بلوچستان پاکستان کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے
اور یہاں بے شمار قدرتی وسائل موجود ہے بلوچستان اپنی بلند و بالا پہاڑوں
کی خوبصورتی کی وجہ سے بھی مشہور ہے یہاں کی مہمان نوازی اور ثقافتی رنگ
ملکی اور بین لاقوامی سیاحوں کو اپنی طرف راغب کرتی ہے بلوچستان میں گیس
،تیل،کوئلہ،سونا،اور بہت سے ذخائر نکلتے ہیں یہ تھا بلوچستان کا خاکہ اب
آتے ہیں کہ کیا بلوچستان اپنی خوبصورتی اور قدرتی وسائل کے ساتھ ساتھ کیا
یہاں کے لوگوں کی معاشی اور سماجی ضرورتوں کو پورا کررہا ہے؟؟ صوبہ
بلوچستان میں بہت سی پارٹیوں کی حکومت رہی اور اپنی دور اقتدار میں صرف
اپنی زاتی مفادات اور خواہشات کو پورا کیا ہیں اتنی وسائل کے باوجود بھی
صوبہ بلوچستان کا ہر فرد آج مفلسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں قدرتی گیس
1952سے ضلع ڈیرہ بگٹی میں نکلتا ہے لیکن 71سال گزرنے کے باوجود بھی آج ڈیرا
بگٹی کے لوگ اپنے گھر کا چولہا لکڑیوں سے جلاتے ہیں ان تمام سیاسی
،معاشی،اور سماجی مسائل کی کشمکش میں ڈیرا بگٹی سوئی تحصیل سے نوجوانوں کی
ایک تحریک وجود میں آئی جس میں مختلف یونیورسٹیوں اور علاقے کے سماجی اور
قبائلی معتبرین کے نوجوان شریک تھے نوجوانوں کی یہ تحریک اپنے تحصیل میں
ضلع بنانے اور تحصیل کے مسائل کو اجاگر کرنا اور انکے خلاف جہدوجہد کرنا
تھا تحریک کا اثر جب پورے ضلع میں پھیلا تو ہر بندے کے اندر یہ شعور اجاگر
ہوا کہ ہم کوئی غلام نہیں بلکہ آزاد ہیں! اور ہم اپنے علاقے کے مسائل کو
اجاگر اور اسکے خلاف شعوری جہدوجہد کرینگے ، سائنس کی اس ترقی یافتہ دور
میں جہاں دنیا سمندر کی لہروں سے بجلی پیدا کررہی ہے جہاں دنیا چاند ،مریخ
پر زندگی گزارنے کی خواہش رکھتا ہے اور ہم اپنے بنیادی مسائل بجلی،گیس
صحت،اور تعیلم پر بات کررہے ہیں جہاں دنیا میڈیکل اور ہسپتال موجود ہے اور
ہمارے پاس کوئی ایک بھی MBBS کا ڈاکٹر موجود نہیں ہیں ، دنیا کا ہر ملک
معاشی طور پر مضبوط ہو رہا ہے اور ہم آج بھی قرضوں کی معیشت میں جکڑے ہوئے
ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے قومی اور ملکی سطح پر بہت سے سیاسی
،معاشی مسائل ہیں لیکن انکا ادارک اگر معاشرے کے ہر اس پڑھے لکھے نوجوان ک
نہیں ہوگا تو اور کس کو ہوگا آج ضرورت اس بات کی ہے ہم اپنے نوجوانوں کو
سیاسی شعور دے اور انکوں آگے بڑھنے کا موقع دے سوئی تحصیل کی تاریخ میں
پہلی بار ایک نوجوانوں کی کمیٹی تشکیل پائی ہیں جس میں بنا کسی رنگ نسل
مذہب کے لوگ شامل ہیں تحصیل سوئی نوجوان سوئی کے لوگوں کے لیے ایک امید کی
کرن ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ نوجوانوں کی یہ تحریک منظم ہوکر اپنی
بنیادی مسائل کو اجاگر کریگی ان نوجوانوں کی تحریک پر سوئی تحصیل کے ہر فرد
نے لبیک کہاں اور یہ رائے دی کہ سوئی یوتھ بنا کسی رنگ نسل زبان خدمت خلق
کا جذبہ رکھتی ہے وہ سیاسی اختلافات سے بالاتر ہوکر عوامی مسائل پر بات
کررہی ہے جب نوجوانوں کی اجتماعیت ظلم اور ظالم کے خلاف اکھٹے ہو جاتی ہے
تو وقت کا فرعون بھی اس سے پناہ مانگتا ہے اور آج پاکستان کا ہر نوجوان
پاکستان کے سیاسی ،اور مذہبی جماعتوں سے بیزار ہیں وہ مایوسی کا شکار ہیں
اسلئے آج ہمیں اپنے سوئی تحصیل کے نوجوانوں کو سیاسی شعور دینا ہوگا تاکہ
وہ اپنی شعوری یافتہ لوگوں کی اجتماعیت سے اپنی الگ جماعت بنایے اور اپنے
مسائل حل کرے آخر میں میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے نوجوانوں کو
اجکے فرعونی سیاست اور مذہب فروش لوگوں کی صحبت سے بچائے اور ہمیں دین
اسلام کا سیاسی ،معاشی اور سماجی نظام کا شعور عطاء فرمائے آمین ،۔
|