چین اور پاکستان کی دوستی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ آزمائش کی ہر گھڑی پر پورا اتری ہے۔دونوں ممالک کی بے لوث اور مخلصانہ دوستی کو ہمالیہ سے بلند ،سمندر سے گہری اور شہد سے میٹھی قرار دیا جاتا ہے ۔ گزشتہ 07 سے زائد دہائیوں کے دوران سیاسی ،سفارتی ،اقتصادی ،ثقافتی ،دفاعی غرضیکہ تمام شعبہ جات میں چین پاک تعلقات کے فروغ سے روایتی مضبوط دوستی کو مزید عروج حاصل ہوا ہے ۔ دونوں ممالک نہ صرف عالمی اور علاقائی پلیٹ فارمز پر ایک دوسرے کے مضبوط حامی ہیں بلکہ ایک دوسرے کی مضبوط اقتصادی سماجی ترقی کے خواہاں بھی ہیں۔ دونوں ممالک نے برادرانہ تعلقات میں ہمیشہ مشترکہ مشاورت کے اصول کا احترام کیا ہے ، مشترکہ تعمیر کے اصول پر عمل پیرا رہتے ہوئے مشترکہ مفاد کے اصول کو ترجیح دی گئی ہے۔ دونوں "آہنی بھائیوں" کی بے مثال اور لازوال دوستی کے سفر میں افرادی و ثقافتی روابط ایک اہم کڑی ہے۔ اسی حوالے سے ایک اہم ثقافتی سنگ میل کے طور پر، بانی پاکستان بابائے قوم محمد علی جناح ، کے ایک شاندار مجسمے کی بیجنگ جن تھائے آرٹ میوزیم میں نقاب کشائی کی گئی۔ یہ مجسمہ، جسے معروف چینی مصور یوآن شین کون نے تیار کیا ہے، آرٹ میوزیم میں مستقل طور پر نمائش کے لیے رکھا گیا ہے۔ یہ مجسمہ قائداعظم محمد علی جناح کی قیام پاکستان میں جدوجہد کو اجاگر کرتا ہے ، دنیا کو ان کی قیادت اور وژن کے جوہر سے متعارف کرواتا ہے۔اس اہم ثقافتی تقریب میں چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق ،معزز چینی شخصیات ،پاکستانی سفارت خانے کے عہدہ داروں اور ممتاز پاکستانی افراد نے شرکت کی۔ یہ تقریب چین اور پاکستان کے درمیان پائیدار دوستی کا ثبوت ہے، جس میں فن کے ذریعے سفارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔اس شاندار مجسمے کو معروف چینی مصور یوآن شی کون نے تیار کیا ہے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق نے کہا کہ دونوں ممالک کے دو طرفہ تعلقات اور ثقافتی روابط کو مضبوط بنانے میں اس مجسمے کی نقاب کشائی نہایت اہمیت کی حامل ہے۔انہوں نے فریقین کے درمیان ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے کے لیے چینی حکومت کی مسلسل حمایت اور تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ سفیر پاکستان نے کہا کہ یہ مجسمہ اس بات کی علامت ہے کہ پاکستان اور چین اپنے بانی قائدین کے وژن کو آگے بڑھائیں گے اور مشترکہ کوششوں کے ذریعے پاکستان چین ہم نصیب سماج تشکیل دیں گے۔معین الحق نے کہا کہ دونوں ممالک نے سامراج اور استعمار کے خلاف جدوجہد میں بے شمار چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے کامیابیاں حاصل کیں۔چیئرمین ماؤ اور جناح جیسے رہنماؤں نے مشکل وقتوں میں اپنے لوگوں کی رہنمائی کی اور دونوں اقوام کے لیے وقار حاصل کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تقریب پاکستان اور چین کے درمیان ثقافتی روابط کو مضبوط بنانے اور افرادی تبادلوں کو فروغ دینے کی ہماری جاری کوششوں کا حصہ ہے۔ یہ دونوں اقوام کے درمیان افہام و تفہیم اور تعاون کو فروغ دینے میں عوامی سفارت کاری کی اہمیت کی مثال ہے۔ سفیر نے کہا کہ یہ مجسمہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان گہری دوستی اور باہمی احترام کی علامت کے طور پر کھڑا ہے اور ہماری آنے والی نسلوں کو بھی تحریک دے گا۔بیجنگ جن تھائے آرٹ میوزیم کے ڈائریکٹر ماسٹر یوآن شی کون نے کہا کہ ہمیں اس شاندار مجسمے کی میزبانی کا اعزاز حاصل ہوا ہے، جو نہ صرف پاکستان کی فنکارانہ صلاحیتوں کو ظاہر کرتا ہے بلکہ ہماری اقوام کے درمیان مضبوط رشتوں کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ آرٹ میں امن، بھائی چارہ اور دوستی کے پیغامات کو آگے بڑھانے کی منفرد صلاحیت ہے۔ تقریب کے شرکاء نے اس سرگرمی کو ایک قابل فخر لمحہ قرار دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ پاکستان اور چین کے درمیان ثقافتی روابط کو مضبوط بنانے اور افرادی تبادلوں کو فروغ دینے میں انتہائی معاون ہو گی۔ شرکاء کا کہنا تھاکہ رواں سال چین اور پاکستان سیاحتی تبادلے کا سال منا رہے ہیں،ایسے میں اس پروقار تقریب کا انعقاد دوطرفہ ثقافتی روابط کو مزید فروغ دینے میں بھی مددگار ہے۔ جہاں تک فریقین کے درمیان سیاحتی تبادلوں کا تعلق ہے تو یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ دونوں ممالک کے لوگ ایک دوسرے سے میل جول اور ایک دوسرے کے ممالک میں آنا جانا پسند کرتے ہیں۔ پاکستان میں چینی سیاحوں کے لیے بے شمار سیاحتی مقامات موجود ہیں، جن میں بلند و بالاپہاڑ، سرسبز و شاداب میدان، شاندار وادیاں، ٹریکنگ کے لیے خوبصورت ٹریک، ایڈونچر اسپورٹس کے لیے سائٹس ، متعدد آثار قدیمہ سائٹس اور دیگر پرکشش مقامات شامل ہیں جو چینی سیاحوں کو مسحور کرنے کے منتظر ہیں۔اس ضمن میں حکومت پاکستان دونوں اطراف سے معلومات کی دستیابی کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ اہم سیاحتی مقامات سے متعلق چینی زبان میں نیا لٹریچر بھی تیار کرنے پر مسلسل کام کر رہی ہے تاکہ چینی سیاح پاکستان کے بارے میں بہتر طور پر جان سکیں۔دوسری جانب ، پاکستان میں سی پیک کی تعمیر بھی سیاحتی صنعت میں ترقی کے نئے امکانات لا رہی ہے۔سی پیک فریم ورک کے تحت بنیادی ڈھانچے کی تعمیر سے ملک میں سیاحت کو ایک نئی طاقت ملی ہے اور مختلف سیاحتی مقامات تک رسائی آسان ہو چکی ہے جس کے آئندہ عرصے میں پاکستانی معیشت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
|