(صبا خضریٰ)
پاکستان کے پہلے وزیر اعظم قائد ملت لیاقت علی خان نے دورے امریکہ میں ایک
تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا پاکستان کی آزادی اور تحریک آزادی کا تذکرہ
کرتے ہوے کہا کے۔
"Liberty means nothing for the common people .its mearly the exchange of
power ۔"
یعنی عوام الناس کے لیے آزادی کوئی معنی نہیں رکھتی ،سوائے اسکے کہ یہ
حکومتوں کی تبدیلی ہے۔
بلکہ عوام کی آزادی تو یہ ہے کہ انہیں غربت سے آزادی دلائی جائے۔
جہالت سے آزادی دلائی جائے اور بیماریوں سے آزادی دلائی جائے۔
70 سال گزر گئے ہیں پاکستان کو آزاد ہوے اگرچہ ہم نے بہت سے ترقی کی ہے ہم
دنیا میں ایک ایٹمی قوت کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔ ہم نے کارخانوں ،صنعتوں
اور کاروباری اداروں کا ایک جال پورے ملک میں بچھایا ہے۔جس سے قدرے غربت
میں کمی واقع آئی ہے۔لیکن اس کے باوجودہم غربت کے بھوت پے مکمل قابو نہیں
پا سکے۔ اگرچہ پاکستان کا بینظیر کارڈ ، زکوۃ سسٹم اور دیگر ذرائع سے
غریبوں،بیواؤں اور یتیموں کے مدد کی جاتی رہی ہے تاہم غربت اپنی جگہ قائم
ہے۔
انٹرنیشنل رپورٹس کے مطابق آج بھی دنیا کی آدھی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے
زندگی گزار رہی ہے۔جہاں نہ پیٹ بھر کے خوراک میسر ہے نہ صاف پانی۔تعلیمی
اور طبعی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہے۔مضافاتی علاقوں میں علاج کی سہولتیں
نہ ہونے کے باعث بغیر علاج کے لوگ مر جاتے ہیں۔
ناقص تعلیمی سلولیت کے باعث علم و آگہی کا شدّید فقدان ہے۔
غربت سے مجبور لوگ بچوں کو تعلیم کے بجاے کام پے لگا دیتے ہیں۔
تعلیم اور ملازمت کے موقع میسر نہ ہونے کے باعث معاشرے میں آئے روز چوری
چکاری، قتل و غارت ،ڈکیتی ،فرقہ واریت اور دیگر مواشرتی برائیاں اپنا گھر
کرتی جا رہی ہیں۔
ترقی اور معاشرے میں معاشی عدم توازن کے باعث اس معاشرے میں انتشار و
افتراق اور دوریاں پیدا ہو رہی ہیں جو انسانی معاشرتی میں بہت بڑی رکاوٹ
ہے۔غربت انسان کو جرائم پر آمادہ کرتی ہے ، اور علم و آگاہی سے روکتی ہیں
لہذا اگر ایک متوازن معاشرے کا کا قیام مقصود ہے تو ضروری ہے کہ پہلے نمبر
پر غربت کو ختم کیا جائے۔
کیونکہ غربت کا خاتمہ ہی ترقی کی طرف پہلا قدم ہے۔ جب معاشرہ غربت سے پاک
ہوگا، تعلیم یافتہ ہوگا تبھی ملازمتیں ہونگی اور وسائل پیدا ہونگے تبھی ایک
قوم اپنی اپنی ترقی کی طرف رواں دواں ہو سکتی ہے۔
یہی پیغام نئی نسل کے لئے ہے کے ہم سب مل کے غربت کے خاتمے میں اپنا اپنا
حصہ ڈال کے پاکستان کو ایک ایسی مملکت بنائینگے جس کے لیے ہم نے اسی حاصل
کیا۔
|