ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام ، نئے کے بجائے پرانے کھلاڑی قابض ، سارے خاموش


وزیراعظم پاکستان کی خیبر پختونخواہ میں ٹیلنٹ ہنٹ کی نئی کھلاڑیوں کی شناخت کیلئے شروع کی جانیوالے پروگرام کا باقاعدہ افتتاح پشاور سپورٹس کمپلیکس میں ہوگیا ، کم و بیش ایک کروڑ روپے کی لاگت سے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے شروع کئے جانیوالے اس منصوبے میں صوبے کے پانچ ریجن میں ٹیبل ٹینس کے نئے کھلاڑیوں کو آگے لانا شامل تھا . دسمبر 2023 کو اس مقصد کیلئے باقاعدہ پریس کانفرنس کی گئی تھی اور یہ اعلان کیا گیا تھا کہ صوبے کے پانچ ریجن میں ٹرائلز ہونگے اور کھلاڑیوں کا انتخاب کیا جائیگا اس بارے میں وائس چانسلر پشاور یونیورسٹی نے مزید بتایا تھا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے اس ٹیلنٹ ہنٹ کا بنیادی مقصد نئے ٹیلنٹ کو آگے لانا ہے اسی بناءپر اگر کوئی کھلاڑی پشاور میں ٹرائلز سے رہ جائے تو وہ دوسرے ضلع میں جا کر ٹرائلز دے سکتا ہے.جس کے بعد انہوں نے صوبے کے مختلف ریجن میں ٹرائلز کا آغاز کیا اور ٹیبل ٹینس کے نئے کھلاڑیوں کا انتخاب عمل میں لایا گیا.

رمضان المبارک اورعیدالفطر کی چھٹیوں کے کم و بیش چار ماہ کے انتظار کے بعد گذشتہ روز پشاور سپورٹس کمپلیکس کے ایرینا ہال میں ٹیبل ٹینس کے کھلاڑیوں کے ریجن کا مقابلہ کا آغاز وزیراعظم پاکستان کے مشیر نے کیا افتتاحی تقریب میں رانا مشہود نے کھلاڑیوں سے بات چیت بھی کی وہ قبل ازیں بطور وزیر کھیل پنجاب بھی کام کر چکے ہیں اسی بناءپر انہوںنے اپنی صوبے کی بہتر پالیسیوں کو ملکی سطح پر لانے اور اس پر عملدرآمد کرنے کا بھی اعلان کیا . ساتھ میں انہوں نے باقاعدہ افتتاح بھی کیا . جس کیلئے ریکٹ انہیں ٹیبل ٹینس ایسوسی ایشن کے سیکرٹری نے فراہم کی تھی افتتاح کے موقع پر ٹیبل ٹینس ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر علی نواز نے ٹرائلزمیںٹیبل ٹینس کے دوریجن کو مکمل طور پرنظراندازکرنے پررانا مشہود سے شکایت بھی کردی اورکہا کہ کوہاٹ اورڈیرہ کومکمل طور پرنظراندازکیا گیا جبکہ بنوں میں ایسے ٹرائلزلئے گئے جہاں پر کھلاڑی بھی نہیں تھے اور ڈیرہ کے نئے ٹیلنٹ کو موقع نہیں دیا گیا حالانکہ وہاںپر کھلاڑی سب سے زیادہ ہیں جس پر رانا مشہو د نے ان کا مسئلہ حل کرنے اور ہائیر ایجوکیشن سے بات کرنے کی یقین دہانی کرائی.

ریجن کے مقابلوں میں آنیوالے افراد میں بیشتر کھلاڑیوں کا تعلق پشاور سے تھا جنکی تصاویربھی وائرل ہے جبکہ اس ٹیلنٹ ہنٹ کا بنیادی مقصد ینگ ٹیلنٹ کو سامنے لانا تھا ایسے میں ٹیبل ٹینس کے پرانے کھلاڑیوں کی موجودگی نے یہاں پر آنیوالے افراد کو حیران و پریشان کردیا کہ کم و بیش چار ماہ بعد ہونیوالے ان مقابلوں کے ٹرائلز کے بعد نئے کھلاڑی کس طرح سامنے آئیں گے دوسری طرف ایسے کھلاڑی بھی سامنے آئے جو قبل ازیں خیبر پختونخواہ ٹیلنٹ ہنٹ میں آتی تھی وہ پشاو رمیں کھڑی ہوتی تھی جبکہ اب کی ٹیبل ٹینس ٹیلنٹ ہنٹ میں صوابی ریجن میں کھڑی نظر آئی.اس طرح متعدد مرد کھلاڑی پشاور ریجن میں نظر آئے حالانکہ یہ سارے پرانے کھلاڑی تھے ٹیبل ٹینس ٹیلنٹ ہنٹ میں جن پانچ اضلاع میں ٹرائلز کئے گئے تھے اس بارے میں ٹیبل ٹینس ایسوسی ایشن کے صدر علی نواز کا موقف ہے کہ ان ٹرائلز میں پشاور کے کھلاڑی ہر جگہ ٹرائلز میں نظر آئے ، اسی طرح انہوں نے کھلاڑیوں کو ٹیبل ٹینس کے ریکٹ ، بال نہ ہونے کی شکایت کی اور کہا کہ یہ تو ایسا ٹیلنٹ ہنٹ ہے جیسے کسی فوجی کو بھرتی تو کیا جاتا ہے مگر انہیں اسلحہ فراہم نہیں دیا جاتا.انہوں نے مزید بتایا کہ اس بار ے میں مزید معلومات ہائیرایجوکیشن کمیشن ہی بتا سکتی ہے کیونکہ یہ سب کچھ انہوں نے کیاتھا.پھٹے ربڑ والے ریکٹ سے افتتاح سے متعلق سوال پر ایسوسی ایشن کے سیکرٹری کفایت خان نے بتایا کہ انہیں ایک دن قبل ہی بتایا گیا کہ یہ پروگرام ہے ایسے میں یہی انتظام ہوسکتاہے.

ٹیلنٹ ہنٹ سے متعلق سوال پر اسلامیہ کالج کے ڈائریکٹر سپورٹس علی ہوتی کے بقول انہیں پانچ ریجن میں ٹرائلز کیلئے ہائیر ایجوکیشن کی جانب سے ہدایات ملی تھی اورانہوںنے متعلقہ ریجن میں ٹرائلز کئے تاہم وہ یہ نہیں بتا سکے کہ ان پانچ ریجن میں کئے جانیوالے ٹرائلزمیں کتنے کھلاڑیوں نے حصہ لیا اور کتنے شریک ہوئے تھے . البتہ انہوں نے یہ بتایا کہ بعض جگہوں پر کھلاڑیوں کی تعداد زیادہ آئی تھی جبکہ بعض میں کم کھلاڑی آئے تھے ان کے مطابق ٹیلنٹ ہنٹ میں کھلاڑیوں کو کٹس ، شوز ، تولیہ اور دیگر سامان بھی فراہم کیا جائیگا.ڈائریکٹر سپورٹس علی ہوتی کے مطابق پندرہ سال سے پچیس سال تک کے کھلاڑیوں کا انتخاب کا انہیں حق دیا گیا تھا خواہ وہ سویپر ہی کیوں نہ ہوں .

کچھ عرصہ سے ہم انہی صفحات کے ذریعے وزیراعظم ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کے نام پرشروع کئے جانیوالے سپورٹس کے ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام میںکی جانیوالی بے قاعدگیوں کی نشاندہی بھی کرتے آرہے ہیں ، ٹیبل ٹینس کے کھیل کے ٹرائلزمیں خیبر پختونخواہ ٹیبل ٹینس نے ٹرائلز کی نگرانی کی ، کھلاڑیوں کا انتخاب کیا لیکن نئے کھلاڑی کتنے آئے یہ وہ سوال ہیں جو کسی کے پاس نہیں ، کیونکہ افتتاح والی تقریب میں پشاور کے کھلاڑیوں نے منہ پر ماسک باندھے تھے تاکہ انہیں کوئی نہ پہچانے ، کم و بیش ایک کروڑ وپے اس منصوبے پر لگیں گے لیکن اگر اسی پروگرام میں وہی ٹیبل ٹینس سے تعلق رکھنے والے ایسوسی ایشن کے چند کھلاڑی ہی آنے ہیں توپھرٹیلنٹ ہنٹ کا ڈرامہ رچانے اور پانچ ریجن میں ٹرائلز کے نام پر اتنی مشقت کرنے کی ضرورت کیوں تھی ، یہ وہ سوال ہیں جو کہ کہ کرنے کا ہے ، ٹیبل ٹینس ایسوسی ایشن کے منتخب کوچز نے ٹرائلز کی نگرانی کی اس میں ٹی اے ڈی بھی لی ، لیکن اب آخر میں یہ کہہ کر جان چھڑائی جارہی ہے کہ یہ سب کچھ ہائیرایجوکیشن کمیشن نے کیا ہے اس کی مثال پشتو زبان کے محاورے کے مطابق " کوے کی طرح گند میں منہ مارنا اور اپنی چونچ کو صاف دکھانا بھی شامل ہیں.

کھیلوں کے دنیا میں شروع کئے جانیوالے اس ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام میں گذشتہ روز ٹیبل ٹینس سمیت جتنے بھی کھیلوں کے ٹیلنٹ ہنٹ کے نام پر ٹرائلز لئے گئے اس میں کوئی نیا کھلاڑی سامنے نہیں آیا ، نہ ہی انہیں موقع دیا گیا بلکہ آنکھوں میں صرف سرمے لگانے والا کام کیا گیا اور کروڑوں روپے وفاق نے براہ راست اپنی مرضی سے یونیورسٹیوں میں تقسیم کئے اب یونیورسٹیاں انہیں کہاں پر ٹریننگ دینگی اس کا سوال بھی کسی کے پاس نہیں اور کتنے کھلاڑی اب تک مختلف کھیلوں سے نکلے ہیں اس بارے میں بھی خاموشی ہیں -کل کلاں اگر اس کا آڈٹ بھی کیا جاتا ہے تو وفاقی ادارہ کس کو ذمہ دار قرار دے گی ، کیونکہ ہائیر ایجوکیشن تو یونیورسٹیوں کو مورد الزام ٹھہرے گی ، اوریونیورسٹی ایسوسی ایشنز کو اور ایسوسی ایشن بھی آئیں بائیں اور شائیں کرینگی اوریوں متعدد کھیلوں میں کروڑوں روپے کے اخراجات ہوا میں ہی ہونگے .

حالانکہ یہی فنڈز مختلف کھیلوں کے فروغ کیلئے وفاقی حکومت اپنے ادارے پاکستان سپورٹس بورڈ اینڈ کوچنگ سنٹر اور صوبائی کھیلوں کے اداروں کو دیکر انہیں ایک مخصوص مدت کیلئے کیمپ میں بھی لگوا سکتی تھی جن کا بنیادی کام کھیل اور کھلاڑیوں کے فروغ و سہولیات کی فراہمی ہے اور اس میں مہارت بھی رکھتے ہیں ، مگر جس طرح عوام کا حکومت پر اعتماد نہیں اسی طرح وفاقی حکومت کی نہ وفاقی ادارے پی ایس بی پر یقین ، اعتماد والی فضاءہے اور نہ ہی ان کی صوبائی کھیلوں کی اداروں پر اعتماد ہے ، اور اعتماد کے اس فقدان نے نہ صرف عوامی ٹیکسوںکے فنڈز کو ضائع کردیابلکہ "پیداگیری" کیلئے ایک نیا "کٹھا"کھول دیا گیا ہے جسے مستقبل میں کسی بھی وقت کھولاجاسکتا ہے اور اس کا احتساب بھی نہیں ہوگا.

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 636 Articles with 497530 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More