ناہمواری فطرت کا وصف ہے
(Syed Musarrat Ali, Karachi)
|
ناہمواری فطرت کا وصف ہے سمندر ہو یا پہاڑی سلسلہ، زمین ہو یا بلندیوں پر فضائیں، کسی بھی سمت میں چند قدم چلتے ہی انسانی جسم کو اس قدر ہچکولے کھانے پڑتے ہیں کہ جسم کے اندر قائم شدہ متوازن و ہموار رکھنے کا فطری نظام ہڑبڑا جاتا ہے۔ حالانکہ سمندر میں تلاطم، فضاؤں کا جناتی رویہ، صحراؤں کے سراب اور پربتوں کا قنات در قنات سلسلہ کوئی انسانی شاہکار نہیں پھر بھی انسان نے ہر قسم کی ناہمواری کو سر کرنے کا مشغلہ بنا کر تمام منفی تاثرات کا وجود ختم کر دیا۔ اس کے برعکس انسانی معاشرے کی ناہمواریوں کو نہ پنپنے دینے کے لیے تن من دھن کی بازی لگانے کے لیے ہر وقت تیار رہتا ہے۔ انصاف کا حصول ہو یا قانون کی پاسداری، زمین کی ملکیت ہو یا دولت کی تقسیم، سب میں مساویانہ تقسیم کے لئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتا جو فطرت کے نظام سے ہرگز ہم آہنگی نہیں رکھتا۔ صدیوں کی ارتقائ منازل طے کرنے کے باوجود انسانی معاشروں میں اس قدر اضطراب کی بنیاد یہ ہی غیر آہنگی ہے اور یہ ہی وہ کشمکش ہے جو کرہ ارض پر اب تک وجود میں آنے والے تمام فسادات کا باعث ہے۔ حقیقت کو تسلیم کرنے کے لیے بہت صبر و تحمل درکار ہوتا ہے۔ برداشت کے بغیر درد کی تکلیف کبھی کم نہیں ہوتی۔ ابلیس نے تو ابتدائے دنیا سے ہی عہد کر رکھا ہے کہ وہ فطرت سے غیر آہنگی کو فروغ دینے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتا رہے گا لیکن آدم کی تا قیامت آنے والی نسلوں کو اس کے برعکس فطرت کے ہر نظم سے ہم آہنگ رکھ کر اپنی زندگیوں کو پرسکون بنانا ہے۔ |