چائے کی منافع بخش صنعت

ابھی حال ہی میں دنیا میں چائے کا عالمی دن منایا گیا۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2019 میں ہر سال "اکیس مئی" کو چائے کے عالمی دن کے موقع پر منانے کا اعلان کیا تھا۔یہ ایک خاص دن ہے جو دنیا بھر میں چائے کی تاریخ اور گہری ثقافتی اور معاشی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے۔ یہ دن چائے کے ثقافتی ورثے، صحت کے فوائد اور معاشی اہمیت کو اجاگر کا ایک موقع ہے، جبکہ چائے کی پیداوار کو "کھیت سے کپ" تک پائیدار بنانے کے لئے کام کر رہا ہے تاکہ لوگوں، ثقافتوں اور ماحول کے لئے اس کے فوائد نسلوں تک جاری رہیں۔

چائے کی تاریخ 5 ہزار سال سے زائد قدیم ہے ، لیکن صحت ، ثقافت اور سماجی و اقتصادی ترقی میں اس کی شراکت آج بھی اتنی ہی اہم ہے۔ چائے اس وقت بہت مقامی علاقوں میں اگائی جاتی ہے ، اور 13 ملین سے زیادہ لوگوں کے لیے حصول روزگار میں مدد کا ذریعہ ہے۔ان میں ایسے چھوٹے کاشتکار اور ان کے گھرانے بھی شامل ہیں ، جو اپنے ذریعہ معاش کے لئے چائے کے شعبے پر منحصر ہیں۔چائے کی پیداوار اور پروسیسنگ نے انتہائی غربت کے خاتمے، بھوک کے خلاف جنگ، خواتین کو بااختیار بنانے اور زمینی ماحولیاتی نظام کے پائیدار استعمال میں کردار ادا کیا ہے۔ دریں اثنا، دیہی ترقی اور پائیدار معاش کے لئے چائے کی اہمیت کے بارے میں عوامی شعور اجاگر کرنا اور چائے کی ویلیو چین کو بہتر بنانا پائیدار ترقی کے لئے 2030 کے ایجنڈے کے نفاذ کے مطابق ہے۔

یہ بات مسلمہ ہے کہ چائے دنیا کے قدیم ترین مشروبات میں سے ایک ہے اور پانی کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا مشروب ہے۔آج ،چائے بہت سی اقسام میں دستیاب ہے ، جو آکسیڈیشن اور فرمنٹیشن تکنیک کے اعتبار سے مختلف ہیں۔اگرچہ مختلف علاقوں میں پیدا ہونے والی چائے کا تین چوتھائی حصہ گھریلو طور پر استعمال کیا جاتا ہے مگر اس کے باوجود چائے ایک وسیع پیمانے پر تجارت کی جانے والی چیز ہے۔گزشتہ دہائیوں کے دوران، عالمی چائے کی صنعت نے تیزی سے ترقی دیکھی ہے، جس میں عالمی سطح پر صارفین کی بڑھتی ہوئی تعداد ہے.بڑے پیداواری ممالک میں چائے کی کھپت میں اضافے کے باوجود، فی کس کھپت نسبتاً کم ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ ان ممالک میں اب بھی کافی ترقی کی صلاحیت موجود ہے.چین، جنوبی کوریا اور جاپان میں چائے کی کاشت کے پانچ مقامات ہیں جنہیں فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کی جانب سے عالمی سطح پر اہم زرعی ورثہ نظام کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔
تاریخی اعتبار سے چائے کی پتیاں سب سے پہلے چین میں دریافت کی گئی تھیں۔ وسیع چینی سر زمین پر ہزاروں سالوں سے چائے کی مقبولیت میں کبھی کمی نہیں آئی ہے۔جدید چین میں ، جہاں روزمرہ زندگی کی رفتار تیز سے تیزتر ہوتی جارہی ہے، چائے کے فروغ کو بھی ایک نمایاں قوت ملی ہے۔ منفرد جغرافیائی حالات اور ٹھوس اور گہرے تاریخی ماخذ کی بدولت چین دنیا بھر میں چائے کے اہم پیداواری ممالک میں سے ایک ہے۔ ایک خوشحال اور گہری چائے کی ثقافت پر فخر کرتے ہوئے، چین غالب عالمی "ٹی پلیئرز " میں سے ایک ہے، اور دنیا میں چائے پیدا کرنے والا سب سے بڑا اور معروف برآمد کنندہ ہے ۔علاوہ ازیں چائے کی کھپت کے لحاظ سے بھی چین سب سے بڑا ملک ہے ، جس سے کروڑوں چینی خاندانوں کی پسندیدگی اور مانگ کی عکاسی ہوتی ہے۔حکومتی کوششوں کی بدولت چین کی چائے کی صنعت میں حالیہ برسوں میں قابل ذکر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔چائے کے کاشت کار پیداوار میں اضافہ کر رہے ہیں اور عالمی سطح پر مارکیٹ رسائی کو بھی مسلسل وسعت مل رہی ہے۔

چین کی سبز چائے اور سیاہ چائے 2023 میں چائے کی سب سے زیادہ برآمدات میں شامل رہی ہیں۔چین کے صوبہ سی چھوان میں پیدا ہونے والی چائے چین یورپ مال بردار ٹرینوں کے ذریعے بیلٹ اینڈ روڈ پارٹنر ممالک تک پہنچائی جاتی ہے، اور ہر کنٹینر کی قیمت تقریباً 15 فیصد کم کردی گئی ہے۔ مقامی کسٹم حکام نے چائے کے کاروباری اداروں کو اپنی زیادہ مصنوعات برآمد کرنے میں مدد دینے کے لئے اقدامات شروع کیے ہیں۔چینی حکام نے آن لائن اور آف لائن لیکچرز بھی منعقد کیے ہیں، جن میں کاروباری اداروں کو اندرون اور بیرون ملک چائے کے معیار میں فرق متعارف کرایا گیا ہے۔حکام نے کاشت کاروں کو چائے کی بہتر پیداوار کو یقینی بنانے کی خاطر بیماریوں پر قابو پانے اور زہریلے اور نقصان دہ مادوں کی نگرانی کے لئے تکنیکی رہنمائی بھی فراہم کی ہے۔یہ تمام اقدامات چائے کے کاروبار کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اسی طرح چین میں مختلف عالمی ٹی ایکسپوز کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے تاکہ ایک جانب جہاں چائے کے کاروبار سے وابستہ بین الاقوامی اداروں کو چینی چائے مصنوعات اور چینی مارکیٹ کی جانب راغب کیا جا سکے وہاں چینی چائے کی ثقافت کو بہتر طور پر سمجھنے میں بھی مدد فراہم کی جا سکے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1159 Articles with 458665 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More