سانحہ سنگوٹہ پبلک سکول سوات نے آرمی سکول واقعہ کی یاد تازہ کردی

16 مئی 2023 کو سوات میں مشنری سکول سنگوٹہ میں سکیورٹی ڈیوٹی پر مامور پولیس کانسٹیبل کی فائرنگ سے ایک بچی شہید اور 6 طالبات سمیت 7 افراد زخمی ہوئے

سوات کے علاقے منگلور میں واقع مشنری سکول سنگوٹہ میں سکیورٹی ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکار کی فائرنگ سے ایک بچی موقع پر جا ں بحق جبکہ دیگر طالبات سمیت 7 افراد زخمی ہوگئے ،واقعہ کو جس نے سنا اس کے دل میں ایک دم سے 9 سال قبل 16 دسمبر 2014 میں آرمی پبلک سکول پشاور پر ہونے والے دھماکے جیسے خدشات پیدا ہوگئے کہ خدانخواستہ کہیں پھر سے دہشت گردوں نے بچوں کوتو نشانہ نہیں بنایا، دل خراش واقعہ کی تفصیلات کچھ یوں ہے کہ16 مئی 2023 کو منگلور کے علاقے میں پبلک سکول سنگوٹہ کی بچیاں چھٹی ہونے پر گھروں کو جانے کیلئے اپنی اپنی گاڑیوں میں سوار ہورہی تھیں کہ اس دوران گیٹ ڈیوٹی پر تعینات پولیس اہلکار عالم خان نے اچانک سرکاری رائفل کلاشنکو ف سے فائرنگ شروع کردی ،گولیاں لگنے سے 6 سال کی بچی عائشہ دُختر عابد خان جو چارباغ کے علاقے کی رہائشی تھی موقع پر شہید ہوگئی جبکہ دیگر پانچ طالبات سمیت 7 افراد زخمی ہوگئے ،عینی شاہدین کے مطابق پبلک سکول سنگوٹہ میں چھٹی کے بعد تحصیل چارباغ سے تعلق رکھنے والی طالبات اپنی گاڑیوں میں سوار ہورہی تھیں کہ عین اسی وقت پولیس کانسٹیبل عالم خان کی فائرنگ سے چھ سال کی بچی عائشہ شہید جبکہ اس کی بہن آٹھ سالہ عریشا اور دیگر طالبات روما حسین ، حورین، عیشال ، حریم، سکول ٹیچر وجیہہ اور میڈیکل ٹیکنیشن ناہید زخمی ہوگئیں، واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ڈی پی او سوات شفیع اللہ گنڈا پور اور دیگر حکام جائے حادثہ پہنچے اور صورتحال کو سنبھالتے ہوئے ریسکیو 1122 کے اہلکاروں نے زخمی ہونے والی بچیوں اور دیگر افراد کو علاج کی غرض سے سیدوشریف ہسپتال منتقل کرنا شروع کردیا۔سیدوشریف ہسپتال میں زیر علاج بچیوں نے بتایا کہ چھٹی کے بعد تمام گاڑیاں روانہ ہوچکی تھیں آخری گاڑی صرف ہماری تھی جس میں سوار ہونے کیلئے جونہی ہم گیٹ کے قریب پہنچے تو اچانک ہم پر گولیوں کی بارش ہوگئی جس کے بعد ہمیں کوئی پتہ نہیں چلا کہ کیا ہوا ہے۔

دل خراش واقعہ کے بعد فائرنگ کرنے والے ملزم کانسٹیبل کو پولیس نے حراست میں لے کر حوالات میں بند کردیا ، بعد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی پی او سوات نے بتایا کہ ملز م عالم خان جو سیدوشریف کے علاقے اسلام پور کا رہائشی ہے کو گرفتار کرکے پابند سلاسل کیا گیا ہے ، انہوں نے کہا کہ یہ ایک دل خراش واقعہ ہے جس کی جتنی بھی مزمت کی جائے کم ہے اس ضمن میں ہماری کوشش ہوگی کہ ملزم کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہیں کی جائے گی اور ایک قاتل کی حیثیت سے اس کے خلاف انصاف کے تمام تر تقاضو ں کو پور اکیا جائے گا۔بعد میں ملزم عالم خان کے خلاف متاثرہ گاڑی کے ڈرائیورشاہد کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا گیا جبکہ تین عینی شاہدین کے بیانات بھی قلم بند کئے گئے ۔
واقعہ انتہائی دل خراش ہے کیونکہ بچے ہر کسی کے ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ابتدائی طورپر اس سکول میں پڑھنے والے بچوں کے والدین سمیت جس نے بھی واقعہ کے بارے میں سنا دل پکڑ کر رہ گیا اور بقول شہید ہونے والی بچی کے والد عابد کے ہر کوئی دعا کرتا رہا کہ اس کے بچے محفوظ ہوں !ہر کسی کی دعا قبول ہوئی لیکن عابد کی دعا قبول نہیں ہوئی اور اس کی پھو ل سی بچی عائشہ منوں مٹی تلے جاسوئی جس کی شہادت پر ہر آنکھ اشک بار ہے ، عائشہ کے جنازے میں علاقے کی لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی ڈی پی او سوات بھی جنازے میں شریک ہوئے اور کہا کہ ملزم کو قرار واقعی سزادلوانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔

دل خراش واقعہ پر پشاور ہائی کورٹ مینگورہ بنچ بار ایسوسی ایشن کے صدر مجاہد فاروق ایڈووکیٹ نے بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ انتہائی افسوس ناک اور سنگین نوعیت کا ہے جس سے لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا ہے انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ شہید ہونے والی بچی کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام اور اس کے والدین کو صبر جمیل عطا فرمائے ، انہوں نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کرتے ہوئے پولیس حکام سے مطالبہ کیا کہ واقعہ کی تحقیقات جلد ازجلد مکمل کرکے ملزم کو قرار واقعی سزاد ی جائے۔

سوات کے معروضی حالات کے تناظر اور حالیہ دنوں میں ہونے والے پے درپے مشکوک واقعات جس میں تھانہ سی ٹی ڈی کبل پر ہونے والے پراسراد دھماکے جس کے بارے میں پولیس حکام بتاتے ہیں کہ یہ پولیس ڈیپارٹمنٹ کے اہلکارروں کی غلطی کا نتیجہ ہے جبکہ ظاہر شواہد کی بناء پر رائے عامہ اسے دہشت گردی اور تخریب کا ری قرار دے رہے ہیں اس کے علاوہ کئی دہشت گردی کے واقعات نے سوات کے لوگوں کو خوف وہراس میں مبتلا کردیا ہے یہی وجہ ہے کہ سانحہ سنگوٹہ کے خلاف سوات بار ایسوسی ایشن کے صدر سعید خان نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ حالیہ دنوں میں ہونے والے ایک اور مشکوک واقعہ جس میں تھانہ بنڑ کے اندر پولیس اہلکاروں نے بے گناہ طالب علم عبید کو فائرنگ کرکے قتل کیا تھا ان تمام واقعات کی فوری تحقیقات کرکے ملزمان کو قانون کے مطابق سزادی جائے تاکہ لوگوں میں پائے جانے والے خدشات کو کم کیا جاسکے۔ سوات بار کے صدر نے سانحہ سنگوٹہ پر مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈی پی او سوات نے اپنے ایک بیان میں سنگوٹہ سکول فائرنگ واقعہ کے ملزم کو ذہنی مریض قرار دیا ہے تو اس پر ضرورت اس امر کی ہے کہ پولیس اہلکاروں کا میڈیکل چیک اپ کرایا جائے اور اگران میں واقعی نفسیاتی یا ذہنی مریض ہوں توان کو فی الفور محکمہ سے فارغ کیا جائے تاکہ کل کو کوئی دوسراایسا دل خراش واقعہ رونما نہ ہو۔

اس تحریر کے قلم بند کرنے کے دوران اطلاع موصول ہوئی کہ سنگوٹہ پبلک سکول کے وین پر فائرنگ کرنے والے ملزم نے عدالت کے روبرو اعتراف جرم کرلیا جس کے بعد اسے جیل بھیج دیا گیا ، ملزم عالم خان کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ اس نے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں اپنے سفاکانہ جرم کا اعتراف کرلیا ، اعترافی بیان دینے کے بعد ملزم کو جیل منتقل کردیا گیا ، ملزم کے خلا ف محکمانہ کارروائی کیلئے چاررکنی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔ ڈی آئی جی ملاکنڈ ناصر محمود ستی کے مطابق پبلک سکول سنگوٹہ میں سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار عالم خان کو گرفتاری کے بعد جمعرات 18 مئی کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں پر ملزم نے عدالت کے روبرو اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ذہن میں شیطانی خیالات آئے جس کے بعد اس نے فائرنگ کردی اور اب وہ اپنے فعل پر شرمندہ ہے ۔ عدالت نے اعتراف جرم کرنے پر ملزم عالم خان کو سوات جیل بھیجنے کے احکامات جاری کردئے ، دوسری جانب پولیس کی جانب سے ابتدائی رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ملزم نے سکول وین پر پندرہ سے بیس فٹ کے فاصلے سے سرکاری رائفل کے ساتھ گولیاں چلائیں جس کے نشانات گاڑی پر واضح طورپر موجود ہیں۔

دل خراش واقعہ کے خلاف سوات سمیت ملک کے دیگر علاقوں کے لوگوں کے د ل دُکھی ہیں اور ملزم کو قرار واقعی سزا دینے کیلئے مختلف مقامات پر احتجاج بھی ہورہے ہیں ہر کوئی یہی چاہتا ہے کہ اس واقعہ میں انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں اور شہید ہونے والی بچی عائشہ کے غمزدہ والدین کی داد رسی کی جائے، یہ بات اپنی جگہ مسلمہ ہے کہ اب ان کی بچی واپس تونہیں آسکتی لیکن ملزم کو عبرتناک سزا ملنے پر ان کے دل کو تسکین ملنے کے ساتھ ساتھ آئندہ کیلئے کسی اور کو ایسا گھناونا جرم کرنے سے قبل ہزار بار سوچنا پڑے گا ۔


 

Fazal khaliq khan
About the Author: Fazal khaliq khan Read More Articles by Fazal khaliq khan: 62 Articles with 49777 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.