پردے کے پیچھے گجرات چالیسا اور سامنے کیرالہ اسٹوری

ہندوستانی فلمی صنعت کو سب سے بڑی فلم دینے والے کے آصف نے نہ جانے کیوں لیلیٰ مجنوں کی کہانی کو ’محبت اور خدا ‘ کانام دے دیا۔ اس کی فلمبندی کے دوران پہلے ہیرو گرودت اور پھروہ خودجہان فانی سے کوچ کرگئے۔ ایک چوتھائی صدی قبل یہ فلم ریلیز ہوکر فلاپ ہوگئی۔ موجودہ دور میں اگر اسے ’لوجہاد‘ کے نام سے ریلیز کرکے مجنوں کو ہندوبنا دیا جاتا تو وہ کشمیر فائلس اور کیرالہ اسٹوری سے زیادہ کاروبار کرتی کیونکہ تشہیر کے لیے بی جے پی آئی ٹی سیل خدمات مفت میں حاصل ہوجاتیں ۔ ہندوتوا نواز اس کی حمایت میں اتر آتے۔ وزیر اعلیٰ یوگی ٹیکس معاف کردیتے اورجن اسی کروڈ لوگوں سرکاری اناج دیا جاتا ہے انہیں فلم کا ٹکٹ تحفے کے طور پر دیا جاتا تاکہ وہ لیلیٰ کی گھر واپسی کا جشن منایا سکیں ۔ اس فلم کو کامیاب کرنے کے لیے کے آصف کی زوجہ اختر آصف کو آخری منظر میں ہندی فلموں کی روایت کے مطابق لیلیٰ مجنوں کو سات پھیرے کرتے دکھانا پڑتا ۔ کیرالہ اسٹوری میں ابتدائی دعویٰ بتیس ہزار سے گھٹ کر اگرتین پر آسکتا ہے تو وزیر اعظم کی لیلیٰ مجنوں کے سات پھیرے کی تائید کون سی بڑی بات ہے؟

ملک وقوم کے جنازے کو کندھا دینے والے چار بڑے فی الحال جس ریاست سے آتے ہیں اس کا نام آدرش گجرات ہے ۔اس ریاست کی معاشرت کا پردہ فاش کرنے والی ایک رپورٹ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ’گجرات ماڈل‘ کی پول کھول دی ۔ اس کی تعمیر میں آر ایس ایس نے سوسال صرف کئے اور پچھلے 26سالوں سے بی جے پی گجرات میں برسرِ اقتدار ہے ۔یہاں موجود سردار ولبھ بھائی پٹیل کے سب سے اونچے مجسمہ کاسر اس رپورٹ نے نیچا کردیا ہے۔ یہ رپورٹ اگر امریکہ یا یوروپ سے آتی تو اسے ملک کوبدنام کرنےکی سازش قرار دے کر مسترد کردیا جاتا۔ ایمنسٹی جیسا کوئی ادارہ شائع کرتا تو اس کے دفتر کو قفل لگا دیا جاتا۔اس موضوع پر بی بی سی جیسے چینل کی دستاویزی فلم پر پابندی لگ جاتی لیکن یہ تو وزارتِ داخلہ کے تحت جاری ہونے والے اعدادو شمار ہیں جس نے گجرات کے اندر پچھلے پانچ سالوں میں 40ہزار سے زائد لڑکیوں اور خواتین کے لاپتہ ہو نے کا چونکانے والا انکشاف کیا ہے ۔ ان لوگوں کو زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا کچھ پتہ نہیں چلا ۔

پچھلے دنوں مہاراشٹر میں جن آکروش ریلیوں کا اہم مدعا ’لوجہاد ‘ تھا۔ ان جلسوں میں گجرات کی کاجل شنگلا، عرف ‘کاجل ہندوستانی’نے خوب نفرت انگیزی کی اور ہندو نوجوانوں کے سامنے مسلم عورتوں کو مخاطب کرکے ہندو گھروں میں شادی کرنے کے فوائد کیطول طویل فہرست پیش کردی۔اس ویڈیو کو مسلمانوں نے بھی خوب پھیلایا ۔ اس میں کہتی ہے ”تم(مسلم عورتیں) کو ہندو مرد محفوظ رکھیں گے۔ تمہارے سے کوئی بھی زبردستی یابدکاری نہیں کرسکے گا۔ تمہیں 45ڈگری گرمی میں برقعہ پہننے کی بھی ضرورت نہیں ہوگی “۔ وغیرہ وغیرہ ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ کاجل کو نفرت انگیز تقریر کرنے کی پاداش میں خود گجرات حکومت نے گرفتار کرلیا لیکن ابھی تک وہ ضمانت پر رہا ہوچکی ہوگی۔ جس ریاست میں مایا کوندنانی اور بابو بجرنگی جیسے قاتلوں اور زانیوں کورہا کردیا جاتا ہے تو کاجل گجراتی کس کھیت کی مولی ہے ۔ اب کاجل سے پوچھا جانا چاہیے کہ اگر ہندو گھرانے میں شادی کے اس قدر فائدے ہیں تو اس کے اپنے صوبے گجرات میں ہر روز ۲۲ ہندو خواتین لاپتہ کیوں ہوجاتی ہیں ؟

اس سنگین صورتحال میں کاجل جیسے لوگوں کا بھی حصہ ہے۔ یہ لوگ ہندو نوجوانوں کی توجہ اپنی لڑکیوں کی جانب سے ہٹا کر مسلم خواتین کی طرف مبذول کراتے ہیں ۔ اس سے ان کی دلچسپی خود اپنے سماج کی لڑکیوں سے ہٹ جاتی ہے ۔ اس کے چکر میں مسلمان لڑکیاں تو ان کے چنگل میں نہیں پھنستیں لیکن ان کی اپنی خواتین لاپتہ ہونے لگتی ہیں یعنی کھایا پیا کچھ نہیں ۔ کاجل ہندوستانی کو یہ رپورٹ پڑھنے کے بعد چلو بھر پانی میں ڈوب مرنا چاہیے لیکن اس کے لیے درکار شرم سے سنگھ پریوار بے بہرہ ہے۔ بعید نہیں کہ اس رپورٹ کے جھٹکے نے کاجل کا دماغ کسی حد تک درست ہوگیا ہو اس لیے اگرمسلم خواتین کو کاجل کے سامنے احسن انداز میں اسلام کی دعوت پیش کرکے بتائیں کہ مشرف بہ اسلام ہونے کے کیا کیا دنیوی و اخروی فائدے ہیں تو وہ اسلام کی جانب مراجعت کرسکتی ہے۔ انسانی قلب و ذہن کی کھڑکیاں کئی بار بڑے صدمہ سے کھُل جاتی ہیں ۔ اسلامی تاریخ میں اس کی بہت بڑی مثال ہند بنت عتبہؓ کی ہے ۔فتح مکہ نے ان کے وجود کو ہلاکر رکھ دیا اورپھر وہ اسلام کے آغوشِ رحمت میں آگئیں۔ اسلام کی کشش سے نامانوس مایوسی کا شکار اہل ایمان ان امکانات کا انکار کرنے والوں کے لیے حضرت ہندہؓ کے حالاتِ زندگی میں سامانِ عبرت ہے۔

ہند کا تعلق قبیلہ قریش سے تھا ۔ وہ قریش کا سب سے معزز رئیس عتبہ کی بیٹی اور قبیلہ امیہ کے سردار ابوسفیان بن حرب ؓ کی زوجہ تھیں ۔عتبہ، ابوسفیان اور ہند تینوں کو اسلام سے سخت عداوت تھی اور ابوجہل ان سب کا سردار تھا۔ معرکۂ بدر میں ابوجہل اور عتبہ قتل ہو گئے تو ابوسفیان کفارِ قریش کے سردار ہوگئے۔ غزوہ احد کے اندر جوش انتقام میں ابوسفیان کے ساتھ ان کی بیوی ہند نے بھی شرکت کی ۔ آنحضرت ﷺ کے چچا حضرت حمزہ ؓ نے جنگ بدر میں عتبہ کو قتل کیا تھاچنانچہ ہند نے جبیر بن مطعم کے غلام وحشی کو انہیں شہید کرنے کے عوض آزاد کروانے کا وعدہ کیا۔ وحشی اپنے مقصد میں کامیاب ہوگیا اورسیدا لشہداء حضرت حمزہؓ نے جام شہادت نوش فرمایا۔ اس کے بعد ہند ان کلیجا چبا گئیں۔ نبی کریم ﷺ کو اس فعل سے بہت صدمہ ہوا لیکن آپ ؐ کی جبینِ رحمت شکن آلود نہیں ہوئی ۔یہ نفرت کی ایک انتہا تھی مگر فتح مکہ کے بعد منظر بدل گیااور ابو سفیان سمیت ان کى بیوی''ہندہ''نے بھی اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ کے آگے گھٹنے ٹیک دئیے ۔

ہند ہ نے اپنے چہرے پر نقاب ڈال کردیگر خواتین کے ساتھ کوہ صفا پر بیعت کے لیے آئیں تو نبی کریم ﷺنے فرمایاکہ میں تم عورتوں سے اس بات پر بیعت لیتا ہوں کہ تم کسى چیز کو خدا کا شریک قرار نہیں دو گی۔ اس پر ہندہ نے کہا:''آپ ہم سے ایسا عہد لے رہے ہیں جو آپ نے مردوں سے نہیں لیا ، کیونکہ اس دن مردوں سے صرف ایمان اورجہاد پربیعت لى گئی تھى ۔پیغمبر ﷺ نے اس کى پروا کئے بغیر اپنى گفتگو کو جارى فرمایا:''کہ تم چورى بھى نہیں کرو گی،''ہند ہ نے کہا: ابو سفیان کنجوس اوربخیل آدمى ہے میں نے اس کے مال میں سے کچھ چیزیں لى ہیں، میں نہیں جانتى کہ وہ انھیں مجھ پر حلال کرے گا یا نہیں ۔ابو سفیان ؓ نے کہا: جو کچھ تو نے گذشتہ زمانہ میں میرے مال میں سے لے لیا ہے وہ سب میں نے حلال کیا ۔اس موقع پر محمد ﷺ نے ہندہ کو پہچان کر فرمایا:''کیا تو ہندہ ہے''؟ اس نے کہا :جى ہاں ،یا رسول اللہ ﷺپچھلے امور کو بخش دیجئے خدا آپ کو بخشے ''پیغمبر ﷺ نے اپنى گفتگو کو جارى رکھا:''او رتم زنا سے آلودہ نہیں ہوگی،''ہندہ نے تعجب کرتے ہوئے کہا:''کیا آزاد عورت اس قسم کا عمل بھى انجام دیتى ہے؟‘‘

نبیٔ اکرم ﷺنے اپنا سلسلۂ کلام جاری رکھتے ہوئے فرمایا: ''اور تم اپنى اولاد کو قتل نہیں کروگى ''توہند نے کہا:''ہم نے تو انھیں بچپن میں پالا پوسا تھا،مگر جب وہ بڑے ہوئے تو آپ نے انھیں قتل کردیا، اب آپ او روہ خود بہتر جانتے ہیں''( اس کا بیٹا ''حنظلہ'' بھی بدر کے میدان میں ماراگیا تھا۔پیغمبر (ﷺ) نے اس کى اس بات پر تبسم فرماکرکہا: ''تم بہتان او رتہمت کو روا نہیں رکھوگى ''تو ہندہ بولی :''بہتان قبیح ہے او رآپ ہمیں صلاح و درستى ،نیکى اورمکارم اخلاق کے سوا او رکسى چیز کى دعوت نہیں دیتے''جب آپ نے یہ فرمایا: ''تم تمام اچھے کاموں میں میرے حکم کى اطاعت کروگى ''تو ہندہ نے کہا:''ہم یہاں اس لئے نہیں بیٹھے ہیں کہ ہمارے دل میں آپ کى نافرمانى کاارادہ ہو'' آنحضرت ﷺ کے عفو درگزر کا ہند کے قلب پر ایسا اثر ہواکہ انہوں نے کہا یا رسول اللہﷺ! اس سے پہلے آپ کے خیمہ سے زیادہ میرے نزدیک کوئی مبغوض خیمہ نہ تھا لیکن اب آپ کے خیمہ سے زیادہ کوئی محبوب خیمہ میرے نزدیک نہیں ہے اور گھر جا کر بت توڑ تے ہوئے کہا کہ ہم تیری طرف سے دھوکے میں تھے۔ آگے چل کر رومیوں کے خلاف جنگ یر موک میں انہوں نے شرکت کی ۔ یہ واقعہ گواہ ہے کہ دل بدلتے ہیں اس لیے ہمیں مایوس نہیں ہونا چاہیے۔
اب گجرات اسٹوری کی جانب لوٹیں جہاں گذشتہ 26برسوں میں بی جے پی 9500 دن اقتدار میں رہی اورپچھلے5برسوں کے اندر 1826 دن اقتدارکے مزے لوٹے ۔ مرکزی وزارت داخلہ کے تحت ادارہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (NCRB) کے مطابق اس دوران گجرات میں مجموعی طور پر 41 ہزار 621 خواتین و لڑکیاں لاپتہ ہوئی ہیں ۔اس کا مطلب ہے کہ یومیہ 22 لڑکیاں اور خواتین گجرات سے غائب ہوجاتی ہیں جو خواتین کے عدم تحفظ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ گجرات انسانی حقوق کمیشن یا خواتین کمیشن کے سابقہ عہدیداروں اور محکمہ پولیس کے اعلیٰ عہدیدارو ں نے اعتراف کیا ہے کہ ریاست سے لاپتہ ہونے والی لڑکیوں اور خواتین کو ملک کی دیگرصوبوں میں بردہ فروشی کے دلدل میں پھنسا دیا جاتا ہے ۔ کیا ان لوگوں کو قحبہ گری سے نکالنے کے لیے لوجہاد کا شور مچانے والے کاجل جیسےہندو توادی یا ڈبل انجن سرکار کچھ کر ے گی یا صرف نفرت کی آنچ پر اپنی سیاسی روٹیاں سینکنے میں غرق رہیں گے ۔ کیرالہ اسٹوری کے بمقابلہ گجرات چالیسا کا یہی پیغامِ عبرت ہے۔
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2124 Articles with 1449315 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.