فضائل وعبادات لیلتہ القدر

 ماہ رمضان اﷲ کامہمان اب ہم سے بچھڑنے کوہے اگرہم انسانوں کے پاس کوئی مہمان آئے تواس کی اچھی خاطرتواضع بھی کرتے ہیں اورجاتے ہوئے دل میں پھر بھی کوئی نہ کوئی بات ہوتی ہے اوراس سے کہتے ہیں کہ خدمت میں کوئی کمی رہی ہو تومعاف کرناایک انسان کیلئے اتناپریشان ہوجاتے ہیں پھریہ توہمارے پاس اﷲ کامہمان آیاتھاایک مومن کادل کہیں زیادہ افسردہ ہوتاہے کیونکہ یہی وہ ماہ مقدس ہے جس کاپہلاعشرہ رحمت تودوسرامغفرت اورتیسراہمیں جہنم سے آزادی دلاتاہے اب ماہ مقدس کے آخری دن ہے اورماہ مقدس کے بارے میں صحیح بخاری جلدنمبر1صفحہ نمبر270پرہے کہ لیلتہ القدرکوآخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرویعنی21,23,25,27 اور29۔آخرعشرہ میں جمعتہ الودع بھی ہے جوعیدکاپیغام تولاتاہے ساتھ ہی رمضان کے بچھڑنے کا بھی سندیسہ سناکے جاتاہے ۔ویسے توسارے دن اﷲ پاک کے بنائے ہوئے ہیں مگراﷲ پاک کے نزدیک جمعہ فضلیت واہمیت واضع ظاہرہے جیساکہ باباآدم کواﷲ پاک نے جمعہ کے روز ہی بنایااورجنت میں داخل اورباہرنکالے جانے کادن جمعہ ہی ہے جمعہ کے دن ہی قیامت آئے گی جمعہ کے روز ایساوقت بھی آتاہے جب انسان اﷲ پاک سے حرام چیز کے علاوہ ہردعاقبول فرماتے ہیں اورآپ ﷺ کاارشاد گرامی ہے کہ جمعہ کے روز مجھ پرکثرت سے دورود بھیجاکرو کیونکہ کے جمعہ کے روز بھیجاجانے والا دورود سلام میرے سامنے پیش کیاجاتاہے۔اگرجمعہ کی مثال اس طرح دیں توغلط نہ ہوگی جیساکہ اتنے زیادہ نبی آئے مگرافضل میرے آقاﷺ ہیں سال کے بارہ مہینے ہیں مگران میں افضل رمضان المبارک ہے اسی طرح جمعہ کو بھی ایسے ہی باقی دنوں پربرتری حاصل ہے جمعہ ہواورماہ مبارک ہوتواس کی اہمیت وفضلیت 70گنابڑھ جاتی ہے یعنی جس نے ایک جمعہ پڑھاگویااس نے سترجمعے پڑھ لیے ۔جمعتہ الودع سے عیدکی آمد آمد سے جہاں دل مسرورہوتاہے وہیں رمضان کے بچھڑنے کے دکھ سے دل رنجیدہ رہتاہے الغرض یہ ہے سال کے باقی دنوں سے جمعتہ الودع الگ ہی اہمیت رکھتاہے جس میں خوشی بھی ہے اوردکھ بھی اس لیے رمضان کی جتنی ساعتیں بچی ہیں ان میں جی لگاکے عبادت کریں تاکہ اپنے رب کوراضی کرسکیں۔ماہ مقد س میں شب قدرہے جس کامقصد ہے تقدیربدلنے والی رات ۔اﷲ پاک نے فرمایاہے بے شک ہم نے قرآن پاک کوشب قدرمیں نازل کیا‘‘تمہیں کیامعلوم شب قدرکیاہے ؟شب قدرہزاروں سے بھی بہترہے ‘‘اس رات روح الامین اورفرشتے اﷲ کے حکم پرزمین پراترتے ہیں وہ رات سراپہ سلامتی ہے فجرطلوع ہونے تک ۔فرشتے اتارنے کے بارے میں مفسرین لکھتے ہیں کہ اﷲ پاک فرماتے ہیں کہ جواس رات سچے دل سے عبادت کرے اوراس میں کوئی دکھاوا نہ ہوتواس کے پہلے کے ساتے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں ہمیں تہجدکاخاص اہتمام کرناچاہیے کیونکہ آپ ﷺ رب کائنات کوراضی کرنے کیلئے تہجدکااہتمام کیاکرتے تھے سورۃ مزمل میں ہے کہ اے پیغمرتمہاراپروردگارجانتاہے کہ تم دوتہائی رات کویاایک تہائی کواٹھ کے تہجدکی نماز پڑھتے ہواورتمہای جماعت کے کچھ لوگ بھی یہی عمل کرتے ہیں حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں آپ ﷺ اتنی دیرقیام میں کھڑے ہوکرنماز پڑھتے کہ آپ کے پاؤں میں ورم آجاتی۔ اس عظیم رات کے صدقے اﷲ پاک ہمارے صغیرہ وکبیرہ گناہ معاف فرمائیں اورشب قدرپانے کی توفیق عطافرمائیں۔ اعتکاف لفظ عکف سے بنا ہے جس کا مطلب ہے ٹھہرنا قرآن کریم میں( پارہ نمبرنو میں سورۃ الاعراف ،آیت نمبر138 )اور اﷲ تعالٰی فرماتا ہے اور تم مسجد میں اعتکاف کررہے ہویعنی بغرض اعتکاف ٹھہرے ہوئے ہو یہ تو تھا اعتکاف کا لغوی معنی اس کا شرعاً معنی یہ ہے کہ مسجدمیں اﷲ کیلئے بہ نیت ٹھہرے اپنے اہل وعیال گھربار سب چھوڑکر اﷲ کے گھرگوشہ گیرہوجائیں اعتکاف کا حاصل یہ ہے کہ انسان کی ساری زندگی ایک ہی سانچے میں ڈھل جائے اور اﷲ کو اور اسی کی بندگی کو ہرچیز فوقیت اورترجیح حاصل ہواعتکا ف کی تین قسمیں ہیں (۱) جس کی منت مان لی جائے چاہے وہ کسی شرط پر ہی کیوں نہ ہو مثال کے طور پر میرافلاں کام ہوگیا میں اتنے دن اعتکاف کروں گا (۲)مسنون اعتکاف ۔رمضا ن کے آخری عشرہ کا اعتکا ف مسنون اعتکا ف سنت موکدہ اگرکوئی کرے تو مستحب ہے یہ اعتکاف ایک منٹ کا ایک دن کا ایک ماہ کا ایک سال کا چاہے جتنا مرضی کرلو۔اعتکاف رمضان کی بیسویں کو غروب آفتاب سے رمضان کی انتیس یا جب عید کا چاند نظر آئے اس تاریخ پر عورتوں کیلئے اپنے گھرمیں جہاں زیادہ لوگ نہ آتے جاتے ہوں اور مردوں کیلئے ایسی مسجد جس میں پانچ وقت نماز جمعہ اور غسل کی سہولت موجود ہو اور مسجدمیں زیادہ سے زیادہ عبادت کرنے کو اعتکا ف کہتے ہیں ۔حالت اعتکاف میں مسجدکے آداب کا خیال رکھنا ضروری ہے دنیاوی گفتگواور فضول باتوں سے پرہیز اور وقت ضائع کرنے سے اﷲ کا ذکرکرنا چاہیے اس اوقات میں ذکرالٰہی،کلمہ طیبہ،نوافل،دورود،تلاوت قرآن پاک میں وقت بتانا چاہیے تاکہ اﷲ کو راضی کرسکیں جب اپنے آپ کو اﷲ کے حضور اعتکا ف کیلئفے حاضرکردیا ہے تو عبادات کرکے اپنے لیے اور اپنے اہل وعیال اور امت مسلمہ کیلے دعائیں کریں رمضان کے آخری عشرہ کا اعتکاف مسنون ہے امام شعرانی نے ’’کشف الغمہ‘‘میں لکھا ہے کہ حضور پاک ﷺ نے فرمایا جس نے رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کیا اس کو حج اور دوعمروں کا اجرملتا ہے اور جو شخص مغرب سے عشاء کی نماز تک کا اعتکا ف کرے اور اس دوران کسی سے کوئی بات نہ کرے تواﷲ اس کیلئے جنت میں محل بناتا ہے کشف الغمہ)حضرت عائشہ صدیقہ سے روایت ہے کہ حضور پا ک اعتکاف کے دوران جب قضائے حاجت کیلئے مسجد سے باہر نکلتے تو کسی سے بات نہ کرتے یہاں تک کے مریض کی عیادت کیلیئے بھی نہ رکتے پر چلتے چلتیمزج پرسی فرمالیتے تھے۔معتکف کیلئے باہرکے لوگوں کے حال احوال پوچھنا جائز ہے کیونکہ حضرعمرفاروق نے لوگوں کا شور سنا تو حضرت عبداﷲ بن عمرسے ماجراپوچھا تھا(صحیح بخاری)اعتکاف کا رکن اعظم یہ ہے کہ انسان مسجدکے احاطہ میں رہے اور کسی ضروری حاجت کے بنا باہر نہ جائے ورنہ اعتکاف ٹوٹ جائے گا بہت سے لوگ حدود مسجدکا مطلب نہیں سمجھتے جس وجہ سے وہ لاعلمی میں اپنا اعتکاف توڑ بیٹھتے ہیں اسی لیے اچھی طرح سے سمجھ لیں کہ حدودمسجد کا کیا مطلب ہے عام بول چال میں مسجد کے پورے احاطے کو مسجد ہی کہتے ہیں لیکن شرعی اعتبار سے پورے احاطے کا مسجدہونا ضروری نہیں بلکہ شرعاً وہ حصہ مسجد ہوتاہے جسے بانی مسجد نے مسجد کیلئے وقف کیا ہوزمین کے کسی حصہ کا مسجد ہونا الگ چیزہے اورمسجد ہونا الگ یعنی جہاں نماز پڑھتے ہیں وہ جگہ معتکف کیلئے ہوتی ہے باقی وضو خانہ،غسل خانہ ،استنجا کی جگہ نماز جنازہ پڑھنے کی جگہ،امام کا حجرہ اور گودام وغیرہ میں معتکف کا اعتکاف ٹوٹ جائے گامگراگرجانا ضروری ہے تو نہیں ٹوٹے گا مثلاً پیشاب کرنے کیلئے جانا جب مسجد کے احاطے میں سہولت نہ ہوغسل وغیرہ تو اس سے اعتکاف نہ ٹوٹے گا مگر اس جگہ پر کسی سے بھی بات نہ کرے۔مفتی منیب الرحمان لکھتے ہیں اگرکسی شخص نے رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کیا اورکسی عذریابنا عذرکے توڑاتواس کی قضالازمی ہوگی اوراس کی قضا ایک دن کا اعتکاف ہے اورورمضان میں ہویا کسی اورمہینے میں اعتکاف کیلئے روزے کا ہونا لازمی ہے۔ اگریہ آپ نہیں کرسکتے تو مسجد میں داخل ہوتے وقت اعتکاف کی بھی نیت کرلیں آپ جتنی دیرمسجد میں رہیں گے آپ کا اعتکا ف ہوتا رہے گا اور اس کا ثواب بھی آپ کو ملتا رہے گا(۳)نفل اعتکاف مسجد میں جاتے ہی نیت کرلیں آپ کا اعتکاف ہوجائیگا جب آپ مسجد سے باہر آئیں گا آپ اعتکاف آٹومیٹک رد ہوجائیگا اس طرح آپ مسجد میں جتنی بار جائیں گے آپ کواعتکاف کا ثواب ملتا رہے گا اب مسجد میں آکر آپ نماز پڑھیں ورد کریں
قرآن پڑھیں آپکو اعتکاف کا ثواب بھی ملتا رہے گا اس اعتکاف کیلئے روزے کی کوئی شرط نہیں۔ بہترتویہ ہے رمضان کے آخری عشرہ میں تین 10دن نہیں 3دن یہ بھی نہیں توکم از کم ایک دن تواعتکاف کریں
 

Ali Jan
About the Author: Ali Jan Read More Articles by Ali Jan: 288 Articles with 224515 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.