حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب
رمضان کا مہینہ آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، جہنم کے
دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں سے جکڑ دیا جاتا ہے۔‘‘
قرآن کریم کی ’رمضان کا مہینہ (وہ ہے) جس میں قرآن اُتارا گیا ہے جو
لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور (جس میں) رہنمائی کرنے والی اور (حق و باطل میں)
امتیاز کرنے والی واضح نشانیاں ہیں، پس تم میں سے جو کوئی اس مہینہ کو پالے
تو وہ اس کے روزے ضرور رکھے اور جو کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے
دنوں (کے روزوں) سے گنتی پوری کرے، ﷲ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور
تمہارے لیے دشواری نہیں چاہتا، اور اس لیے کہ تم گنتی پوری کر سکو اور اس
لیے کہ اس نے تمہیں جو ہدایت فرمائی ہے اس پر اس کی بڑائی بیان کرو اور اس
لیے کہ تم شکر گزار بن جاؤ(البقرة، 2: 185ویسے توماہ رمضان ہمارے لیے بہت
سی نیکیاں لے کرآتاہے مگراس میں لیلتہ القدرہے جوتمام راتوں کی سردراہے
اگروہ کسی کی مل جائے تواس کی دنیاوآخرت سنورجائے جیسے کہ‘‘اللہ تعالیٰ نے
قرآن مجید میں لیلۃ القدر کی فضیلت کے بیان میں پوری سورت نازل فرمائی۔
ارشاد ہوتا ہے:إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِo وَمَا
أَدْرَاكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِo لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ
أَلْفِ شَهْرٍo تَنَزَّلُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ فِيهَا بِإِذْنِ
رَبِّهِم مِّن كُلِّ أَمْرٍo سَلَامٌ هِيَ حَتَّى مَطْلَعِ
الْفَجْرِoالقدر، 97: 1- 5’’بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں اتارا
ہے۔ اور آپ کیا سمجھے ہیں (کہ) شبِ قدر کیا ہے؟ شبِ قدر (فضیلت و برکت اور
اَجر و ثواب میں) ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس (رات) میں فرشتے اور روح
الامین (جبرائیل) اپنے رب کے حکم سے (خیر و برکت کے) ہر امر کے ساتھ اترتے
ہیں۔ یہ (رات) طلوعِ فجر تک (سراسر) سلامتی ہے۔‘‘لیلۃ القدر کی فضیلت میں
کتبِ حدیث بہت سی روایات مذکور ہیں۔ ذیل میں چند ایک احادیث کا تذکرہ کیا
جاتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:مَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ يْمَانًا
وَّاحْتِسَاباً غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ.بخاری، الصحيح،
کتاب صلاة التراويح، باب فضل ليلة القدر، 2: 709، رقم: 1910’’جو شخص لیلۃ
القدر میں حالتِ ایمان اور ثواب کی نیت سے قیام کرتا ہے، اُس کے سابقہ گناہ
معاف کردیئے جاتے ہیں۔‘‘مندرجہ بالا ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں
جہاں لیلۃ القدر کی ساعتوں میں ذکر و فکر اور طاعت و عبادت کی تلقین کی گئی
ہے وہاں اس بات کی طرف بھی متوجہ کیا گیا ہے کہ عبادت سے محض اللہ تعالیٰ
کی خوشنودی مقصود ہو، دکھاوا اور ریا کاری نہ ہو پھر یہ کہ آئندہ برائی نہ
کرنے کا عہد کرے۔ اس شان سے عبادت کرنے والے بندے کے لئے یہ رات مژدۂ
مغفرت بن کر آتی ہے۔ لیکن وہ شخص محروم رہ جاتا ہے جو اس رات کو پائے مگر
عبادت نہ کرسکے۔حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ
رمضان المبارک کی آمد پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایا:’’یہ ماہ جو تم پر آیا ہے، اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں
سے افضل ہے۔ جو شخص اس رات سے محروم رہ گیا، گویا وہ ساری خیر سے محروم
رہا۔ اور اس رات کی بھلائی سے وہی شخص محروم رہ سکتا ہے جو واقعتاً محروم
ہو۔‘‘ابن ماجه، السنن، کتاب الصيام، باب ما جاء فی فضل شهر رمضان، 2: 309،
رقم: 1644ایسے شخص کی محرومی میں واقعتا کیا شک ہو سکتا ہے جو اتنی بڑی
نعمت کو غفلت کی وجہ سے گنوا دے۔ جب انسان معمولی معمولی باتوں کے لئے کتنی
راتیں جاگ کر گزار لیتا ہے تو اَسّی (80) سال کی عبادت سے افضل بابرکت رات
کے لئے جاگنا کوئی زیادہ مشکل کام تو نہیں!حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی
ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لیلۃ القدر کی فضیلت بیان
کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:’’شب قدر کو جبرائیل امین فرشتوں کے جھرمٹ میں زمین
پر اتر آتے ہیں۔ وہ ہر اُس شخص کے لئے دعائے مغفرت کرتے ہیں جو کھڑے بیٹھے
(کسی حال میں) اللہ کو یاد کر رہا ہو۔‘‘شب برات/لیلۃ القدر کی فضیلت و
اہمیت کی بات کریںتوقرآن مجید میں تقریبا 3 مقامات پر اس رات کا ذکر ہے
یہی رات ہے جسے شب برات یعنی چھٹکارے والی رات بھی کہتے ہیں اور شب قدر
یعنی تقدیر/ فیصلہ والی رات اور یہ لیلہ مبارکہ بھی ہے۔ترجمہ: اس کتاب روشن
کی قسم کہ ہم نے اس کو مبارک رات میں نازل فرمایا ہم تو رستہ دکھانے والے
ہیں اسی رات میں تمام حکمت کے کام فیصل کئے جاتے ہیں (یعنی) ہمارے ہاں سے
حکم ہو کر۔ بےشک ہم ہی (پیغمبر کو) بھیجتے ہیں (یہ) تمہارے پروردگار کی
رحمت ہے۔ وہ تو سننے والا جاننے والا ہے(روزوں کا مہینہ) رمضان کا مہینہ
(ہے) جس میں قرآن (اول اول) نازل ہوا جو لوگوں کا رہنما ہے اور (جس میں)
ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اور (جو حق و باطل کو) الگ الگ کرنے والا ہے تو
جو کوئی تم میں سے اس مہینے میں موجود ہو چاہیئے کہ پورے مہینے کے روزے
رکھے اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں (رکھ کر) ان کا شمار
پورا کرلے۔ خدا تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور سختی نہیں چاہتا اور (یہ
آسانی کا حکم) اس لئے (دیا گیا ہے) کہ تم روزوں کا شمار پورا کرلو اور اس
احسان کے بدلے کہ خدا نے تم کو ہدایت بخشی ہے تم اس کو بزرگی سے یاد کر
واور اس کا شکر کرو [البقرة: 185]ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں نازل
(کرنا شروع) کیا اور تمہیں کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے؟ شب قدر ہزار مہینے
سے بہتر ہے اس میں روح (الامین) اور فرشتے ہر کام کے (انتظام کے) لیے اپنے
پروردگار کے حکم سے اترتے ہیں یہ (رات) طلوع صبح تک (امان اور) سلامتی ہے»
[القدر: 1-5].ویسے تو ہر رات ہی اللہ تعالی کر طرف سےصدا آتی ہے جیسا کہ
صحیح البخاری کی ایک حدیث ہے۔ ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے
فرمایا کہ ہمارا رب تبارک و تعالیٰ ہر رات آسمان دنیا کی طرف نزول فرماتا
ہے ، اس وقت جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے اور فرماتا ہے کون
ہے جو مجھ سے دعا کرتا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں ، کون ہے جو مجھ سے
مانگتا ہے کہ میں اسے دوں ، کون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرتا ہے کہ میں اس
کی بخشش کروں ۔]صحیح البخاری حدیث نمبر : 6321[.۔ہم نے پوراماہ مبارک
ٖغفلت میں گزاردیااب چندگھڑیاں رہ گئی ہیں اآئیں اللہ اوراس کے محبوب
کوراضی کرلیں تاکہ آخر کے روز اآقا مہرباں ہمیں دیکھ کرمنہ نہ پھیریں
بلکہ اپنے چہرے پرمسکان سجا کرکہیں میراامتی اآگیا۔
|