رومانوی معیشت اور پھولوں کی صنعت

چین میں اس وقت معاشی سماجی سرگرمیاں عروج پر ہیں اور معمولات زندگی بھرپور انداز سے بحال ہو رہے ہیں۔نئے چینی سال اور جشن بہار کے موقع پر دنیا نے چینی سماج کےمختلف خوبصورت رنگ دیکھے اور اب جبکہ بہار کی رنگینی شروع ہو چکی ہے تو چینی شہریوں کی بڑی تعداد فطرت کے ان حسین نظاروں سے بھی محظوظ ہوتی نظر آ رہی ہے۔متنوع معاشی سرگرمیوں کا تذکرہ کیا جائے تو مارکیٹ کے اعتماد میں بہتری اور چین میں صارفین کی بڑھتی ہوئی آمدنی کی بنیاد پر "رومانوی معیشت" کو بھی بھرپور فروغ ملا ہے اور تازہ کٹے ہوئے پھولوں کی زبردست فروخت دیکھی گئی ہے۔

رومانوی معیشت یا رومانس اکانومی ہر گز کوئی نئی اصطلاح نہیں ہے کیونکہ دنیا کے بے شمار ممالک ایسے ہیں جہاں پھولوں کی صنعت اور فلاور مارکیٹ کو اہم ترین معاشی سرگرمیوں کا درجہ حاصل ہے۔چین میں بھی حالیہ برسوں کے دوران اس صنعت کو نمایاں فروغ ملا ہے۔ زاتی مشاہدے کی ہی بات کی جائے تو ان دنوں دارالحکومت بیجنگ میں موجود پھولوں کی دکانوں پر مالکان انتہائی مصروف نظر آتے ہیں اور انہیں ہمہ وقت گلدستے پیک کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہاں مختلف دکانیں پہلے درآمد شدہ پھول فروخت کرتی تھیں، لیکن اب صارفین جنوب مغربی چین کے صوبہ یوننان کے پھولوں میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں ، جو ملک میں پھول پیدا کرنے والا سب سے بڑا علاقہ ہے۔ حالیہ دنوں ، صوبہ یوننان کے دارالحکومت کھون مینگ میں دونان پھولوں کی مارکیٹ میں اوسط یومیہ فروخت کا حجم تقریباً 30 ملین تک پہنچ گیا ہے۔ دونان فلاور مارکیٹ تازہ کٹے ہوئے پھولوں کی ایشیا کی سب سے بڑی ٹریڈنگ مارکیٹ ہے، چین میں فروخت ہونے والے پھولوں کا 70 فیصد بھی دونان سے ہی آتا ہے۔

اگرچہ اس علاقے میں پھولوں کی افزائش کی جڑیں قدرے گہری ہیں ، لیکن یہ تیزی 1999 میں کھون مینگ میں منعقد ہونے والی ورلڈ ہارٹی کلچرل ایکسپو کے بعد آئی ۔یہ ایک ایسا موقع بن کر ابھرا جس نے اندرون اور بیرون ملک، زیادہ سے زیادہ لوگوں کو شہر کے پھولوں کے بارے میں مزید جاننے کا موقع فراہم کیا۔یہ امر بھی دلچسپ ہے کہ چین میں منعقدہ پہلی ورلڈ ہارٹی کلچرل ایکسپو کے لئے کھون مینگ شہر کا انتخاب کیا گیا تھا اور اسے"A1 "درجہ ملا ، جو سب سے بلند درجہ ہے۔یوں 1999 کی ایکسپو نے دنیا کو چین میں باغبانی کے بارے میں مزید جاننے اور عالمی سطح پر چینی پھولوں اور پودوں کی فروخت میں مدد کی۔ساتھ ساتھ اس نے یہاں کی مقامی سیاحتی صنعت کو بھی دنیا سے متعارف کروایا اور لوگوں کی آمدن میں نمایاں اضافے کی ضمانت دی۔وبا سے قبل ایکسپو سائٹ پر سالانہ دو سے تین ملین سیاح آتے تھے جبکہ دونان فلاور مارکیٹ نے بھی سیاحت کے فروغ سے بھرپور ثمرات اٹھائے اور یہاں سیاحوں کی آمد کی "ڈبل ڈیجٹ "نمو ریکارڈ کی گئی۔ 2015 میں دونان میں پھولوں کی صنعت کو فروغ دینے کے لئے ، ایک بالکل نیا الیکٹرانک ٹریڈنگ سینٹر قائم کیا گیا ۔ یہ نظام نیدرلینڈز میں پھولوں کی نیلامی کی طرز پر ایک میکانزم استعمال کرتا ہے ۔یہاں نیلامی دوپہر میں شروع ہوتی ہے اور ہر سودا پانچ سیکنڈ کے اندر طے پا جاتا ہے۔

آج کے رجحانات کا تذکرہ کریں تو صارفین تہواروں اور تقریبات کے لئے تو پھول خریدتے ہی ہیں ، لیکن کھپت کے انداز بدل رہے ہیں اور اب کئی لوگ اپنی زندگی میں "رومانس" شامل کرنے کے لئے عام دنوں میں بھی پھول خرید رہے ہیں۔فلاور مارکیٹس کے ساتھ ساتھ اب بہت سے ای کامرس پلیٹ فارم سستے داموں پھولوں کی ایک بڑی ورائٹی فروخت کرتے ہیں۔یوننان جیسے پھولوں کے پیداواری علاقوں کی ترقی کے ساتھ ساتھ، ملک بھر میں پھولوں کی فراہمی کی مقدار اور معیار دونوں کو بہتر بنایا گیا ہے ۔ چین کی تیزی سے بڑھتی ہوئی ای کامرس اور تیزی سے بڑھتی ہوئی ایکسپریس ڈلیوری انڈسٹری بھی تازہ کٹے ہوئے پھولوں کی فروخت میں اضافہ کر رہی ہے۔ پھولوں کی نقل و حمل میں درجہ حرارت اور رفتار کے سخت تقاضے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ جائنٹ کوریئر کمپنی ایس ایف ایکسپریس نے مکمل کارگو طیارے اور کولڈ چین گاڑیوں میں سرمایہ کاری کی ہے ،ایوی ایشن پلس تیز رفتار ریلوے پلس کولڈ چین نقل و حمل کا موڈ قائم کیا گیا ہے۔یوں پھول کھیتوں سے صارفین تک 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں پہنچائے جا سکتے ہیں۔اسی طرح پھولوں کی معیاری فصل کے بعد کی "ٹریٹمنٹ" بھی نہایت اہم ہے.اس خاطر پری کولنگ، پیکیجنگ اور ریفریجریشن کا ایک جامع نظام وضع کیا گیا ہے، کچھ کاروباری اداروں نے پھولوں کے لائف سائیکل کو بڑھانے کے لئے "فریش نیس ایجنٹس" بھی تیار کیے ہیں ، یوں چین میں پھولوں کا کاروبار ایک منافع بخش صنعت کا درجہ اختیار کر چکا ہے۔کہا جا سکتا ہے کہ آج تقریباً تین سال بعد چین بھر میں معمولات زندگی کی مکمل بحالی اور سماجی سرگرمیوں میں تیزی کے تناظر میں ، اس وقت موسم بہار کی رنگینی اور پھولوں کی تازہ مہک محبت بھرے خوشگوار لمحات کو مزید پُرلطف بنا رہی ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 617471 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More