بخشش و مغفرت کی رات
(Rana Aijaz Hussain, Multan)
ماہ شعبان المعظم کی پندرہویں شب
’’شب برات‘‘ کہلاتی ہے، اس کے علاوہ اس مبارک رات کے بہت سے نام ہیں اس کو
’’لیلۃ الصک‘‘ یعنی دستاویز والی رات ، اور ’’لیلۃ الرحمۃ‘‘ یعنی اﷲ تعالیٰ
کی رحمت خاصہ کے نزول کی رات کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے ۔ احادیث مبارکہ
اور روایات میں اس رات کی بہت زیادہ اہمیت و فضیلت بیان کی گئی ہے، اس
مبارک رات میں اﷲ تعالیٰ کی خاص رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہوتا ہے، بخشش و
مغفرت اور رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، انعام و اکرام کی بارش ہوتی
ہے توبہ اور دعائیں قبول ہوتی ہیں، اس رات میں آئندہ سال کی اموات و پیدائش
لکھی جاتی ہیں، اس رات میں رزق کی تقسیم کردی جاتی ہے ،اس رات میں بندوں کے
اعمال و افعال آسمان پر لیجائے جاتے ہیں اور اس رات میں اﷲ تعالیٰ بنی کلب
کی بکریوں کے بالوں کے برابر بندوں کو دوزخ کی آگ سے نجات عطا فرماتے ہیں۔
یوں تو اﷲ عزوجل کی عطااوربخشش کا حال کیا پوچھنا،یہ ہردم رواں رہتی ہے بس
بندے کی تھوڑی سی توجہ اورالتفات کی طالب ہوتی ہے ،اﷲ تعالیٰ کا ہاتھ
بھراپڑاہے ،اس کے جودوسخااوردادودہش کے خزانے اگروہ سب کو دے تب بھی اس میں
کمی نہیں آئے گی،یوں سمجھئے جیسے سمندرمیں کوئی انگلی ڈال کرباہرنکالے
پھروہ دیکھے کہ اس کی انگلی میں سمندرکے پانی کا کتناحصہ ہوتا ہے ۔ لیکن اس
رات عطائے خداوندی اورنوازش ایزدی کا بھی عجیب حال ہوجاتا ہے ، اس رات
مانگنے والے کا ہاتھ تو تھک سکتا ہے مگردینے والابغیرتھکاوٹ کے پوری فراخی
اورکشادگی کے ساتھ دیتاجاتا ہے ، ہرضرورت کی تکمیل کی جاتی ہے اس رات غروب
آفتاب سے طلوع فجرتک مسلسل یہ ندالگائی جاتی ہے ’’آگاہ ہوجاؤ‘‘کوئی ہے طلب
گارِمغفرت کہ میں اس کی مغفرت کروں ؟ہے کوئی طالب رزق کہ میں اس کورزق
عطاکروں ہے ، اور کوئی مبتلائے مصیبت کہ میں اس کو بخش دوں ؟اوراس طرح
دیگرامورکی بابت فرماتے ہیں یہاں تک کہ صبح طلوع ہوجائے۔(ابن ماجہ
حدیث:۱۳۸۸)اورایک روایت کے الفاظ ہیں کہ ’’ہے کوئی طلب گارتوبہ کہ اس کی
توبہ کوشرف قبولیت بخشاجائے ،ہے کوئی قرض دارکہ اس کی قرض کی ادائیگی کا
سامان کیاجائے ‘‘۔ ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اس رات میں رحمت خداوندی
بغیرکسی خصوصی امتیازکے ہرشخص کی جانب متوجہ ہوتی ہے ، اس کی عطااورنوازش
کا دروازہ ہرخاص وعام کے لیے کھلاہوتا ہے ۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، فرماتی ہیں، میں نے ایک
رات نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کو اپنے بستر پر نہ پایا، تو میں آپ صلی اﷲ
علیہ وسلم کی تلاش میں نکلی، میں نے دیکھا کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم بقیع
(مدینہ طیبہ کا قبرستان) میں ہیں، آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے (مجھے دیکھ کر)
ارشاد فرمایاکیا تو یہ اندیشہ رکھتی ہے کہ اﷲ اور اس کا رسول تیرے ساتھ بے
انصافی کریں گے؟ (یعنی ان کی باری میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کسی دوسری بیوی
کے پاس چلے جائیں گے) میں نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ! مجھے یہ خیال ہوا کہ
آپ اپنی کسی دوسری بیوی کے پاس تشریف لے گئے ہوں، آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایااﷲ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب میں آسمان دنیا پر نزول فرماتے
ہیں اور قبیلہ بنوکلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی مغفرت فرماتے
ہیں۔ (بنوکلب عرب کا ایک قبیلہ تھا، عرب کے تمام قبائل سے زیادہ اس کے پاس
بکریاں ہوتی تھیں)۔ حضرت معاذ بن جبل رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی
کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا’’اﷲ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب مخلوق کی
طرف نزول اجلال فرماتے ہیں اور مشرک اور کینہ پرور کے علاوہ سب کی بخشش
فرما دیتے ہیں‘‘۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے
ہیں اس رات ’’اﷲ تعالیٰ ہر مومن کی بخشش فرما دیتے ہیں، سوائے والدین کے
نافرمان ،بے ادب اور ذاتی دشمنی رکھنے والے کے‘‘۔ حضرت علی بن ابی طالب رضی
اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد ہے’’ جب
نصف شعبان کی رات آجائے تو تم اس رات میں قیام کرو اور اس کے دن (پندرہویں
شعبان) کا روزہ رکھا کرو، اس لیے کہ اس رات میں اﷲ تعالیٰ سورج غروب ہونے
سے طلوعِ فجر تک قریب کے آسمان پر نزول فرماتے ہیں اور ارشاد فرماتے ہیں کہ
کیا ہے کوئی مجھ سے مغفرت طلب کرنے والا میں جس کی مغفرت کروں؟، کیا ہے
کوئی مجھ سے رزق کا طالب کہ میں اس کو رزق عطا ء کروں؟ کیا ہے کوئی کسی
مصیبت یا بیماری میں مبتلا کہ میں اس کو عافیت عطا کروں؟ اﷲ تعالیٰ برابر
یہ آواز دیتے رہتے ہیں یہاں تک کہ سورج طلوع ہوجاتا ہے۔ ان احادیث مبارکہ
سے معلوم ہوا کہ شب برات ایک فضیلت اور عظمت والی رات ہے۔ دعا ہے کہ اس رات
کی برکتیں اور رحمتیں ہمیں نصیب ہوں، اور اﷲ تعالیٰ اس رات ہمیں وسعت رزق ،
ایمان کامل اور جہنم سے آزادی نصیت فرمائے آمین ۔ |
|