باب: ایمان کیا ہے؟ اور اس کی
اچھی عادات کا بیان۔
15: سیدنا ابو سعید خدری ص سے روایت ہے کہ کچھ لوگ عبدالقیس کے رسول اللہ (ص)
کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ یارسول اللہ (ص)! ہم ربیعہ کی ایک شاخ ہیں، اور
ہمارے اور آپ (ص) کے بیچ میں قبیلہ مضر کے کافر ہیں اور ہم آپ (ص)کے پاس حرام
مہینوں کے علاوہ (کسی اور مہینے میں) نہیں آ سکتے تو ہمیں ایسے کام کا حکم
کیجئے کہ جسے ہم ان لوگوں کو بتلائیں جو ہمارے پیچھے (رہ گئے) ہیں اور ہم اس
کام کی وجہ سے جنت میں جائیں، جب کہ ہم اس پر عمل کریں۔ رسول اللہ (ص) نے
فرمایا کہ میں تمہیں چار چیزوں کا حکم کرتا ہوں اور چار چیزوں سے منع کرتا ہوں
(جن چار چیزوں کا حکم کرتا ہوں وہ یہ ہیں کہ) صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس
کیساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور رمضان کے روزے
رکھو اور غنیمت کے مالوں میں سے پانچواں حصہ ادا کرو اور میں تمہیں چار چیزوں
سے منع کرتا ہوں۔ کدو کے تونبے اور سبز لاکھی برتن اور روغنی برتن اور نقیر سے۔
لوگوں نے کہا یارسول اللہ (ص) ! نقیر آپ نہیں جانتے۔ آپ (ص) نے فرمایا کیوں
نہیں جانتا، نقیر ایک لکڑی ہے، جسے تم کھود لیتے ہو، پھر اس میں قطیعا (ایک قسم
کی چھوٹی کھجور، اس کو شریر بھی کہتے ہیں) بھگوتے ہو۔ سعید نے کہا یا”تمر‘
بھگوتے ہو۔ پھر اس میں پانی ڈالتے ہو۔ جب اس کا جوش تھم جاتا ہے تو اس کو پیتے
ہو یہاں تک کہ تم میں سے ایک اپنے چچا کے بیٹے کو تلوار سے مارتا ہے (نشہ میں
آکر جب عقل جاتی رہتی ہے تو دوست دشمن کی شناخت نہیں رہتی، اپنے بھائی کو جس کو
سب سے زیادہ چاہتا ہے تلوار سے مارتا ہے۔ شراب کی برائیوں میں سے یہ ایک بڑی
بُرائی ہے، جسے آپ نے بیان کیا) راوی نے کہا کہ ہمارے لوگوں میں اس وقت ایک شخص
موجود تھا (جس کا نام جہم تھا) اس کو اسی نشہ کی وجہ سے ایک زخم لگ چکا تھا اس
نے کہا لیکن میں اس کو رسول اللہ (ص) سے شرم کے مارے چھپاتا تھا۔ میں نے کہا
یارسول اللہ (ص)! پھر کس برتن میں ہم شربت پئیں؟ آپ (ص) نے فرمایا کہ چمڑے کی
مشقوں میں پیو، جن کا منہ (ڈوری یا تسمے سے) باندھا جاتا ہے۔ لوگوں نے کہا کہ
یارسول اللہ (ص)! ہمارے ملک میں چوہے بہت ہیں، وہاں چمڑے کے برتن نہیں رہ سکتے
تو آپ (ص) نے فرمایا چمڑے کے برتنوں میں پیو اگرچہ چوہے ان کو کاٹ ڈالیں، اگرچہ
ان کو چوہے کاٹ ڈالیں، اگرچہ ان کو چوہے کاٹ ڈالیں۔ (یعنی جس طور سے ہو سکے
چمڑے ہی کے برتن میں پیو، چوہوں سے حفاظت کرو لیکن ان برتنوں میں پینا درست
نہیں کیونکہ وہ شراب کے برتن ہیں) راوی نے کہا کہ رسول (ص) اللہ (ص) نے
عبدالقیس کے اشج سے فرمایا کہ تجھ میں دو خصلتیں ایسی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ
پسند کرتا ہے، ایک تو عقلمندی اور دوسری سہولت اور اطمینان۔ (یعنی جلدی نہ کرنا)۔
16: سیدنا ابو ذر ص کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (ص) سے پوچھا کہ کونسا عمل
افضل ہے؟ آپ (ص) نے فرمایا کہ اللہ پر ایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا۔
میں نے کہا کونسا بندہ آزاد کرنا افضل ہے؟ آپ (ص) نے فرمایا کہ جو بندہ اس کے
مالک کوعمدہ معلوم ہوا ور جس کی قیمت بھاری ہو۔ میں نے کہا کہ اگر میں یہ نہ کر
سکوں؟ آپ (ص) نے فرمایا کہ تو کسی صانع کی مدد کر یا کسی بے ہنر شخص کیلئے
مزدوری کر (یعنی جو کوئی کام اور پیشہ نہ جانتا ہو اور روٹی کا محتاج ہو) میں
نے کہا اگر میں خود ناتواں ہوں؟ (یعنی کام نہ کر سکوں یا کوئی کسب نہ کر سکوں؟)
آپ (ص) نے فرمایا کہ تو کسی سے بُرائی نہ کر، یہی تیرا اپنے نفس پر صدقہ ہے۔
باب: ایمان کا حکم اور اللہ کی پناہ مانگنا شیطانی وسوسہ کے وقت۔
17: سیدنا ابو ہریرہ ص سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا کہ لوگ تم سے
علم کی باتیں پوچھتے رہیں گے یہاں تک کہ یہ کہیں گے اللہ نے تو ہمیں پیدا کیا،
پھر اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ راوی نے کہا کہ سیدنا ابو ہریرہ ص اس حدیث کو بیان
کرتے وقت ایک شخص کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے۔انہوں نے کہا سچ کہا اللہ اور اس کے
رسول نے ،مجھ سے دو آدمی یہی پوچھ چکے اور یہ تیسرا ہے یا یوں کہا کہ ایک آدمی
پوچھ چکا ہے اور یہ دوسرا ہے۔
سیدنا ابو ہریرہ ص سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ص) نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اے
ابوہریرہ! (ص) لوگ تجھ سے (دین کی باتیں) پوچھتے رہیں گے یہاں تک کہ یوں کہیں
گے کہ بھلا اللہ تو یہ ہے اب اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ کہتے ہیں کہ ایک بار میں
مسجد میں بیٹھا تھا کہ اتنے میں کچھ دیہاتی آئے اور کہنے لگے کہ اے ابو ہریرہ!
اللہ تو یہ ہے، اب اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ یہ سن کر سیدنا ابو ہریرہ ص نے ایک
مٹھی بھر کنکریاں ان کو ماریں اور کہا کہ اٹھو، اٹھو! سچ کہا تھا میرے دوست
رسول اللہ (ص) نے۔
باب: اللہ پر ایمان لانے اور اس پر ڈٹ جانے کے متعلق۔
18: سیدنا سفیان بن عبداللہ الثقفی ص سے روایت ہے کہ میں نے کہا یارسول اللہ
(ص)! مجھے اسلام میں ایک ایسی بات بتا دیجئے کہ پھر میں اس کو آپ (ص) کے بعد (اور
ابو اسامہ کی روایت میں ہے کہ آپ (ص) کے سوا) کسی سے نہ پوچھوں۔ آپ (ص) نے
فرمایا کہ کہہ میں اللہ پر ایمان لایا پھر اس پر قائم رہ۔
باب: نبی (ص) کے معجزات اور ان پر ایمان لانے کے متعلق۔
19: سیدنا ابوہریرہ ص سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا کہ ہر ایک پیغمبر
کو وہی معجزے ملے ہیں جو اس سے پہلے دوسر ے پیغمبر کو مل چکے تھے پھر ایمان
لائے اس پر آدمی لیکن مجھے جو معجزہ ملا وہ قرآن ہے جو اللہ نے میرے پاس بھیجا
(ایسا معجزہ کسی پیغمبرکو نہیں ملا) اس لئے میں امید کرتا ہوں کہ میری پیروی
کرنے والے قیامت کے دن سب سے زیادہ ہوں گے۔
20: سیدنا ابو ہریرہ ص سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا کہ قسم ہے اس
ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد (ص) کی جان ہے (میرے اس زمانہ سے قیامت تک )کوئی
یہودی یا نصرانی (یا اور کوئی دین والا) میرا حال سنے پھر اس پر ایمان نہ لائے
جو کہ میں دیکر بھیجا گیا ہوں (یعنی قرآن و سنت پر) تو وہ جہنم میں جائے گا۔
21: سیدنا صالح بن صالح الہمدانی ، شعبی سے روایت کرتے ہیں کہتے ہیں کہ میں نے
ایک شخص کو دیکھا جو کہ خراسان کا رہنے والا تھا اس نے شعبی سے پوچھا کہ ہمارے
ملک کے لوگ کہتے ہیں کہ جو شخص اپنی لونڈی کو آزاد کر کے پھر اس سے نکاح کر لے
تو اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی قربانی کے جانور پر سواری کرے۔ شعبی نے کہا کہ
مجھ سے ابو بردہ بن ابی موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے اپنے والد سے کہ رسول اللہ
(ص) نے فرمایا ”تین قسم کے آدمیوں کو دوہرا ثواب ملے گا۔ ایک تو وہ شخص جو اہل
کتاب میں سے ہو“ (یعنی یہودی یا نصرانی) اپنے پیغمبر پر ایمان لایا ہواور پھر
میرا زمانہ پائے اور مجھ پر بھی ایمان لائے، میری پیروی کرے اور مجھے سچا جانے
گا تو اس کو دوہرا ثواب ہے۔ اور ایک اس غلام کو جو اللہ کا حق ادا کرے اور اپنے
مالک کا بھی، اس کو دوہرا ثواب ہے۔ اور ایک اس شخص کو جس کے پاس ایک لونڈی ہو،
پھر اچھی طرح اس کو کھلائے اور پلائے اس کے بعد اچھی طرح تعلیم و تربیت کرے،
پھر اس کو آزاد کر کے اس سے نکاح کر لے تو اس کو بھی دوہرا ثواب ہے۔ پھر شعبی
نے خراسانی سے کہا کہ تو یہ حدیث بغیر محنت کئے لے لے، نہیں تو ایک شخص اس سے
چھوٹی حدیث کیلئے مدینے تک سفر کیا کرتا تھا۔
باب: ان عادتوں کا بیان کہ جس میں یہ عادتیں پیدا ہوگئیں اس نے ایمان کی مٹھاس
کو پا لیا۔
22: سیدنا انس ص سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا: تین باتیں جس میں ہوں
گی وہ ان کی وجہ سے ایمان کی مٹھاس اور حلاوت پائے گا۔ ایک تو یہ کہ اللہ اور
اس کے رسول سے دوسرے سب لوگوں سے زیادہ محبت رکھے۔ دوسرے یہ کہ کسی آدمی سے صرف
اللہ کے واسطے دوستی رکھے (یعنی دنیا کی کوئی غرض نہ ہو اور نہ ہی اس سے ڈر ہو)
تیسرے یہ کہ کفر میں لوٹنے کو بعد اس کے کہ اللہ نے اس سے بچا لیا اس طرح برا
جانے جیسے آگ میں ڈال دیا جانا۔
23: سیدنا انس ص کہتے ہیں کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا: تم میں سے کوئی بندہ اس
وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس کو میری محبت اولاد، ماں باپ اور سب
لوگوں سے زیادہ نہ ہو۔
24: سیدنا انس ص کہتے ہیں کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا مجھے قسم ہے اس ذات کی جس
کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ کوئی آدمی مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ اپنے یا
ہمسایہ بھائی کیلئے وہی نہ چاہے جو وہ اپنے لئے چاہتا ہے۔
باب: جو شخص اللہ تعالیٰ کے رب ہونے پر راضی ہو گیا، اس نے ایمان کا ذائقہ چکھ
لیا۔
25: سیدنا عباس بن عبدالمطلب ص سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ (ص) سے سنا،
آپ (ص) فرماتے تھے کہ اس نے ایمان کا مزا چکھ لیا جو اللہ کے پروردگار عالم
(لائق عبادت) ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد (ص) کے پیغمبر ہونے پر راضی ہو
گیا۔
باب: جس شخص میں چار باتیں موجود ہوں، وہ خالصتً منافق ہے۔
26: سیدنا عبداللہ بن عمرو ص کہتے ہیں کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا: چار باتیں
جس میں ہوں گی وہ تو خالص منافق ہے۔ اور جس میں ان چاروں میں سے ایک خصلت ہو
گی، تو اس میں نفاق کی ایک ہی عادت ہے، یہاں تک کہ اس کو چھوڑ دے۔ ایک تو یہ کہ
جب بات کرے تو جھوٹ بولے، دوسری یہ کہ جب معاہدہ کرے تو اس کے خلاف کرے، تیسری
یہ کہ جب وعدہ کرے تو پورا نہ کرے، چوتھی یہ کہ جب جھگڑا کرے تو بدکلامی کرے یا
گالی گلوچ کرے۔ اور سفیان کی روایت میں ”خلہ“ کی جگہ ”خصلۃ“کا لفظ ہے۔
27: سیدنا ابو ہریرہ ص سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ص)نے فرمایا: منافق کی تین
نشانیاں ہیں۔ جب بات کرے تو جھوٹی بات کرے، جب وعدہ کرے تو وعدہ کے خلاف کرے
اور جب اسے امانت سونپی جائے تو اس میں خیانت کرے۔ |