سترہ سالہ بچّی کا این جی او والوں کے نام خط

السلامُ علیکم انکل:
میرا نام کِنزا ہے۔ ہم آپ کے دفتر کے پیچھے والی بستی میں رہتے ہیں۔ کچھ دن پہلے آپ ہمارے غریب خانے تشریف لائے تھے یہ دیکھنے کہ ہم غریب ہیں کہ نہیں تاکہ آپ ہماری مالی مدد کر سکیں، کچھ دن بعد پھر آپ پانچ لوگوں کے ہمراہ ہمارے گھر آئے ہمیں راشن دیا، امّی، میرے اور چھوٹے بھائی کے لئے عید کے جوڑے دیے تصویر بنوائی اور چلے گئے۔۔۔

انکل آپ کو معلوم ہے میں جب چار سال کی تھی تب میرے بابا اللہ کو پیارے ہوگئے تھے۔ بابا کے جاتے ہی دادی نے امی کو مار مار کر گھر سے نکال دیا۔ اُس وقت امی در در کی ٹھوکریں کھاتی رہی، کسی رشتے دار نے بھی ہماری مدد نہ کی، ہمارا کوئی پُرسانِ حال نہ تھا۔ امی گھر کے برتن دھوتی، صفائی کرتی پھر جا کر کچھ پیسے جمع ہوتے جس سے وہ ہمارا اور اپنا پیٹ بھرتیں۔۔۔ پیٹ تو امی کا امیر لوگوں کی گالیاں کھا کر بھی بھر جاتا، جہاں وہ کام کرتی تھیں۔

امی میرے سامنے تو ہمیشہ مسکراتی رہتی ہیں پر مجھے معلوم ہے رات کو وہ چُھپ چُھپ کر روتی ہیں اور اپنا غم ہلکا کرتی ہیں۔ میں امی کو دلاسہ بھی نہیں دے سکتی کہ سب ٹھیک ہوجائے گا ہم غریب لوگ اکثر ایسے رو کر ہی اپنی زندگی کا بوجھ ہلکا کیا کرتے ہیں۔۔۔

کل امی پھر بہت رو رہی تھیں نہ جانے کیا وجہ تھی کہ وہ چُپ ہی نہیں ہو رہی تھی۔ جب آنکھوں سے آنسو سُوکھ گئے تو وہ سو گئی۔ میں اُٹھ کر اُن کے پاوُں دبانے لگی تاکہ اُن کو کچھ آرام آجائے پاوُں دباتے دباتے میری نظر امی کے ہاتھوں میں رکھے اخبار پر پڑی جس میں امی، میری اور بھائی کی آپ سے راشن اور کپڑے امداد کے طور پر وصول کرنے کی تصویر تھی۔ میں سمجھ گئی امی کیوں رو رہی تھی۔ پچھلے سال بھی ایسا ہی ہوا تھا ان تصاویر کی وجہ سے محلّے میں سب نے ہمارا خوب مذاق بنایا تھا۔ جب ہم عید کے کپڑے پہن کر باہر کھیلنے گئے تو سب ہمیں بھِکاری بھِکاری کہہ کر تنگ کر رہے تھے۔ امی کو بھی محلّے والے حقارت کی نظروں سے دیکھتے ہیں۔

انکل، آپ سے درخواست ہے آپ نئے کپڑے اور راشن واپس لے جائیں، مجھے میری امی سے بہت محبّت ہے، ہماری وجہ سے اُن کی آنکھوں میں آنسو آئیں یہ مجھے منظور نہیں، ویسے بھی ہم غریبوں کی عید نہیں ہوتی۔۔۔ آپ سے ایک اور درخواست ہے کسی بھی غریب کی مدد کریں تو اسے اخبار میں نہ دیا کریں بعد میں اُسے جو تکالیف اُٹھانی پڑتی ہیں اس کا آپکو اندازہ نہیں۔ اپنے سگے رشتے دار تک حقارت کی نظروں سے دیکھتے ہیں۔ اللہ نے کسی کو دولت دی ہے اس میں اس کا تو کمال نہیں، اللہ نے ہمیں غریب بنایا ہے اس میں ہمارا قصُور تو نہیں۔۔۔ اللہ سب کو خوش رکھے۔۔۔ آمین۔۔۔!!!
 

 وشمہ خان وشمہ
About the Author: وشمہ خان وشمہ Read More Articles by وشمہ خان وشمہ: 317 Articles with 431762 views I am honest loyal.. View More