دنیا کا سب سے بڑا گرین ہائیڈروجن منصوبہ

دنیا نے حالیہ برسوں میں چین کے سبز ترقی کے وژن اور انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگ بقائے باہمی کو یقینی بنانے کے عزم کو عملی اقدامات کی صورت میں بغور دیکھا ہے۔چین کی جانب سے گرین ترقی کو فروغ دینے کی خاطر متعدد اقدامات واضح کرتے ہیں کہ وہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کو بہت اہمیت دیتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس وقت ملک بھر میں تحفظ ماحول کے حوالے سے تصور " شفاف پانی اور سرسبز پہاڑ انمول اثاثہ ہیں " کو ملک بھر میں ایک رہنما نظریہ کے طور پر وسیع پیمانے پر لاگو کیا ہے۔ چین کے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے غیر معمولی اقدامات کی بدولت تحفظ ماحول میں قابل ذکر کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں اور مزید ٹھوس نتائج کے لیے کوششوں کو وسعت دی جا رہی ہے۔

اسی سلسلے کی تازہ ترین کڑی ملک کی جانب سے سبز ہائیڈروجن پیدا کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا منصوبہ ہے ، جس کاآغاز چین کے اندرون منگولیا خود اختیار علاقے کے شہر اورڈوس میں کیا گیا ہے۔گرین ہائیڈروجن "سبز" ہے کیونکہ یہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کے بغیر قابل تجدید ذرائع، جیسے شمسی اور ہوا کے وسائل سے تیار کی جاتی ہے، دوسری جانب اورڈوس شہر شمسی اور ہوا کے وسائل سے مالا مال ہونے کے باعث بھی اس منصوبے کے لیے انتہائی موزوں جگہ تصور کی جاتی ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا چین میں دوسرا گرین ہائیڈروجن منصوبہ ہے،اس سے قبل شمال مغربی چین کے سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے کے کوکا سٹی میں بھی ایک منصوبہ 2021 سے زیر تعمیر ہے جس کا 80 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔اس نئے منصوبے کی اہمیت یہاں سے بھی عیاں ہوتی ہے کہ ایک بار آپریشنل ہونے کے بعد ، یہاں سے سالانہ 30 ہزار ٹن گرین ہائیڈروجن اور دو لاکھ چالیس ہزار ٹن گرین آکسیجن پیدا ہونے کی توقع ہے۔یہاں سے پیدا ہونے والی گرین ہائیڈروجن اور گرین آکسیجن کو پائپ لائنوں کے ذریعے"ڈیپ کول پروسیسنگ پروجیکٹ" تک پہنچایا جائے گا تاکہ کوئلے کو ہائیڈروجن سے تبدیل کیا جا سکے ، یوں کوئلے سے چلنے والی کیمیائی مصنوعات کی صاف اور کم کاربنائزیشن کو فروغ دیا جا سکے گا۔ منصوبے کی تکمیل کے بعد کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو سالانہ 1.43 ملین ٹن تک کم کیا جاسکتا ہے جو سوا آٹھ لاکھ سے زائد درخت لگانے کے مساوی ہے۔یہ امر بھی قابل تعریف ہے کہ چین آج ہائیڈروجن پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے ۔ ملک کا ہدف ہے کہ 2025 تک قابل تجدید توانائی کے ذریعے ایک لاکھ سے دو لاکھ ٹن ہائیڈروجن پیدا کی جائے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں سالانہ 10 لاکھ سے 20 لاکھ ٹن تک کمی لائی جائے۔

چین کی کاوشیں ظاہر کرتی ہیں کہ وہ ماحولیاتی تحفظ کے تصور کو عمدگی سے پروان چڑھانے کے لیے کوشاں ہے ،یہی وجہ ہے کہ آج چینی عوام میں ماحولیات کے بارے میں بیداری کو فروغ دینے سے لے کر نئے جنگلات، سبزہ زاروں اور ویٹ لینڈز کے تحفظ، اور فضائی اور آبی آلودگی کا مقابلہ کرنے تک، ملک کو سرسبز بنانے کے حوالے سے مسلسل نئی پیش رفت ہو رہی ہے۔دوسری جانب یہ بات بھی خوش آئند ہے کہ عام چینی شہریوں میں ماحولیاتی تہذیب کے تصور کو نمایاں مقبولیت مل رہی ہے۔ ماحولیات اور ترقی کے درمیان ربط کے بارے میں ان کا فہم اور ادراک مسلسل بڑھ رہا ہے ، ملک میں ماحولیاتی تحفظ کا عمل نئے اقتصادی مواقع لارہا ہے اور ایک امید افزا امکان پیش کررہا ہے۔ حالیہ برسوں کے دوران اپنے ملک کو خوبصورت بنانے کے لیے چینی عوام کی مسلسل کوششوں کی بدولت جنگلات کا رقبہ وسیع ہوا ہے، ملک بھر کے رہائشی ماحول میں نمایاں بہتری آئی ہے، اور معیشت کو زیادہ پائیدار راستے پر گامزن رکھا گیا ہے۔

کہا جا سکتا ہے کہ ماحولیاتی تحفظ نے ، چین کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کے معیار میں بھی نمایاں بہتری لائی ہے۔آج ملک میں ماحولیاتی تحفظ ، ایک نئے ترقیاتی ماڈل کی جانب رہنمائی کر رہا ہے جو، ترقیاتی آوٹ لُک ، کاروباری ماڈلز، لوگوں کی خوشگوار زندگی سے متعلق سمجھ بوجھ ، روزگار اور فلاح و بہبود کے بارے میں رویوں کو نئی شکل دے رہا ہے۔چینی شہریوں نے توانائی کی بچت اور ماحولیات کے تحفظ کی اچھی عادات کو اپنی زندگیوں میں شامل کیا ہے ، اور سبز اور کم کاربن والی زندگی بسر کرنا سیکھ رہے ہیں۔ اگرچہ بدستور چیلنجز باقی ہیں مگر انہی اقدامات کی مضبوط بنیاد پر آگے بڑھتے ہوئے چین اپنے پالیسی ایجنڈے میں ماحولیاتی تحفظ کو سرفہرست رکھے ہوئے ہے جو ماحولیات کی بہتری کی عالمی کوششوں میں نمایاں شراکت اور ایک بڑے ملک کے ذمہ دارانہ کردار کی عمدہ ترجمانی ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1139 Articles with 431249 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More