جان لیوا مہنگائی

مہنگائی ہر ایک لیے وبالِ جان بن چکہ ہے

اے خاک نشینو اٹھ بیٹھو وہ وقت قریب آ پہنچا ہے
جب تخت گرائے جائیں گے جب تاج اچھالے جائیں گے۔۔
پاکستان میں موجودہ مہنگائی ہر ایک کے لیے مشکلات کا سبب ٹھہری ہے ہر کوئی تخیر و اضطراب کی حالت میں مارا مارا پھرتا دیکھائی دیتا ہے۔ اس مہنگائی کے دور میں ہر چیز ہی مہنگی ہو چکی ہے چاہے وہ اشیائے خوردونوش ہوں یا کوئی اور شے۔۔ ایک باپ کے لیے اپنی اولاد کو دو وقت کی روٹی کھلانے کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ مہنگائی کی اونچی اوڑان نے عوام کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے۔ حکومت کی نااہلی اور بد انتظامی کا نتیجہ ، بےبس اور لاچار عوام بھگت رہی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پیٹرول کی قیمت ۲۷۲ روپے فی لیٹر ہو چکی ہے ۔ آٹے کی قیمتیں تو ویسے بھی آسمان سے باتیں کرتی دیکھائی دیتی ہیں۔ عوام فقط بے بس و لاچار دیکھائی دیتی ہے۔ میں یقین کے ساتھ کہتی ہوں کہ یہ میرے قائد کا پاکستان نہیں ہے۔ یہ علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ کے خواب کی تعبیر نہیں ہے۔قائد کا پاکستان تو وہ تھا کہ جس کے ملکی خزانے سے وہ ایک چائے کی پیالی تک نوش فرمانا پسند نہ کرتے تھے اور آج کے حکمران ملکی خزانے میں ڈاکے ڈال رہے ہیں۔ ایک حدیث شریف کا مفہوم ہے رسولﷲﷺ نے ارشاد فرمایا :"تم میں سے ہر شخص نگران ہے اور اس سے اس کی نگرانی کے بارے میں پوچھا جائے گا،حاکم نگران ہے اور اس سے اسکی نگرانی کے بارے میں دریافت کیا جائے گا (اور آگے اسی طرح حدیث مکمل ہے)"۔۔ اے حکمرانوں!ڈرو اس وقت سے جب یہ بے بس و لاچار عوام بروزِ قیامت تمہارے گریبانوں کو پکڑے گی اور اپنے حقوق کے متعلق سوال کرے گی ۔ کبھی ان حکمرانوں نے سوچا ہے کہ کیوں ڈکیتیاں اور چوریاں وطنِ عزیز میں انتہا کو پہنچ گئی ہیں؟ لوگ کیوں حلال کی بجائے حرام کی جانب جا رہے ہیں۔۔عوام کا قصور نہیں ہے کہ انھوں نے ایسے حکمرانوں کا انتخاب کیا بلکہ وہ خود ان چوروں، ڈاکوؤں، ذلیل و خوار حکمرانوں سے تنگ آ چکے ہیں۔ مزید یہ کہ جس کو جتنا اختیار ملا اس نے اتنا لوٹا، غریبوں کی بستیاں جلیں اور امیروں کے بنگلے بڑھے ہیں۔ غریب لوگ سڑکوں پر آ چکے ہیں۔ مہنگائی اس قدر ہو چکی ہے کہ لوگوں کے لیے ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے کے کرائے نہیں ہوتے، میں نے بے شمار لوگوں کو لفٹ مانگتے ہوئے دیکھا ہے۔ آج کے دور میں ۸۰ سے ۹۰ ہزار کی تنخواہ کچھ بھی نہیں ہے کیونکہ ان پیسوں سے فقط بجلی، گیس، پانی، پیٹرول اور گھروں کے کرائے بہت مشکل سے ادا ہوتے ہیں اور ایک وہ مزدور جو تقریباً ۱۰۰۰ سے ۱۵۰۰ تک کماتا ہے اس کا گزارہ کیسے ممکن ہے؟ میرے قائد کے ملک کو ان ذلیل حکمرانوں نے پچھلے۷۵ سالوں سے اتنا لوٹا ہے کہ اب وہ تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔ سفید پوش گھرانے بھی مانگنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ ﷲ رب العزت تمام لوگوں کو حلال روزی کمانے کی توفیق عطا فرمائے اور جن لوگوں نے میرے ملک اور اس کے باسیوں کا یہ حال کیا ہے ﷲ سبحانہ وتعالی انھیں دنیا و آخرت میں ذلیل و خوار کرے۔۔ آمین

اے ظلم کے ماتو لب کھولو ، چپ رہنے والو چپ کب تک ۔
کچھ حشر تو ان سے اٹھے گا کچھ دور تو نالے جائیں گے۔
 

Zainab Nisar Bhatti
About the Author: Zainab Nisar Bhatti Read More Articles by Zainab Nisar Bhatti: 25 Articles with 13463 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.