سرائیکی پنجابی اور سرائیکستان، نذیرالحق دشتی نقشبندی کی تصنیف ہے۔ یہ مدرسہ احسن العلوم نقشبندیہ نذیرآباد کچا رازی تحصیل صادق آباد ضلع رحیم یار خان کے مہتمم ہیں۔ سرائیکی ہونے کے باوجود اپنی تصنیف میں سرائیکی صوبے کی مخالفت کی ہے۔ عرض مصنف میں وہ لکھتے ہیں ’’میں ایک غیر جانبدار آدمی ہوں۔ پنجابی اور سرائیکی کہلانے والے میرے دینی اسلامی بھائی ہیں۔ میں ان دونوں کا خیر خواہ ہوں۔ اگر کوئی شخص اس کتاب کو پڑھ کر یہ خیال کرے کہ مصنف مدرسے والا ہے۔ اس نے پنجابیوں کی تعریف اور طرفداری کی ہو گی۔ اگر کوئی دوست اس کتاب کو سرائیکی کہلانے والوں کیخلاف اور پنجابیوں کے حق میں خیال کرے تو اس کا یہ خیال صحیح نہ ہو گا۔ اس میں تاریخی حقائق ہیں۔ تاریخ کسی کو معاف نہیں کرتی نہ کسی کی خامیوں کو چھپاتی ہے نہ کسی کی اچھائیوں کو نظرانداز کر سکتی ہے۔ لسانی بنیادوں پر پنجابیوں اور سرائیکی کہلانے والوں کو تباہی و بربادی کی راہ پر دھکیلنے والے دوستوں کی خدمت میں گزارش ہے کہ وہ لسانی فتنے کو ہوا دے کر اور مسلمان بھائیوں کو آپس میں لڑا کر تباہ و برباد کرنے کے ارادے سے باز آ جائیں۔کتاب میں صادق آباد میں مقیم معروف شاعر، ادیب اور زمیندار چودھری بشیر احمد بیتاب کی صفات اور خوبیاں بیان کی گئی ہیں۔ کتاب پر قیمت شائع نہیں کی گئی۔ ڈاک کا پتہ یہ ہے۔ مولانا نذیرالحق دشتی، مہتمم مدرسہ احسن العلوم، کچا رازی، ڈاک خانہ بھونگ تحصیل صادق آباد ضلع رحیم یار خان۔(تبصرہ: عباس ظہیر دشتی)
|