کیونکہ یہ تو پاکستان ہے

تحریر میں ملک میں ہونے والے خواتین پر مظالم اور قتل عام کو اجاگر کیا گیا ہے۔

حمدہ فہیم

قلم لرز رہے ہیں گلے بیٹیوں کے کٹتے مناظر کو کیا بیان کریں کہ لرز رہے ہیں الفاظ جن میں لپٹا ہے خون ننھی زینب کا، فلانے کی عائشہ کا، قندیل کا نور مقدم کا ثانیہ زہرا کا اور ان جیسی کئی اَن کہی ہیں داستاں کئی اَن سنی کہانیاں، آبیٹھیں کسی محلے میں ہر گلی کوچے سے گزرتی فضاؤں میں ہیں آہیں سسکیاں کسی کی ماں کی کسی حسین دلربا کی کسی ننھی کلی کی جو ابھی ابھی کھلی بھی نہیں یہ بیٹیاں، بیویاں، بہنیں نہیں ہیں، مان ہیں ہر قاتل میں بسی ان کی آن ہے کیونکہ یہ تو پاکستان ہے۔۔۔

نام اتنے ہیں صفحہ ایڈیٹوریل بھی نا کافی ہے، عمر بھی نا قید بنی نا آئی آڑے قاتل کے کیا لکھیں کہ قابلِ بیان بھی نہیں قابل تحریر وہ الفاظ نہیں جن میں یہ بیان کیا جا سکے کہ کس طرح روشنیوں کے شہر میں دفنائی بیٹیاں کس ظالم کے حوس کا اندھیروں میں نشانہ بنیں یہ واقعات بیسویں صدی کے پاکستان کے ہیں یہ جو قابلِ بیان نہیں وہ مناظر اہلِ خانہ نے اپنے ہاتھوں سے سپردِ خاک کر ڈالے ہر قبر کی مٹی آہیں سسکیاں ساتھ ہی دفنا گئی سارے قصے کہانیاں طاقت ہی دبا گئی۔۔۔

میں لکھنے بیٹھی تو اک خیال جاگا کہ کیا لکھ رہی ہو حمد تو فقط تمھارے نام میں ہے ان کے دلوں میں بسے تو بس شیطان ہی ہیں، کیا لکھو گی تم کہ بہن، بھائی، باپ، ماں، شوہر، بیوی، یہ رشتے تو یہاں بس نام کے ہیں، یہاں حقوق تو ظالم کے ہاتھ میں ہیں کسے کر و گی بیاں کے ان حقوق میں ظلم ہے موضوع اور قتل ہے عنواں تمھارا، کہ لوگ مبلغ تو فتویٰ داغ دیں گے سارے نشانے ان تحریروں کو مٹادیں گے کہ ضمیر وں کا سودا تو ہوا فقط پانچ گھنٹوں میں علی رضا کو پروانہِ آزادی دے کر، کہ اب کہ اعلان جو ہو کسی ننھی جوان بوڑھی کا کہ لہد میں اتار دیا ہے کسی اور ثانیہ زہرا کو تو قلم ہاتھوں سے اپنے خود ہی تم جلا دینا یہ قلم نہیں ظالم کی پہچان سے بڑھ کے، وہ خوفناک مناظر تو لہد میں بمعہ ثانیہ کے اتر گئے، جو لٹکی لاش اور سارے سُراغ نہ بتا سکے، وہ تم کسے یقین یوں دلاؤ گی؟ کسے اس ملک میں انصاف تم دلاؤ گی؟

 

HAMDA FAHIM
About the Author: HAMDA FAHIM Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.