ماں

انسان خواہ کسی بھی عمر میں ہو اس کو ماں کی ہمہ وقت ضرورت ہوتی ہے۔ بلاشبہ ماں کی کمی کوئی بھی دوسرا شخص پورا نہیں کر سکتا ۔ ماں اگر وفات پا جاۓ تو دل کو قرار تو نہیں آتا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ صبر ضرور آجاتا ہے۔ لیکن اگر ماں کھو جائے تو؟؟ اس اولاد کی کیا حالت ہوگی؟ پہلے تو جن کو یہ ہی نہ معلوم ہو کہ ان کی ماں کدھر ہیں؟ اور جب معلوم ہو کہ ان کی ماں دنیا کی بدترین جیل میں بدترین قید کاٹ رہی ہے تو ایسے بچوں پر کیا بیتتی ہو گی۔ جب جب وہ اپنی ماں پر ہونے والے مظالم کا سنتے ہوں گے تو کیسے برداشت کرتے ہوں گے۔

ایک طرف چھوٹے بھائی کے لاپتہ ہونے کا غم دوسری طرف ماں کی جدائی اور اس پر ٹوٹنے والے بے انتہا مظالم ۔۔۔

یہ ایسے اندوہناک غم ہیں کہ انسان سوچے تو روح تک کانپ جائے لیکن ہم ایسے بے حسی ہیں کہ نہ ہمیں شرمندگی ہوتی ہے نہ ہماری روح کانپتی ہے ۔

ہم اپنی روز مرہ کی زندگی میں معمول کے مطابق جئے جا رہے ہیں۔ ہم ایمان کےاس کمزور ترین درجے سے بھی نیچے گرتے جا رہے ہیں جس میں برائی کو دل سے برا جاننا ہوتا ہے۔ لیکن آخر کب تک؟ آخر کب تک ہم برائی کو برا کہنے سے ڈرتے رہیں گے اور ظالم کے خلاف آواز اٹھانے سے پہلے سوچتے رہیں گے؟

٢٠ سال کا طویل عرصہ گزر چکا ہے۔ غفلت میں ڈوبے لوگوں کو اٹھنا ہو گا۔ ہمیں آواز اٹھانی ہو گی۔ ان بچوں کی خاطر جن کی ماں سالہا سال سے قید و بند کی صعوبتیں اٹھا رہی ہے۔

ہمیں اپناحصہ ڈالنا ہو گا تاکہ روزِ قیامت ہم شرمندگی سے بچ سکیں۔

 

Unaiza Uzair
About the Author: Unaiza Uzair Read More Articles by Unaiza Uzair: 2 Articles with 993 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.