آفات کے دوران قیمتی انسانی جانوں کا تحفظ

رواں ماہ کی چھ تاریخ کو ترکیہ اور شام میں آنے والے شدید زلزلے کے باعث مجموعی طور پر ہلاکتوں کی تعداد 41 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے اور لاکھوں افراد کو انسانی امداد کی ضرورت ہے جبکہ بہت سے زندہ بچ جانے والے افراد موسم سرما کے سخت درجہ حرارت میں بے گھر ہو گئے ہیں۔زلزلے سے متاثرہ علاقے میں بنیادی ڈھانچے کو بھی شدید نقصان پہنچا ہےجبکہ صحت کے حکام اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش میں ایک مشکل صورتحال سے دوچار ہیں کہ کیسے متاثرہ لوگوں کو امراض کے پھیلاؤ سے بچایا جائے۔

شدید زلزلے کے بعد چین اُن اولین ممالک میں شامل ہے جس نے قیمتی انسانی جانوں کے تحفظ میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔چینی سرچ اینڈ ریسکیو ٹیموں نے کئی پھنسے ہوئے افراد کو بچایا ہے اور متاثرین کی تلاش میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔دوسری جانب ایسے متاثر کن لمحات بھی دیکھنے میں آئے جب چین اور دیگر مختلف ممالک کی امدادی ٹیمیں زندگیاں بچانے کے لیے ایک ساتھ کام کر رہی تھیں۔یہ بات بھی قابل زکر ہے کہ19 چینی ایمرجنسی رسپانس ٹیموں کے 500 سے زیادہ افراد بین الاقوامی امدادی سرگرمیوں میں مسلسل شامل رہے ہیں ۔ مشکل کی اس گھڑی میں عالمی کاوشوں کا زکر کیا جائے تو شدید زلزلے کے بعد سے دنیا کے 102 ممالک اور خطوں نے ترکیہ کو انسان دوست امداد فراہم کی ہے اور 88 ممالک اور خطوں سے امدادی کارکن سرچ اینڈ ریسکیو آپریشنز میں حصہ لینے کے لیے ترکیہ پہنچے ہیں۔تاحال ، ترکیہ کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں 65 ممالک اور خطوں کے امدادی کارکن بدستور سرچ اینڈ ریسکیو کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

اس طرح کے مشنز میں درپیش چیلنجوں کے تناظر میں چین کی ریسکیو ٹیموں نے دوسرے ممالک کی ٹیموں کے ساتھ رابطے کو بھی مضبوط بنایا ہے تاکہ ایک مربوط تعاون کا میکانزم تشکیل دیا جاسکے۔دوسری جانب ترکی میں شدید سردی کے باعث ہزاروں خستہ حال عمارتوں میں سرچ اینڈ ریسکیو آپریشنز بھی ہر گز کوئی آسان بات نہیں تھی ،تاہم چینی کارکنوں نے دیگر کارکنوں کے ساتھ مل کر ملبے کو صاف کرتے ہوئے زندگی کے آثار دریافت کیے۔ چینی ریسکیو فورس نے مہارت، تجربے کے ساتھ ساتھ خصوصی آلات کی مدد سے بے لوث طور پر کام کیا۔یہاں اس بات کو بھی مد نظر رکھا جائے کہ ترکیہ اور شام میں امدادی کام اس لحاظ سے بھی چیلنجنگ اور مشکل ہیں کہ زبان کی رکاوٹ، ناکافی آلات، غیر معروف ماحول، سرحدی شورش اور ہیضے کے انفیکشن وغیرہ کے خطرات بھی درپیش ہیں ، مگر اس سب کے باوجود انسانی جانیں بچانے کا جذبہ ان تمام مسائل پر حاوی ثابت ہوا ہے۔فی الحال، کچھ چینی سرچ اینڈ ریسکیو ٹیموں نے ترکی میں اپنا مشن مکمل کر لیا ہے اور کئی ٹیمیں وطن واپس لوٹ چکی ہیں،جبکہ کئی چینی رضاکار اب امدادی سامان کی تقسیم میں مدد کر رہے ہیں.

یہ بات بھی اہم ہے کہ ریسکیو سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ چینی حکومت اور اداروں نے ترکیہ اور شام کے زلزلہ متاثرین کے لیے مالیاتی امداد کو بھی یقینی بنایا ہے۔ چینی حکومت نے ترکیہ کے لیے 40 ملین یوآن (5.9 ملین ڈالر) کی انسانی امداد کی پہلی کھیپ کا اعلان بھی کیا ہے۔ساتھ ساتھ چین نے، شام کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر تین کروڑ یوان کی ہنگامی امداد فراہم کرنے کے علاوہ دو ملین ڈالر نقد اور شامی حکومت کو فوری ضرورت کا امدادی سامان فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔علاوہ ازیں ، چین غذائی امداد کے جاری منصوبوں پر بھی عمل درآمد کو تیز کرےگا۔چائنا انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کوآپریشن ایجنسی ترکیہ اور شام میں متعلقہ محکموں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ متاثرین کو فوری امداد فراہم کی جائے۔چین نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ وہ آفات کی صورتحال اور حقیقی ضروریات کے مطابق ترکیہ اور شام کو اپنی صلاحیت کے مطابق مزید مدد فراہم کرتا رہے گا۔علاوہ ازیں ،دیگر چینی ادارے بھی اس مشکل کی گھڑی میں اپنا کردار بخوبی نبھا رہے ہیں۔

ترکیہ اور شام میں چین کی انسان دوست سرگرمیاں کوئی پہلا کیس نہیں ہے بلکہ چین کی امدادی ٹیمیں اس سے پہلے بھی دوسرے ممالک کی مدد کر چکی ہیں۔25 مارچ2019 کو چین کی ریسکیو ٹیم کے 65 ارکان موزمبیق کے سمندری طوفان سے شدید متاثرہ شہر بیرا میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امدادی کارروائیاں کے لیے گئے۔یہ وہ دن تھا جب موزمبیق کی حکومت نے اعلان کیا کہ ملک میں سمندری طوفان ادائی سے متاثرہ افراد کی تعداد 7 لاکھ 94 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔اسی طرح 26 اپریل 2015 کو نیپال میں 7.9 شدت کے زلزلے کے بعد 62 رکنی چائنا انٹرنیشنل سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم نیپال پہنچی تھی۔ نیوزی لینڈ کی حکومت کی درخواست پر چین نے 24 فروری 2011 کو زلزلے سے متاثرہ کرائسٹ چرچ میں 10 رکنی امدادی ٹیم بھیجی تھی۔یہی وہ چین کے انسان دوست رویے ہیں جن کی بنیاد پر وہ دنیا سے مزید جڑتا چلا جا رہا ہےاور ہر گزرتے لمحے چین کے عالمی اثرو رسوخ میں بھی نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 616481 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More