کھیل کھیل میں کھیل تماشہ

عوام زبوں حالی کا شکار نہیں ہے صرف بلکہ ہر شعبہ زندگی میری مملکت خدادا میں اپنی تباہی کی ایک داستان سنا رہا ہے۔پاکستان کا سب سے مقبول کھیل اسوقت تاریخ کے بدترین ذوال کا شکار ہے اور اسکا زمہ دار کون ہے اسکا تعین کوئی بھی نہیں کرسکتا ماضی کیطرح اسکا بھی فیصلہ وقت کرے گا۔

خوش قسمت تھے وہ لمحات جب لوگ بہت دلچسپی سے اپنے روزمرہ کے معمولات سے ہٹ کر اور دنیاوی تمام پریشانیوں کو پس پشت ڈال کر پاکستان کی کرکٹ کو دیکھا کرتے تھے۔کہا جا سکتا ہے کہ اسوقت سیاست جیسے بے رحمی کھیل نے کرکٹ کے کھیل کو تیکھی نظر سے نہیں دیکھا تھا۔پر پاکستانی کرکٹ کی تباہی کا آغاز اسی وقت ہوگیا جب سیاست کے رحم کھیل نے کرکٹ کے کھیل میں بھی اپنے فوائد کو بھانپ لیا۔اور یہاں پر بھی ملکی مفادات کو ذاتی تسکین ، ذاتی فوائد کی بھینٹ چڑھا دیا گیا۔ماضی کی تمام تر غلطیوں کو چھوڑ کر اگر موجودہ وقت میں دیکھا جائے تو پاکستان کرکٹ کونسل کی گورننگ تنظیم میں کوئی ایک فرد بھی میرٹ پر نہیں ہے۔چپڑاسی سے لیکر چیئرمین کے عہدے تک سب نے بندر بانٹ میں اپنا اپنا حساب چلتا کیا۔جیسے مال غنیمت میں ہر فرد کی کوشش ہوتی ہے کہ ذیادہ سے ذیادہ مال سمیٹا جا سکے۔ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ کی کرکٹ ٹیم نہ تو عوام کی پسند کی ہے ،نہ میرٹ پر تشکیل دی ہوئی ٹیم ہے اور نہ ہی یہ کپتان کی مرضی کیمطابق اسکواڈ دیا گیا ہے ۔بلکہ اسکو فضائی مخلوق کے فیضیاب والی کرکٹ ٹیم کہنا حق بجانب ہوگا ۔بات ہورہی تھی چپڑاسی سے لیکر چیئرمین تک کی تو سلیکٹرز اور منسٹر وہاب ریاض صاحب کو یہ سارا کریڈٹ دینا بنتا ہے کہ انہوں نے صرف لاہور کی سڑکوں پر شاندار اداکاری کے جوہر دکھاتے ہوئے پانی نہیں نکالا بلکہ وہ سارا گندہ پانی پاکستان کرکٹ بورڈ میں جمع کرکے اس غریب عوام کا سستا تفریح کا وقت بھی گندگی سے بھر دیا ہے ۔امریکہ جیسی مانگی تانگی کرکٹ ٹیم کے آگے ستر سال کی تجربہ کار ٹیم کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔اس بارے میں کوئی دو رائے نہیں کہ موجودہ کرکٹ ٹیم کے زیادہ تر کھلاڑی یا تو کسی کے داماد ہیں یا پھر کسی کے بیٹے ہیں یا بھائی ہیں۔افسوس کا مقام ہے تمام صاحب فکر احباب کے لئے اور زمہ داران کے لئے جو شاہد نہ پائید ہیں۔الف سے لیکر ے تک جس زبوں حالی کا شکار تمام شعبہ زندگی ہیں کسی بھی باشعور انسان کو نہیں لگتا کہ آنے والی کئی صدیاں اس دلدل سے باہر نکل سکیں ۔کرپشن ،نااہلی نے اپنے پنجے ایسے گاڑھے ہیں کہ ہر آنے والے دن پہلے دن سے ذیادہ بھاری محسوس ہوتا ہے ۔جتنی بد ترین شکست کھیل کے میدان میں ایک ایسوسی ایٹس ملک کی مانگے ہوئے کھلاڑیوں کے ہاتھوں سابقہ ورلڈ چمپئن ٹیم کو ہوئی ہے۔اس سے صاحب اقتدار تو بہت سارے فوائد سمیٹ رہے ہوں گے لیکن ایک عام آدمی کے لئے شرم کا مقام ہے کھیل میں ہار جیت کھیل کا حصہ ہے۔وہ بھی اس کھیل کے میدان کے کھلاڑیوں سے لیکن کرپشن شفارش اور ٹاوٹ ٹولے کیوجہ سے ہار عبرت کا مقام ہے ۔قومیں افراد ،حکومتیں وقت سے پہلے تعین کرکے حالاتِ کیمطابق تیاری کرتے ہیں پر یہاں پر الٹی گنگا بہتی ہے ۔جب طوفان سر سے گذر جاتا ہے تو اسکے نقصانات کے ازالے کے لئے تیاریاں کی جاتی ہیں اور یہی حال پاکستان کے مقبول ترین کھیل کرکٹ کا کیا گیا یے۔ایسے بھیانک تجربات کئے گئے کہ جگ ہنسائی مقدر بنادیا گیا۔اس ملک کیساتھ ساتھ ہر شعبہ ذندگی کو ایک ایسی تباہی کے دہانے کا کر کھڑا کر دیا گیا ہے۔کہ کوئی اس کو ٹھیکداری پر لینے کے لئے تیار نظر نہیں آتا ۔واہ رے بد قسمتی مال مفت کو اسطرح اجاڑا اب دوبارہ کہیں فصل اگنے کی امید نظر نہیں اتی ۔
 

Zulqurnain
About the Author: Zulqurnain Read More Articles by Zulqurnain: 10 Articles with 4810 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.