شاہین آفریدی کی نا مکمل کپتانی
(Ahmad sultan, Kotli Azad Kashmir)
شاہین شاہ آفریدی نے دامادِ شاہد آفریدی کی حثیت سے بہت فائدہ
اٹھا لیا ہے ہے۔ اس کے ساتھ عاقب جاوید کے دماغی فتور نے اس کو اور بھی جِلا بخشی
اور لاہور قلندر اپنی روایتوں پر واپس آ گئی لاہور قلندرز اس دفعہ نسبتاً تھک ہاری
ہوئی نظر آئے کپتان مکمل ہڑبڑاہٹ میں تھے۔
پرجوش بچہ اور عاقب جاوید کی فضول قسم کا کوچ بننے کی کوشش میں قلندرز پلے آف کیلئے
بھی کولیفائی نہ کر سکی.
نہ اوپننگ جوڑی کا چلنا نہ ہی مڈل آرڈر کا ٹکنا سب بس ہوتا چلا گیا دو دفعہ کی
چمپین لاہور قلندرز نے نہ ہی دھوم مچائی اور نہ ہی کہیں پوانئٹس ٹیبل پر کہیں نظر
آئی۔
لاہور قلندرز کی فرنچائز کو اب عاقب جاوید کے بارے میں سختی سے سوچنا چاہیے۔
کیونکہ بادشاہِ بد مست نے شاہ خرچیوں کو کہیں سے سلطنت لاہور کی عزت پامال کر لی۔
کپتان قلندرز نے خود کو شاید شاہد آفریدی ہی سمجھ لیا تھا کہ تین یا چار نمبر پر
بیٹنگ کرنے چلے آتے ہیں ان کو بتایا جائے کہ وہ گلی محلے کی کرکٹ نہیں کھیل رہے
کہ۔چائے پر لگا میچ ہو کہ آپ آئے اور جتوا دیں ۔
باقی بابر اعظم کو بیٹنگ کا کنگ کہیں تو غلط نہ ہو گا ۔
کیونکہ انھوں نے بی سی بی اور کپتان ٹی ٹونٹی کے ساتھ ساتھ کہیں ان گنت لوگوں کو
بیٹنگ سے جو تھپڑ مارے قابل غور ہیں ان کے ساتھ صائم ایوب نے کھل کر پی ایس ایل کو
کھیلا اور بہتریں شاٹس سلیکشنز کی۔
پی ایس ایل کا ایک اور ٹیم کا مورال بھی اس دفعہ خراب رہا ۔
اور اس کی ذمہ داری جناب ٹیسٹ کپتان شان مسعود نے بخوبی نبھائی ۔
اس ٹیم کا کپتان شعیب ملک کو ہونا چاہیے تھا کیونکہ اس جو بہتر انداز میں چلانا
چاہیے
کوئٹہ، زلمی ، اسلام آباد، اور سلطانز
کی ٹیمز نے اچھا کھیل پیش کیا اور پلے آف میں جگہ بنائی