سیلاب کی دکھ بھری داستان ابھی
ختم نہیں ہو ئی اور نہ ہی سیلاب جیسی قدرتی آفت نے پاکستان کا پیچھا چھوڑا
ہے یارب یہ کیسا انصاف ہے ایک طرف تیرے بندے تیرے بندوں پر ظلم و ستم کی
داستانیں رقم کر رہے ہیں تو دوسری طرف سیلاب نےزیادہ تر لوگوں کو متا ثر
کیا ہے لیکن جب یہ دیکھا کہ پورے پاکستان سمیت دنیا بھر سے لوگ تیرے بندوں
کی مدد کو پہنچ گئے اور جو نہ پہنچ سکے انہوں نے مدد پہنچا کر اپنا فر ض
ادا کر دیا۔ تو دل کو بہت خوشی ذہنی سکون محسوس ہوا۔
اور کرتے بھی کیو ں نہ تجھے اور تیرے بندوں کو یہ پا ک سرزمین کتنی پیاری
ہے کیو نکہ یہ پاک سرزمین اور ملک نہ صرف اسلام بلکہ مسلمانوں کا قلعہ کی
حیثیت رکھتا ہے جو سینکڑوں نہیں ہزاروں قربا نیاں دے کر حا صل کیا گیا ہے
اور اس کے معرض وجود میں آ نے کا مہینہ رمضان المبارک کا مہینہ تھا اور تو
نے سیلاب جیسی قدرتی آفت پا کستان میں بھیج کر ہم پر احسان عظیم فرمایا ۔
اور ہم اور ہماری نوجوان نسل نے بے گھر ہو تے ہو ئے اور بے سروسامانی کی
حالت اور نیلے آسمان تلے بیٹھے بھو کے ننگے افراد کو دیکھا اور 1947ءکی یاد
تازہ ہو گئی۔
لوگوں نے قیام پاکستان کے منظر کو متعدد مرتبہ میڈیا پر ڈرامہ، فلم، اور
سٹیج کی صورت میں دیکھا لیکن ہم بھول گئے اور تو نے ہمیں اپنا بھو لا ہوا
سبق یاد کروا دیا فرق صرف اتنا ہے۔ کہ اس وقت بننے والے دفا تر خیموں میں
تھے جب کہ اب نئی نو یلی بلندوبالا عمارتوں میں ہیں اس وقت حکمرانوں کے دل
موم ہو ا کر تے تھے جب کہ اب پتھروں میں رہنے والوں کے دل پتھر کے ہو چکے
ہیں جنھیں عوام تو دور کی بات سیلاب زدگان کے آنسو بھی دیکھا ئی نہیں دے
رہے۔
ڈر ہے ہمیں پاکستا ن کے نادان دوستوں کا۔ جو اس وقت امداد کی بجا ئے سیلاب
زدگا ن کی مدد کے لئے قر ضہ لے رہے ہیں جو پاکستان کو مزید نقصان پہنچا نے
میں کو ئی کسر با قی نہیں چھو ڑ رہے۔ عوام کی خدمت کی آ ٓڑ میں دشمن جو
پہلے سے ہی متعدد بار نقشوں میں پا کستان کو بھارت کا حصہ دیکھا چکے ہیں
اور اس مرتبہ بھی پاکستان کے دشمنوں نے پاکستان کے نادان حکمرانوں کے ہا
تھو ں اسے مزید مشکل میں ڈال دیاہے۔
اے خدا!ہم اس ماہِ مبارک رمضان المبارک میں تجھ سے دعا ئیں کرتے ہیں اور
تیرے ڈر سے سیلاب زدگان کی مدد میں دن رات ایک کیئے ہو ئے ہیں اے اﷲ تو بے
نیاز ہے تیرے خزانوں میں کو ئی کمی نہیں تو ہی سیلاب زدگان سمیت پورے پا
کستان کی حفا ظت فرما ۔ اور اس کی پا ک فوج کے جوانوں کے ہو تے ہو ئے اور
تیری مدد شا مل حال ہو تے ہو ئے اسے بیرونی دشمنوں کا کو ئی ڈر نہیں ۔الٰہی
تو پاکستان کو اس کے اندرونی دشمنوں سے بچا جو آ ئے روز تیرے بندوں پر
مصیبتوں اور مشکلات کے جا ل بچھا رہے ہیں ۔
الٰہی ہمیں اپنی غلطیوں کا احساس ہے اور ہم تجھ سے سچے دل سے معا فی ما
نگتے ہیں۔ ہمیں معاف فرما
الٰہی پاکستان کو خدانخواستہ ختم کر نے والوں کو تو تہس نہس کر دے تا کہ اس
کی خوشیاں، رو شنیوں ، امن، سلامتی واپس آ جا ئے اور اس کی خو شحالی میں
اضا فہ ہو ۔اور اس کی مشکلات میں گھری ہو ئی عوام خوش ہو ۔یہاں خوشیاں
دوبارہ اپنا ڈیرہ جما لیں ۔ یہاں شہروں میں لوگ دوبارہ سے کمیو نٹی سینٹروں
میں مذاکرات، سیمینار اور مذہبی تہوار پورے جو ش و جذبے سے منا ئیں اس کے
دیہا توں میں رہنے والوں کا حقہ دوبارہ گرم ہو پیپل کی چھا ﺅں ہو اور دیسی
گھی، مکھن کے پراٹھے دو بارہ بڑے اہتمام کے ساتھ کھا ئے جا ئیں ۔ یہاں شادی
و بیاہ و دیگر تقریبات پر دوبارہ چرا غاں ہو یہاں چا ند رات واقعی چا ند
رات ہو جہاں سارے لوگ مل کر خریداری کر رہے ہوں ہر طرف خو شیاں ہی خوشیاں
ہوں ۔ہر طرف امن ہی امن ہو۔
جہاں عید سے قبل ”عید کارڈ“ دوبا رہ بھیجیں جا ئیں۔جن میں لوگ خو شیوں کے
پیغام ایک دو سرے کو بھیجیں ہر کوئی ایک دوسرے کو سچے دل سے گلے سے لگاکر
عید کی مبا رک باد دے۔لیکن یہ تب ہی ممکن ہے جب ہمارے حکمران اپنے لئے ایسے
وزراءکا انتخاب کر یں گے جیسے محمود نے ایاز کو منتخب کیا تھا۔ ہمارے
حکمرانوں کو ایسے ملازم رکھنے ہو ں گے جیسے صدر ایوب نے گورنر امیر خاں آ ف
کالا با غ رکھا تھا۔
ہمارے حکمرانوں کو ایسے سیا ستدان رکھنے ہو نگے جیسے سا بق صدر پرویز مشرف
نے مسلم لیگ ق کے رکھے تھے جنہوں نے ملکی تا ریخ میں ریکاڈر ترقیاتی کا م
کروائے جنہوں نے میڈیا کو پروان چڑھایا ۔جنہوں نے ہا ئر ایجو کیشن قا ئم
کیا جنہوں نے علماءاکرام کو اکٹھاکیا جنہوں نے ککھ پتیوں کو لکھ پتی بنا یا
۔ جنہوں نے انفارمیشن ٹیکنا لوجی کو دنیا بھر کے ممالک سے تیز ترین ترقی کر
نے والوں کی صف میں کھڑا کیا۔ شا ید ہمارے حکمران تنقید برائے تنقید کے
محاورے کی بجا ئے ”تنقید برائے اصلاح “ کے محاورے پر متفق ہو جا ئیں ۔
یہی پاکستان کے لئے خوشیوں کا پیغام ہو گا اور یہی 17کروڑ عوام کی عید ہو
گی جسے منانے میں سادگی نہیں بلکہ خو شیاں ہی خو شیاں اور عید مبا رک کے
پیغامات ہو نگے اﷲ تعا لیٰ وہ وقت جلد ہمیں عطا فرما نا۔ (آمین)
قا رئین کو راقم کی جا نب سے عید کی بہت بہت مبا رک ہو ۔ اور اس عید پر
اپنے ان دکھی ، بے سہارا بہن بھا ئیوں کا بھی خیال رکھیں جو اس وقت سیلاب
کی وجہ سے مشکلا ت کے بھنور میں مبتلا ہیں ان کی زیادہ سے زیادہ اور دل
کھول کر مدد کریں۔ شکریہ |