گردشِ ایام

خالقِ کائنات نے گردشِ ایام کا سلسلہ زمین کے اپنے محور کے گرد گھومنے اور زمین کے سورج کے گرد چکر لگانے کا مرہونِ منت رکھا ہے جس سے انسانی گھڑی کے چوبیس گھنٹے دن و رات میں تبدیل ہوتے ہیں۔ دن سارا بظاہر روشن ہوتا ہے لیکن اس میں بھی کہیں نہ کہیں میرے یا آپ کے لئے کئی ایسے لمحات آتے ہیں جن میں روشن پہلو کم اور تاریکی کے اثرات زیادہ پائے جاتے ہیں، گویا زندگی میں مکمل یکسانیت یا ٹھہراؤ نہیں ہوتا ۔ مجھے لگتا ہے کہ ایسا اس وجہ سے رکھا گیا ہے تاکہ ہم اپنی زندگی کی چادر میں اپنا نصب العین اپنے اعمال کے مطابق اس میں بُن سکیں، اب یہ ہمارے اوپر منحصر ہے کہ ہم زندگی کے کینوس پر کالے رنگ زیادہ بھرتے ہیں، سفید یا کئی اور دیگر رنگ بھی بکھیرتےہیں۔
اسی طرح جب ہم کسی دوسرے انسان کے بارے میں تصویر کشی کریں تو اس میں سارے تاریک رنگ بھر دینا مناسب نہیں بلکہ کوشش کرکے اس میں کچھ نہ کچھ روشن پہلو بھی نکال لینا چاہییں۔بصورت دیگر ہمیں اس دنیا میں کوئی بھی اپنا محسوس نہ ہوگا ، سب دشمن ہی لگیں گے جن سے ہم اپنا دکھ درد بھی نہ بانٹ پائیں گے۔اس کے ساتھ اس بات کا خیال رکھنا نہایت ضروری ہے کہ اگر ہم کسی اپنے کے ساتھ اپنا دکھ درد بانٹ رہے ہیں تو اپنے غم و پریشانیاں اتنی نہ بتا دیں کہ سامنے والا بھی پریشان ہو جائے اور ہماری دل جوئی کی بجائے ہم سے بھاگنے میں ہی عافیت جانے۔ہمیں جتنا سکون اپنی پریشانی کسی کو بتانے کے بعد محسوس ہوتا ہے، آپ آزما کر دیکھیںِ، دوسرے کی پریشانی سن کر بھی ایک عجیب راحت سی محسوس ہوگی کہ یہ شخص تو ہم سے زیادہ پریشان حال ہے ، کیوں نہ اس کا مسئلہ حل کرنے میں اس کی مدد کی جائے، اور یوں ہمیں اپنی پریشانی کی شدت کم کرنے میں مدد ملے گی۔انسانوں کے دیگر انسانوں کے ساتھ مختلف قسم کے رشتے ناطے ہوتے ہیں لیکن خونی رشتوں کا خاص مقا م اور ان کی خاص اہمیت ہوتی ہے جن میں والدین، بہن بھائی اور شادی کے بعد اپنی اولاد۔ یہ وہ تعلق ہیں جن کو کبھی ختم نہیں کیا جاسکتا خواہ ان میں کتنی ہی دراڑیں آ جائیں، فاصلے کتنے ہی بڑھ جائیں ان کی حرارت میں کمی نہیں لائی جاسکتی اس لئے نہ صرف ان کی قدر کرنی ہوتی ہے بلکہ ان کا خاص مقام ہوتا ہے۔اگر مقام میں ذرا سی بھی تبدیلی لانے کی کوشش کی جائے تو خاندانی نظام دھڑام سے نیچے آن پڑتا ہے۔ان رشتوں میں تلخی خواہ کتنی بھی بڑھ جائے، اتنی اذیت ناک نہیں ثابت ہوتی جتنا کہ تعلق بالکل ختم کر دینے میں۔گردشِ ایام میں جس طرح دن رات سے اور رات دن سے جڑا ہوتا ہے بالک اسی طرح یہ خون کے رشتے ہوتے ہیں ان کو ایک دوسرے سے جدا کرنا ناممکن ہوتا ہے۔
بڑے عظیم اور منفرد ہوتے ہیں وہ انسان جو غیروں کے ساتھ اپنی خون کے رشتوں کی مانند سلوک روا رکھتے ہیں اور ہر آزمائش میں پورے اترتے ہیں، میں نے ایسے انسانوں کے چہروں پر ایک عجیب سا اطمینان دیکھا ہے، ان کی زندگی کے مسائل خود بہ خود حل ہوتے دیکھے ہیں اور ان کی زندگی نہایت پر سکون نظر آتی ہے، ان کو کبھی حالات سے شکوہ کرتے نہیں سنا اور نہ ہی وہ حالات کو موردِ الزام ٹھہراتے ہیں ۔
الّلہ تعالیٰ ہمیں دوسروں کی غم خواری کرنے اور ان کے مسائل حل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔


Syed Musarrat Ali
About the Author: Syed Musarrat Ali Read More Articles by Syed Musarrat Ali: 183 Articles with 150409 views Basically Aeronautical Engineer and retired after 41 years as Senior Instructor Management Training PIA. Presently Consulting Editor Pakistan Times Ma.. View More