دولت علم دے

دنیا کی ہر شئے میں علم پوشیدہ ہے ۔ علم تو محنت کے ذریعے حاصل کرنا ممکن ہے لیکن عرفان تک رسائی غور و فکر سے ہی ہوسکتی ہے ۔ بہ ظاہر کوئی چیز معمولی سی نظر آتی ہے جیسے ایک قطرہ جس کی بادی النظر میں کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔ لیکن اگر غور کیا جائے تو اس میں معرفت کا ایک سمندر موج زن ہوتا ہے۔ ذرہ بے حقیقت سہی لیکن اس میں بھی کوئی نہ کوئی جوہر ضرور ہوتا ہے۔ جسے دیکھنے کے لئے آنکھ چاہیے ۔ اور اگر چشم بصیرت نہ ہو تو لعل بھی پتھر کے برابر ہوگا۔ صوفیا نے معرفت کو معراج آدم قرار دیا ہے۔ وہ ہر شئے میں جلوہ الہیٰ کا مشاہدہ کرتے ہیں ۔ اسی لئے ماجد کہتے ہیں کہ اگر چہ ایک قطرے کی بہ ظاہر کوئی اہمیت نہیں ہے لیکن اگر غور سے دیکھا جائے تو اس میں بھی معرفت کا ایک سمندر پوشیدہ ہے۔ شرط یہ ہے کہ انسان اپنے آپ میں بصیرت پیدا کرے اور ذرے میں چھپے ہوئے جوہر کو پہچانے ورنہ اس کا حال ایسے اندھے کا سا ہوگا جسے لعل مل جائے لیکن وہ اسے پتھر سمجھ کر پھینک دے۔

دولت علم دے،اے خدا
اے خدا۔۔۔۔دے مجھے توں علم و ہنر کی دولت
اس قدر دے کے سمندر کا ھو جیسے پانی
علم کی پیاس،ھوس سے بھی ھے آگے میری
مجھکو معلوم ھے جو علم سے خالی ھے یہاں
اس کی اس جگ میں حقیقت میں نہیں ھے عزت
زندگی علم کی برکت سے حسین ھوتی ھے
ورنہ ھےبے علم کی عزت تو نہیں ھوتی ھے
جستجو میں ھوں کہ میں علم کو حاصل کرلوں
اس کو ہر وقت دعاؤں میں،میں شامل کرلوں
علم ھو پاس تو مایوسی نہ،رسوائی ھے
علم آ جائے تو دنیا میں پزیرائی ھے
زندگی،بندگی بنتی ھے اسی نعمت سے
سرفراز آدمی ھو جاتا ھےپھر جنت سے
 

 وشمہ خان وشمہ
About the Author: وشمہ خان وشمہ Read More Articles by وشمہ خان وشمہ: 333 Articles with 510613 views I am honest loyal.. View More