خبر آئی ہے کہ چین میں پڑھنے والے ہزاروں پاکستانی طالب
علم سکالر شپ کی سہولت ختم ہونے سے مشکلات میں پڑ گئے ہیں اور ان کا تعلیمی
مستقبل تاریک ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، متاثرہ طلبہ اور ان کے والدین نے
حکومت پاکستان سے فوری طورپر معاملے کا نوٹس لے کر چین کی حکومت سے مسئلہ
حل کرنے اورزیر تعلیم طلبہ کو اپنے سمسٹر پورے کرنے تک رعایت دینے کا
مطالبہ ، معلوم ہوا ہے کہ پچھلے کئی سال سے چین کی حکومت نے سوات سمیت
ہزاروں پاکستانی طالب علموں کو مختلف شعبہ جات جس میں میڈیکل،انجینئرنگ اور
اکنامک سمیت دیگر اہم تعلیمی شعبوں میں سکالر شپ کی سہولت فراہم کی تھی
اوراس سے ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی طالب علم مستفید ہوکر اعلیٰ تعلیم
حاصل کررہے تھے ، کورونا کے دوران دیگر شعبوں کی طرح یہ تعلیمی سلسلہ بھی
بری طرح متاثرہوا جس کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی طالب علم
مشکلات کے شکار رہے اب خبر آئی ہے کہ چین کی حکومت نے پاکستانی طلبہ سے
سکالر شپ کی سہولت مستقل طورپر ختم کردی ہے جس کی وجہ سے چین میں زیر تعلیم
پاکستانی طلبہ وطالبات اور ان کے والدین سخت تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں ،
راقم سے گفتگو کرتے ہوئے متاثرہ طلبہ کے والدین نے بتایا کہ پی ٹی آئی کی
حکومت جس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ چین مخالف تھی لیکن عجیب بات ہے
کہ اس حکومت میں پاکستانی طلبہ کیلئے یہ سہولت موجود تھی اور اب جبکہ
پاکستان میں چین کے دوست حکمرانوں کی قیادت حکومت کررہی ہے ایسے میں
پاکستانی طلبہ سے یہ سہولت ختم کرنا افسوسناک ہے ، متاثرہ طلبہ کے والدین
نے یہ بھی بتایا کہ چین میں زیر تعلیم ایک طالب علم کا تعلیمی سلسلہ مکمل
ہونے پر25 سے 30 لاکھ روپے کا خرچہ آتا ہے جو ان کی استطاعت سے باہر ہے
لہذا ہمار ا مطالبہ ہے کہ اول تو چین میں پڑھنے والے طالب علموں کی سکالر
شپ کو بحال کیا جائے اور اگر ایسا ممکن نہیں تو پھر زیر تعلیم طلبہ کو اپنا
تعلیم مکمل کرنے تک سکالر شپ کی سہولت دی جائے ۔
موجودہ دور میں تعلیم کے بغیر ترقی کا تصور ناممکن ہے ، دین اسلام میں بھی
حصول تعلیم کی اہمیت بارہا واضح کی گئی ہے اور اس حوالے سے ایک حدیث کا
حوالہ بھی دیا جاتا ہے کہ علم حاصل کرو خواہ تمہیں اس کیلئے چین ہی کیوں نہ
جانا پڑے اب جبکہ چین جانے کا موقع اتنی آسانی سے دستیاب تھا تو پھر اسے
کیوں گنوایا جارہا ہے ،حالات کے تناظر میں اس وقت ہر کوئی جانتا ہے کہ ترقی
کے اس دوڑ میں چین عروج پر ہے جہاں ہر قسم کے علوم کا حصول انتہائی آسان
کردیا گیا ہے صرف اس تک رسائی کی ضرورت ہے ایسے میں اگر چین کی حکومت نے
دنیا بھر کے دیگر ملکوں کی طرح پاکستانی طالب علموں کیلئے ایک سہولت فراہم
کی تھی تو اسے برقرار رہنا چاہئے اور اگر کسی وجہ سے اس میں مسائل درپیش
ہیں تو ان مسائل کے حل کیلئے حکومتی سطح پر اقدامات ہونے چاہئیں، متاثرہ
طلبہ کے والدین کے مطابق اس وقت بہت سارے طالب علم چین میں بے یارومدد گار
مالی اور دیگر امور کی عدم دستیابی کی وجہ سے شدید پریشانی کا شکار ہیں
جبکہ کورونا کے دوران پاکستان آنے والے طالب علموں سے وہاں کے یونیورسٹیوں
کے ذمہ دار باقی رہ جانے والے سمسٹرز کیلئے بھاری فیس جمع کرنے کا مطالبہ
کررہے ہیں جو ان کی استطاعت سے باہر ہے ۔
اب مسئلہ یہ آن پڑا ہے کہ زیر تعلیم پاکستانی طالب علم خواہ چین میں ہیں یا
پاکستان میں ان کو درپیش مسئلہ حکومتی سطح پر حل ہونا ہے ، انفرادی طورپر
یہ مسئلہ حل کرنا کسی کے بس میں نہیں اور نہ ہی اس کیلئے کسی احتجاج یا
تنظیم کی مدد لی جاسکتی ہے،ہاں انفرادی طورپر ایک ہی حل ہے کہ ہر طالب علم
کے والدین ادھورے سمسٹر پورے کرنے کیلئے طلب کردہ فیس جمع کرے ۔
موجودہ حکومت یہ دعویٰ کررہی ہے کہ پی ٹی آئی کی پچھلی حکومت نے سی پیک کے
حوالے سے چین کو ناراض کیا تھا جس کی وجہ سے چین سے تعلقات میں رخنہ پڑا
تھا اور بہت سارے منصوبے ادھورے رہ گئے تھے تو اس پر متاثرہ طلبہ اور ان کے
والدین بھی یہ شکایت کررہے ہیں کہ چین مخالف پی ٹی آئی کی حکومت میں تو ان
کے بچوں کو چین میں تعلیمی سہولیات حاصل تھیں اور اب جبکہ پاکستان میں چین
کے دوست قیادت کی حکومت ہے تو پاکستانی طلبہ سے یہ سہولت چھینی جارہی ہے ؟
اہم سوال ہے جس پر غور ہونا چاہئے ۔
صورت حال پر ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت فوری طورپر اس معاملہ کو چین کی
حکومت سے اُٹھائے اگر معاملہ آسانی سے حل ہونا ممکن ہو تو پھر حکومت اسے حل
کرنے کی کوشش کرے لیکن اگر واقعی مسئلہ گھمبیر ہو تو پھر پاکستانی قیادت کو
چین کی حکومت کو اس بات پر آمادہ کرنا چاہئے کہ زیر تعلیم طالب علموں کو
اپنا ادھور تعلیمی سلسلہ مکمل کرنے تک پہلے سے دی گئی سہولت برقرار رکھی
جائے اور نئے طالب علموں کیلئے آسان شرائط کے ساتھ تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے
کا طریقہ کا ر بنایا جائے تاکہ نوجوانوں کو ملکی ترقی کیلئے بیرون ممالک
میں اعلیٰ تعلیم کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے۔
|