مل رہے ہیں اور اب تک کم
و بیش پندرہ کروڑ روپے سالانہ رقم سپورٹس ڈائریکٹریٹ کو مل چکی ہیں یہ فنڈز
ان تمام رقوم سے الگ ہیں جو کھیلوں کے فروغ کیلئے خیبر پختونخواہ حکومت
سپورٹس ڈائریکٹریٹ کو دے رہی ہیں سالانہ ایک کروڑ دس لاکھ روپے کی رقم سال
2003 میں پاس کئے گئے سپورٹس فائونڈیشن ایکٹ کے تحت رکھی گئی 150 ملین روپے
پر ملنے والی رقم ہے جس کا بنیادی مقصد مستحق کھلاڑیوں ، کھیلوں سے وابستہ
افراد سمیت سامان کی خریداری کیلئے رقم فراہم کرنا ہے.تاہم اس رقم میں صرف
دو کروڑ روپے سے بھی کم رقم کھلاڑیوں کی امداد کی رقم کے سلسلے میں مل چکی
ہیں.
خیبر پختونخواہ حکومت کی کھیلوں اور کھلاڑیوں کی بہتری کیلئے سال 2003 میں
ایک ایکٹ پاس کیا تھا جس کا بنیادی مقصد لیجنڈری کھلاڑیوں کی امداد سمیت
کھیلوں کی سامان کی خریداری تھی اور اس مقصد کیلئے 150 ملین روپے کی رقم
بینک اکاونٹ میں رکھی گئی جس سے ہر سال ایک کروڑ دس لاکھ روپے کی رقم
صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کو مل رہی ہیں بینک آف خیبر کے اکائونٹ میں رکھی
گئی اس رقم سے کھلاڑیوں کو صرف ایک مرتبہ رقم دی جاتی ہیں سال 2008 سے 2020
تک اس انڈومنٹ فنڈ سے اب تک 154 افراد کی مالی مدد کی گئی ہیں جن میں سال
2012 میں سب سے بڑی رقم ساڑھے اکیس لاکھ روپے اولمپک ایسوسی ایشن خیبر
پختونخواہ کو دیدی گئی اور یہ رقم سامان کی خریداری کیلئے دی گئی اولمپک
ایسوسی ایشن کو سال 2013 میں سپیشل گرانٹ کی مد میں دس لاکھ روپے کی رقم
دیدی گئی سپورٹس فائونڈیشن جسکابنیادی مقصد کھیلوں اورکھلاڑیوں کی فلاح و
بہبود کیلئے کام کرنا ہے کی سال 2008 سے لیکر اب تک صرف پندرہ اجلاس ہوچکے
ہیں سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق سپورٹس
فائونڈیشن کو ایک ایڈمنسٹریٹر چلا رہاہے جو کہ بنیادی طور پر اسی ڈیپارٹمنٹ
کا ریٹائرڈ جوائنٹ سیکرٹری ہے جنہیں تیس ہزارروپے ماہانہ تنخواہ کی مد میں
ادائیگی کی جاتی ہیں جبکہ پنشن بھی وہ بھی اسی ڈیپارٹمنٹ سے لے رہاہے..
صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق سال 2008 میں
صرف بیس ہزار روپے کی امدادی رقم سپورٹس فائونڈیشن نے جاری کرکے دی تھی اسی
طرح سال 2009 میں صرف پچاس ہزار روپے کی رقم امداد کے طور پر کھلاڑیوں کو
دی گئی ، سال 2010 میں چار لاکھ ستاسٹھ ہزار روپے کی رقم جاری کی گئی اسی
طرح سال 2011 میں انیس لاکھ ساٹھ ہزار دو سو روپے کی رقم کھلاڑیوں کو جاری
کی گئی سال 2012 میں چھتیس لاکھ پچانوے ہزار روپے کی رقم متاثرہ کھلاڑیوں
کو جاری کی گئی سال 2013 میں اٹھاون لاکھ سات ہزار دو سو پینتیس روپے کی
رقم مالی امداد کے سلسلے میں جاری کی گئی ، سال 2014 میں صرف چار لاکھ ساٹھ
ہزار روپے کی رقم جاری کئی گئی سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ نے سال
2015میں آٹھ لاکھ آٹھاسی ہزار روپے کی رقم جاری کی اسی طرح سال 2016 میں
چار لاکھ تہتر ہزار روپے کی رقم امداد کے سلسلے میں جاری کی گئی سال 2017
میں مستحق کھلاڑیوں کو صرف اٹھارہ لاکھ تئیس ہزار روپے کی رقم جاری کی گئی
ہیں سال 2018 میں صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے انڈومنٹ فنڈز کی مد میں
ستائیس لاکھ نوے ہزار روپے کی رقم کھلاڑیوں کو جاری کی حیران کن طور پر سال
2019 میں کسی بھی کھلاڑی کو کوئی رقم جاری نہیں کی گئی سال 2020 میں اکیس
لاکھ پچیس ہزار روپے کی رقم کھلاڑیوں اور مختلف اداروں کو جاری کی گئی جبکہ
سال 2021 اور سال 2022میں کسی کو بھی کوئی رقم جاری نہیں کی گئی.
سال 2011میں پی ایس ٹو منسٹر سپورٹس کو دس لاکھ روپے سپیشل گرانٹ کی مد میں
جاری کی گئی اسی طرح بیالیس کھلاڑیوں کو سال 2011میں ہی اولمپک ایسوسی ایشن
کی طرف سے تین لاکھ پچاسی ہزار دو سو روپے کی رقم دیدی گئی سال 2012 میں
اولمپک ایسوسی ایشن کو سامان کی خریداری کیلئے اکیس لاکھ پچاس ہزار روپے کی
رقم جاری کی گئی اسی طرح سال 2012 میں پی ایس ٹو منسٹر سپورٹس کو دس لاکھ
روپے سپیشل گرانٹ کی مد میں جاری کی گئی سال 2013میں اولمپک ایسوسی ایشن
خیبر پختونخواہ کو دس لاکھ روپے سپیشل گرانٹ کی صورت میں جاری کئے گئے اسی
طرح سال 2015 میں جناح کالج میں منعقدہ مقابلوں کیلئے ڈائریکٹر سپورٹس
پشاور یونیورسٹی کو ایک لاکھ روپے کی رقم جاری کی گئی یہ بڑی رقوم ہیں جو
سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے جاری کی جبکہ کراٹے ، جوڈو ، سکواش ، ہاکی ، سکائی
چیمپئن ، جمناسٹک ، ٹیبل ٹینس ، باڈی بلڈنگ ، بیڈمنٹن ، ریسلنگ ، لان ٹینس
، اتھلیٹکس ، ووشو، زور خانہ ، فٹ بال ، کرکٹ ، کبڈی مارشل آرٹ، مخہ آرچری
کے مختلف کھلاڑیوں کو سال 2008سے 2020 تک امددی رقوم جاری کی گئی جو کہ دو
کروڑ پانچ لاکھ پچاس ہزار چار سو پینتیس روپے بنتی ہیں.
صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ ایک سو پچاس ملین روپے کی مد میں بینک آف خیبر سے
سالانہ ایک کروڑ دس لاکھ روپے وصول کررہی ہیں جو کہ سال 2008سے لیکر 2022
تک پندرہ کروڑ روپے بنتے ہیں لیکن صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے دو کروڑ
پانچ لاکھ پچاس ہزار چار سو پینتیس روپے امداد کی رقم میں سال 2008سے سال
2020 تک جاری کی جبکہ بقایا کم و بیش تیرہ کروڑ روپے کا کوئی ریکارڈ موجود
ہی نہیں کہ یہ رقم کہاں پر استعمال کی گئی یا یہ رقم کہاں گئی . اس بارے
میں سپورٹس ڈائریکٹریٹ سے سوالات کے باوجود کوئی معلومات فراہم نہیں کرسکی
ہیں.
سال 2003میں ایکٹ کے تحت این ڈبلیو ایف پی سپورٹس فائونڈیشن ایکٹ 2003 جس
میں بعد میں 2006میں ترامیم کی بھی گئی کا بنیادی مقصد آئوٹ سٹینڈنگ
پرفارمنس والے کھلاڑیوں کی مالی امداد کرنا ہے جو متاثر ہو چکے ہوں اسی طرح
ایسے کھلاڑیوں کے بچوں کی امداد کرنا ہے جو مر چکے ہوں اور ان کی کارکردگی
بہترین ہو ، آئوٹ سٹینڈنگ سپورٹس مشین اور انٹر پراونشل مقابلوں کے نمایاں
کھلاڑیوں کو امداد دینے سمیت مقابلوں کے انعقاد کیلئے رقم دینا بھی شامل
ہیں تاہم سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ اس حوالے سے معلومات نہیں دے
سکی ہیں کہ کون کونسے مقابلے سال 2008 سے 2022 تک سپورٹس فائونڈیشن سے حاصل
ہونیوالی رقم سے کروائے گئے اور ان پر اخراجات کتنے آئے ہیں.
سپورٹس فائونڈیشن خیبر پختونخواہ کیلئے بنائے گئے قوانین کے مطابق جو بھی
کھلاڑی اپنی مدد کیلئے درخواست جمع کرے گا اس کی ویری فیکیشن سمیت اس کا
ریکارڈ بھی رکھا جائیگا تاہم سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ کے پاس ایسا
کوئی ریکارڈ نہیں کہ اب تک کتنے افراد نے درخواستیں جمع کروائی ہیں لیکن وہ
صرف ایک سو چون کی فہرست پر رقوم جاری کر چکی ہیں اس طرح سپورٹس ڈائریکٹریٹ
کے سپورٹس فائونڈیشن کیلئے بنائی گئی کمیٹی کے بارے میں کوئی معلومات نہیں
کہ ان درخواستوں کی چھان بین کون کررہا ہے اس بارے میں بھی سپورٹس
ڈائریکٹریٹ خیبرپختونخواہ کے پاس کوئی معلومات ہی نہیں ، سب سے حیران کن
امر یہ ہے کہ سالانہ صرف ایک اجلاس کی تصدیق سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے کردی ہیں
اور اب تک صرف پندرہ اجلاسیں منعقد ہونے کی تصدیق کردی گئی ہیں تاہم یہ
نہیں بتایا گیا کہ ان اجلاس میں کون کون شریک رہا ، کتنے درخواستیں آئی تھی
اور اس میں کتنے درخواستیں منظور ہوئی اور کتنی مسترد کردی گئی .اور کس
بنیاید پر مسترد کردی گئی.
|