ہر غروب ہونے والا سورج زوال کی علامت نہیں ہوتا
(Syed Musarrat Ali, Karachi)
|
یہ درست ہے کہ میں نے ہمیشہ لکھا اور کہا کہ "ایک زوال سا زوال ہے" لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہر غروب ہونے والا سورج زوال کی علامت ہو اور اس میں بھی شک نہیں کہ سورج غروب ہونے کے بعد جو رات شروع ہوتی ہے وہ ایک سیاہ رات ہوتی ہے لیکن یہ سیاہ رات کئی انسانوں کے لئے عروج کا سامان لے کر آتی ہے۔ بے انتہا کارخانے اور کاروبار لوگوں کے لئے اس لئے سیاہ رات میں چلتے ہیں کہ وہ دن دہاڑے اس قسم کا کام نہیں کر پاتے۔ بے شمار ایسے چرند پرند ہیں جو رات کی تاریکی میں اپنی خوراک کے شکار کے لئے نکلتے ہیں کیونکہ دن کے اجالے میں ان کی جان کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔
جُگنوکے لئے رات کی تاریکی شروع ہوتے ہی اس کی دنیا کا عروج شروع ہوجاتا ہے ، اس کی چمکنے کی صلاحیت اپنے شکار کو بلانے کا ایک ہتھیار ہے اور یہی صلاحیت کسی دوسرے کوڈ میں اپنی مخالف جنس کو بلانے کا ایک انداز بھی۔ دن کی روشنی میں جگنو کی چمک کیونکہ ماند پڑ جاتی ہے اس لئے دن کی چکا چوند کو جگنو کی دنیا کا زوال کہہ سکتے ہیں۔ دیگر بے شمار جنگلی مخلوق ایسی ہے جس کو سورج کی روشنی میں کچھ نظر نہیں آتا اور رات ہوتے ہی اس کی آنکھیں کھلنا شروع ہو جاتی ہیں اور مکمل سیاہ رات میں اس کی نظر بالکل صاف اور دور دور تک کام کرتی ہے جس کے باعث دیگر مخلوق کا شکار ہونے سے بچنا بھی آسان ہو جاتا ہے اور اپنا شکار تلاش کرنا بھی مشکل نہیں ہوتا۔
سورج غروب ہونے کے بعد ہی ستارے اور دیگر سیارے ہمیں نظر آنا شروع ہوتے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی کے انسٹرومنٹس دریافت ہونے سے پہلے بحری سفر کرنے والے کاروباری لوگ ستاروں کی مدد سے اپنا راستہ طے کیا کرتے تھے جس کے لئے قطب ستارہ سب سے زیادہ مشہور تھا جو آج بھی رات شروع ہوتے ہی سب سے پہلے نظر آنا شروع ہو جاتا ہے۔ رات کی سیاہی نہ ہوتی تو چاند سے متعلق تمام تشبیہات اور شاعری کا وجود ناممکن تھا، مزید برآں چاند گرہن سے وابسطہ عاملوں کا کاروبار وجود میں نہ آتا۔ |