بس اک فریب دید تھی

 بسم الله الرحمان الر حیم

دنیا بھر کے مسلمان عید جوش و جذبہ سے مناتے ھیں۔عیدمسلمانوں کی خوشیاں دوبالا کرتی ھے۔امن اور سکون سے گزارے جانے والا ھر روز روز عید ھوتا ھے۔لیکن جب خوشیاں گھر کا راستہ بھول جائیں۔تو عید بھی سوگ میں تبدیل ھو جاتی ھے۔اکتیس اگست کو منائی جانے والی عید پہ امت کے لاشے گرائے جاتے رھے۔کہیں دشمنوں کے ہاتھوں ظلم کی داستانیں رقم ھوئیں۔اور کہیں مسلمان حکمران اپنا اقتدار بچانے کے لیے اپنے وطن کو خون مسلم سے لالہ زار بناتے رھے۔اھل غزہ نے یہ عید کیسے گزاری۔کشمیری مسلمانوں پہ کیا ظلم ڈھائے گئے۔افغانستان پہ کتنے بم گرائے گئے ۔گوانتانا موبے اور ابو غریب جیل پہ کیا گزری۔یہ سب داستانیں ھمارے لیے قصہ پارینہ ھو چکی ھیں۔سو اس عید پہ دمشق میں محمد بشار کے حواریوں نے ظلم و بر بربر یت کا بازار گرم کیا۔طرابلس میں بھی اقتدار کی خاطر خون بہایا گیا۔کراچی والوں نے اپنے پیاروں کی میتو ں پہ نوحہ کرتے ھوئے یہ عید گزاری۔دل خون کے آنسو روتا ھے۔ اور زبان یہ کہنے پہ مجبور ھے کہ۔۔۔۔۔یہ عید کیسی عید تھی۔ بس اک فریب دید تھی۔
qurratulan
About the Author: qurratulan Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.