سوات کا ننھا عکاشہ تائیکوانڈو کا عالمی چمپئن بن گیا

سوات کے گاؤں ملوچ کے ننھے عُکاشہ نے عالمی تائیکوانڈو مقابلوں میں بھارت اور فلپائن کے کھلاڑیوں کو ہرا کر گولڈ میڈل حاصل کیا اور تھائی لینڈ کے میدان میں پاکستانی پرچم بلند کرکے ملک کا نام روشن کردیا

سوات کے ننھے6سالہ اتھلیٹ عکاشہ نے چھوٹی سی عمر میں بھارت اور فلپائن کے تائیکوانڈو کھلاڑیوں کو شکست دے کر دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کردیا، ننھے اتھلیٹ عکاشہ نے تھائی لینڈ کی سرزمین پر بھارت اور فلپائن کو شکست دے کر گولڈ میڈل حاصل کرکے تائیکوانڈو چیمپیئن بننے کا اعزاز بھی حاصل کرلیا، وطن واپس پہنچنے پر عکاشہ کے گھر پر علاقے کی لوگوں کا جم غفیر ،گھر پہنچنے پر اہل خانہ نے شاندار استقبال کیا،علاقے کی لوگوں اور کلاس کے دوستوں نے گھر پہنچنے پر ہار پہنا کر پاکستان زندہ باد اور عکاشہ زندہ باد کے نعروں سے آسمان سرپر اُٹھالیا۔


سوات کی تحصیل کبل کے علاقے ملوچ سے تعلق رکھنے والے عکاشہ کی کامیابی کے بعد ہم عکاشہ کے گھر پہنچے اور اس سے اپنی کامیابی کے حوالے سے تفصیلی انٹرویو کیا جو قارئین کے نذر کیا جاتا ہے ، ننھا عکاشہ جو اس وقت صرف 6 سال کا ہے اور کلاس KG کا سٹوڈنٹ ہے اس نے تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک میں ہونےوالے سکستھ تائیکوانڈو انٹرنیشنل چمپئین شپ میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے بھارتی اور فلپائنی تائیکوانڈو اتھلیٹس کو ہرا کر گولڈ میڈل حاصل کیا جبکہ” پومسہ کھیل“ کے مقابلے میں براﺅنز کا تمغہ حاصل کیا ہے۔

 
عکاشہ کے کامیابی کا اعلان ہوتے ہی اس کے خاندان کے لوگ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے لگے اور اس کے گاﺅں کے لوگ بھی کافی خوش دکھائی دے رہے ہیں، چھ سالہ عکاشہ انڈر سکستھ کیٹگری میں سوات سے حصہ لینے والا پہلا کھلاڑی ہے اوراتفاق سے عکاشہ کا یہ انٹرنیشنل سطح پر پہلا مقابلہ بھی تھا جس میں اس نے حریف ملک بھارت کے کھلاڑی کو چاروں شانے چت کر کے ملک کا نام روشن کردیا ہے۔

 
عکاشہ نے اس سے قبل ملکی سطح پر مقابلوںمیں بھی نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں اور مقامی سطح کے مقابلوں میں3 گولڈ میڈل اور ایک براﺅن میڈل حاصل کرچکے ہیں ، مقامی سطح پر دیگر کئی مقابلوںمیں حصہ لے کر نمایاں پوزیشن ہولڈر بھی ہے جس پر حقیقی معنوں میں سوات کے لوگ فخر کرتے ہیں کہ چھوٹا ”ساشے“ بڑے بڑے کارنامے انجام دے رہا ہے اوراُمید ہے کہ مستقبل میں بھی وہ اپنی کامیابیوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ملک کے لئے اس سے بھی بڑے میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

 
عکاشہ کے والد فرمان حسین جو بیرون ملک ملازمت کرتے ہیں نے بتایا کہ میرے دو بیٹے اور دوبیٹیاں ہیں جن میں سے عکاشہ کا آخری نمبر ہے اور یہ سب گھروالوں کا لاڈلا ہے ، عکاشہ کی خواہش تھی کہ وہ تائیکوانڈو سیکھے لہذا اس کی یہ خواہش پوری کرنے کیلئے ہم نے اجازت دی ، دوسال سے عکاشہ تائیکوانڈ و سیکھ رہا ہے اور مختلف مراحل سے گزرتے ہوئے سفید بلٹ سے بلیک اینڈ ریڈ بلٹ جس کا مخصوص نام”پوم بلٹ “ہے وہ حاصل کر چکا ہے جو اس کے آگے بڑھنے اورمزید کامیابیاں حاصل کرنے کا ثبوت ہے۔

 
باپ فرمان حسین کے گود میں بیٹے عکاشہ نے انٹرنیشنل مقابلے کا احوال بتاتے ہوئے کہا کہ جب میں مقابلے کیلئے میدان میں اُترا توبھارتی کھلاڑی کافی پرجو ش دکھائی دے رہاتھا اس کے ساتھ اس کی ماں اور پورا خاندان مقابلے کے رنگ میں موجود تھا ،اس کی ماں اپنے بیٹے کا حوصلہ بڑھانے کیلئے چیخیں مار رہی تھی دیگر رشتہ دار وں نے بھی حوصلہ بڑھانے کیلئے آسمان سر پرا ُٹھالیا تھا جبکہ میرے ساتھ میرا منیجر اور کوچ ایاز نائیک تھے جو میرا حوصلہ بڑھانے کے علاوہ جیت کیلئے مجھے مختلف قسم کے ٹپس دے رہے تھے اور میں ان پر پوری طرح عمل کررہا تھا ، عکاشہ کا کہنا ہے کہ مقابلے کا اعلان ہوتے ہی میں نے اللہ کا نام لیا اور والدین نے مجھے سورة یاسین یاد کرایا ہے اس کی تلاوت کرتے ہوئے میں رنگ میں اُترا ،پہلے راﺅنڈ میں جبکہ میں حالات کا جائزہ لے رہا تھا کہ بھارتی کھلاڑی نے مجھے زوردار کک ماری اور پوائنٹ لینے میں کامیاب ہوا ، دوسرے راﺅنڈ میں میں نے دوبارہ اللہ کا نام لے کر مخالف کا مقابلہ شروع کیا اور تابوڑ توڑ حملے کرتا ہوا اپنے مخالف کو گرادیا اور یہ سلسلہ آخر تک برقرار رکھا جس کی وجہ سے میرے پوائنٹس بڑھتے رہے اسی طرح فلپائن کے کھلاڑی سے بھی مقابلہ میں مخالف اتھلیٹ کو سنبھلنے کا موقع نہیں دیا اور مسلسل نتیجہ خیز پنچ وار کرکے اسے بھی چاروں شانے چت گراکر پوائنٹس حاصل کئے۔
عکاشہ کے منیجرفارس نے مقابلوں کا احوال بتاتے ہوئے کہا کہ تھائی لینڈ میں ہونے والے مقابلے کوئی عام نتائج پر مبنی مقابلے نہیں تھے بلکہ ہر کھلاڑی کے کٹ میں مختلف مقامات پر خصوصی الیکٹرانک چپس لگے ہوئے تھے جو ہر وار اور پنچ کو نوٹ کرتے ہوئے چپس سے منسلک کمپیوٹر تک نتائج منتقل کرتے رہے اور ان چپس سے موصول شدہ نتائج ہی کی بنیاد پر عکاشہ کو پاکستان کی جانب سے تائیکوانڈو چمپئن بننے کا اعزاز حاصل ہوا ۔عکاشہ کے والد سے گفتگو کرتے ہوئے جب عکاشہ کی عادا ت کے حوالے سے سوال کیا تو فرمان حسین نے بتایا کہ عکاشہ نہایت ہونہار بچہ ہے جو سکول میں بھی پوزیشن ہولڈر ہے اور تائیکوانڈو سے اسے جنون کی حدتک محبت ہے جس کیلئے ہرروز کوچنگ سنٹر تک وہ کئی کلومیٹر کا سفر طے کرتا ہے اور اس کیلئے اس کا بھائی اسے روز کوچنگ سنٹر لانے لے جانے کی مشقت اُٹھاتے ہیں اور عکاشہ کی کامیابی میں آدھا حصہ اس کے بھائی فارس کا بھی ہے،عکاشہ کی کامیابی پر والد یا خاندان کے لوگ کتنے خوش ہیں اس سوال کا جواب دیتے ہوئے فرمان حسین کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے عکاشہ نے ملاکنڈڈویژن کی سطح پر میڈلز لئے تو ہم بہت خوش تھے لیکن اب تو اس نے یہ میڈل پاکستان کے لئے جیتا ہے تو اس پرہم سب بے انتہا خوش ہیں۔


۔ کھانے پینے کے حوالے سے گفتگوکرتے ہوئے فرمان حسین نے کہا کہ عکاشہ کو ہر اس کھانے سے چڑ ہے جس میں ٹماٹراستعمال کئے گئے ہوں یعنی ٹماٹر سے عکاشہ کو اللہ واسطے کا بیر ہے ، فروٹس میں عکاشہ کو آم اور تربوز بہت پسند ہیں اور جہاں ملے پورا پلیٹ صاف کرنے سے دریغ نہیں کرتا اور نہ کسی کو اس کے کھانے میں شامل کرنے کو پسند کرتا ہے۔

 
عکاشہ کا کہنا ہے کہ میں پاکستان کانام روشن کرناچاہتاتھا اور روشن کرکے دکھایا،عکاشہ کا عزم ہے کہ وہ تائیکوانڈو کے میدان میں پاکستان کا نام روشن کرنے کےلئے خوب محنت کریں گے تاہم عکاشہ کے والد فرمان حسین نے یہ گلہ بھی کیا کہ عکاشہ کی طرح ہونہاربچوں کی حکومتی سطح پر سرپرستی کی جائے تو وہ ہر میدان میں کامیابی کے جھنڈے گاڑسکتے ہیں ، ہم نے اپنے خرچے پر عکاشہ کو بیرون ملک مقابلے کیلئے بھیجا آگے بھی اس طرح کے مرحلے آسکتے ہیں جس کیلئے حکومتی سرپرستی ضروری ہے لہذا اگر حکومت عکاشہ سمیت دیگر کھلاڑیوں کی سرپرستی کرے تو یہ ہونہار بچے ہر میدان میں ملک کا نام روشن کریں گے۔


عکاشہ کی کامیابی کیلئے دن رات محنت کرنے والے اس کے کوچ ایاز نائیک سے بھی ملاقات ہوئی وہ بھی اپنے ہونہار شاگرد عکاشہ کی کامیابی پر کافی مسرور دکھائی دئے اور بڑے فخر سے کہا کہ آئندہ اولمپکس مقابلوں میں گولڈ میڈل سوات ہی کے تائیکوانڈوں کھلاڑی حاصل کریں گے چاہے وہ عائشہ ایاز ہو یا عکاشہ فرمان جیسا ہونہار اتھلیٹ،ایاز نائیک نے ایک دل چسپ واقعہ بھی سنایا کہ عکاشہ کے بال لڑکیوں کی طرح بڑے بڑے ہیں اور نام بھی لڑکیوں جیسا ہے تواس سے ہر جگہ بڑی کنفیوژن پیدا ہوتی رہی جب تھائی لینڈ میں مقابلے کیلئے اس کے ڈاکیومنٹس تیار ہوئے تو اس میں عکاشہ کو لڑکی ظاہر کیا گیا تھا جسے دوبارہ بنانے پر ہمیں کافی پاپڑ بیلنے پڑے اسی طرح جب مقابلے کے دوران کمنٹری ہوتی رہی تو اس میں بھی عکاشہ کو لڑکی پکارا گیا کیونکہ اس کا نام بھی لڑکیوں جیسا تھا لیکن بعد میں تصحیح کردی گئی۔ ایاز نائیک نے بھی عکاشہ کی کامیابی کو بڑی کامیابی گردانتے ہوئے کہا کہ اگر حکومتی سرپرستی ملے تو پاکستان اور باالخصوص سوات سے تائیکوانڈو کے کھلاڑی مستقبل میں پاکستان کا نام ہر میدان میں روشن کریں گے اور بڑے عزم سے کہا کہ اگلے اولمپک مقابلوںمیں سوات کے تائیکوانڈو کھلاڑی ہی گولڈ میڈل لے کر آئیں گے۔

Fazal khaliq khan
About the Author: Fazal khaliq khan Read More Articles by Fazal khaliq khan: 62 Articles with 49764 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.