چین میں منعقدہ بیجنگ سرمائی اولمپکس 2022 کو ایک سال ہو
چکا ہے۔اس گزشتہ ایک سال کے دوران بیجنگ سرمائی اولمپکس کی کامیابیوں اور
مثبت اثرات کا جائزہ لیا جائے تو کئی حیرت انگیز پہلو دیکھنے میں آتے ہیں۔
سرمائی اولمپکس کے تمام مقامات آج بھی عوام اورمقامی کھلاڑیوں کے لیے
دستیاب ہیں اور ان اولمپکس نے عالمی سرمائی کھیلوں کی صنعت کو ایک نیا عروج
دیا ہے۔تعجب انگیز پہلو یہ بھی ہے کہ سرمائی اولمپکس کی وجہ سے تقریباً
346ملین چینی شہریوں نے سرمائی کھیلوں میں شرکت کی۔یوں موسم سرما میں
کھیلوں نے چینی عوام کے لیے وسیع اور پائیدار سماجی اور اقتصادی ثمرات لائے
ہیں۔
بیجنگ سرمائی اولمپکس 2022 کو اس بات کا سہرا بھی جاتا ہے کہ اس نے دنیا
بھر میں 2.01 بلین ناظرین کو ٹی وی اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اپنی جانب
متوجہ کیا، جو کہ 2018 کے پیونگ چانگ سرمائی اولمپکس کے ناظرین کی تعداد سے
5 فیصد زائد ہے۔مجموعی طور پر ان سرمائی اولمپکس نے برف کے کھیلوں کو فروغ
دینے اور مقبول بنانے ،آئس اینڈ اسنو انڈسٹری سے وابستہ شہروں اور خطوں کی
اعلیٰ معیار کی ترقی کو آگے بڑھانے اور معاشرتی تہذیب اور ترقی کو فروغ
دینے کے لئے ترقیاتی تصورات، منصوبوں اور اہم اقدامات کو متعارف کروایاہے۔
حقائق کے تناظر میں اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ بیجنگ سرمائی
اولمپکس نہ صرف چین بلکہ دیگر دنیا میں بھی موسم سرما کے کھیلوں میں زبردست
تیزی کے موجب ہیں ۔دنیا کی دوسری سب سے بڑی اقتصادی طاقت چین نے 2015 میں
ایونٹ کے انعقاد کی بولی جیتنے کے بعد بہترین انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری
کی، جس میں آئس رنکس سے لے کر اسکی ریزورٹس تک، ساتھ ہی کوچنگ اور ٹریننگ
اہلکار شامل ہیں۔ چین بھر میں کروڑوں شہریوں نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا
اور مختلف برفباری کی سرگرمیوں کا براہ راست تجربہ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ ایک
سال بعد اولمپکس کی چمک دمک کم ہونے کے باوجود چینی عوام میں برف اور
سرمائی کھیلوں کے لیے جوش و خروش کم ہونے کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے
ہیں۔اس کی تازہ مثال موسم بہار کے تہوار کی تعطیلات کے دوران سرمائی کھیلوں
میں خود کو مشغول رکھنے والے پرجوش چینی شہری ہیں۔اس حوالے سے محض
دارالحکومت بیجنگ کی ہی مثال لی جائے تو سات روزہ تعطیلات کے دوران مجموعی
طور پر 13 لاکھ 41 ہزار افراد نے بیجنگ کے دیہی علاقوں کا دورہ کیا جہاں
یان چھنگ اولمپک زون پرکشش ترین مرکز بنا رہا ہے۔ یان چھنگ سلائیڈنگ سینٹر
نے بیجنگ سرمائی اولمپکس کے دوران کئی ایونٹس کی کامیاب میزبانی کی تھی۔
اسی طرح نیشنل الپائن اسکیئنگ سینٹر ، جس نے اپنی عالمی پایے کی سہولیات سے
ٹاپ اولمپیئنز کو متاثر کیا تھا ، بیجنگ کے مضافات میں سب سے زیادہ دیکھے
جانے والے مقامات میں سے ایک تھا۔اسی حوالے سے مرتب کردہ بیجنگ 2022 لیگیسی
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقامی حکام یان چھنگ کو سال بھر ایک سیاحتی مقام
میں تبدیل کرنے، اولمپک مقامات اور عظیم دیوار چین سے ان کی قربت سے فائدہ
اٹھانے اور مقامی کمیونٹیز کے لئے وسیع تر سماجی و اقتصادی ثمرات لانے کی
خاطر وسیع تر عزائم کو فروغ دے رہے ہیں۔
بیجنگ سے ہٹ کر اگر دیگر علاقوں کی بات کریں تو صوبہ ہیلونگ جیانگ میں
ہاربن آئس اینڈ اسنو ورلڈ نے گزشتہ سال کے اواخر میں بدلتی ہوئی صورتحال کی
روشنی میں چین کی جانب سے کووڈ 19 پابندیوں میں نرمی کے بعد تعطیلات کے
دوران یومیہ 30 ہزار سے زائد سرمائی کھیلوں کے شوقین افراد کا خیرمقدم کیا
ہے۔صوبہ جی لان کے چھانگ بائی ماؤنٹین کے اسکی ریزورٹس میں بھی سیاحوں کی
بڑے پیمانے پر آمد میں اضافہ دیکھنے میں آیا کیونکہ پیشہ ور اداروں
اورافراد کی جانب سے سرمائی کھیلوں کے سامان، تربیتی سیشنز اور ون ٹو ون
نجی کوچنگ سروسز پر بھاری سرمایہ کاری کی گئی ہے۔یہ بات بھی قدرے دلچسپ ہے
کہ جنوبی چین کے صوبوں میں، جہاں درجہ حرارت ان کے شمالی ہمسایوں کے مقابلے
میں تھوڑا سا گرم ہے اور جہاں بہت کم برف باری ہوتی ہے، وہاں بھی لوگوں کی
کثیر تعداد موسم سرما کے کھیلوں کی چمک سے لطف اندوز ہونا شروع ہو چکی
ہے۔اس کی بہترین مثالیں شین زن شہر اور گوانگ شی خود اختیار علاقہ
ہیں۔حقائق کے تناظر میں ، اگرچہ چین نے برف کی صنعت میں بڑی پیش رفت کی ہے
، لیکن ملک کو موسم سرما کی کھیلوں کی طاقت بننے سے پہلے ابھی ایک طویل سفر
طے کرنا باقی ہے۔تاہم اس میں کوئی شک نہیں کہ چین سرمائی کھیلوں میں مسلسل
ترقی کے لئے صحیح راستے پر گامزن ہے.
|