یہ سچ ہے کہ استقامت اختیار کرنا واقعی ایک مشکل امر ہے۔
اگر استقامت کو دین کے کسی احکام کے حوالے سے دیکھا جاۓ تو یہ مزید دشوار
نظر آنے لگتا ہے۔ آج میں پردے کے حوالے سے بات کرنا چاہونگی۔ نماز کے بعد
سب سے اہم حکم جو عورتوں کو دیا گیا ہے وہ پردے کا ہی ہے۔
ارشادِ باری تعالٰی ہے'مومن مرد اور مومن عورت کے لۓ گنجائش نہیں ہے کہ جب
اللہ تعالٰی اور اس کا رسولؐ کسی کام کا حکم دیں تو ان کو اس کام میں کوئ
اختیار باقی رہے۔ جو شخص اللہ اور اس کے رسولؐ کا کہنا نہ مانے گا تو وہ
صریحاً گمراہ ہو گیا۔"
مسلمان عورتوں کو پردہ کرنے کا حکم دیا گیا، انتخاب کا حق نہیں دیا گیا کہ
دل کرتا ہے تو کرو ورنہ مت کرو۔ ہر مسلمان عورت پر فرض ہے کہ کم از کم اتنا
جسم کو ضرور ڈھانپے جتنا نمازپڑھتے ہوۓ ڈھانپتی ہے۔ رہا سوال ہاتھ پاؤں کو
ڈھانپنے کا یا نقاب کرنے کا تو وہ عورت کے تقوٰی پر منحصر ہے۔
حیرت انگیز بات نہیں کہ بحیثیت مسلمان ہم سب شیطان کے وجود اور اسکی چالوں
سے واقف ہیں، اس کی راہ پر چلنا گمراہی کی ضمانت جانتے ہیں، پھر بھی ہم
کتنی آسانی سے اسکے جال میں پھنستے چلے جاتے ہیں۔ جیسا کہ سورۂ یٰس کی آیت
نمبر 61 کا ترجمہ ہے "اور بے شک اس نے تم میں سے بہت سی خلقت کو بہکا دیا
تو کیا تمہیں عقل نہ تھی؟"
اچھا جو میں استقامت کی بات کر رہی تھی وہ پردے کے حوالے سے کچھ یوں ہے کہ
میری طرح آپ بھی اس بات کے شاہد ہونگے کہ عورتوں کی اکثریت اپنی مرضی سے
پردہ کرنے کو ترجیح دیتی ہے جہاں دل کیا کر لیا جہاں دل کیا نہ کیا۔ یہ عام
سی بات ہے کہ کچھ عورتیں بازار جاتے ہوۓ دوپٹہ سے سر ڈھانپ لیتی ہیں یا
عبایا کر لیتی ہیں یا سردی کے موسم میں ٹھنڈ سے بچنے کے لۓ سکارف یا شال سے
سر کو کور کر لیتی ہیں۔ ان ہی عورتوں کو اگر آپ شادی یا کسی اور تقریب میں
دیکھیں تو پہچاننا مشکل ہو جاۓ۔ بات واضح ہے کہ تب نہ ان کے سر پر دوپٹہ
ہوتا ہے نہ عبایا سے بدن ڈھکا چھپا ہوتا ہے بلکہ وہ تو مکمل میک اپ میں،
ماڈرن لباس ذیب تن کیے ہوتی ہیں اور لوگوں کی توجہ کا مرکز بننے کی بھرپور
کوشش کر رہی ہوتی ہیں۔ حالانکہ ایسے موقع پر پردے کا خاص اہتمام کرنا ضروری
امر ہے۔ بہت معذرت اپنی تمام ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں سے اگر میری بات انہیں
تلخ لگے مگر بات یہی ہے کہ سچ ہمیشہ کڑوا ہوتا ہے۔
ایک اہم بات یہ ہے کہ سر پردوپٹہ رکھنے کا مقصد تب پورا ہوتا ہے جب ہمارے
سر کے تمام بال کور ہوۓ ہو کیونکہ اگر بال نظر آ رہے ہیں یا دوپٹہ بہت
باریک ہے تو ہم پر فرشتوں کی لعنت ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آتا ہم ایک چھوٹا سا
عمل نہ کرکے کیوں فرشتوں کی لعنت مول لیتی ہیں۔ یہاں ایک بات واضح کرتی
چلوں کہ میں اپنی تحریر سے یہ بالکل نہیں کہنا چاہ رہی کہ آپ ہر وقت عبایا
کیے رکھیں بلکہ میرا مقصد صرف اس بات پر زور دینا ہے کہ آپ جتنا بھی پردہ
کر سکتی ہیں اس میں استقامت اختیار کریں۔ سر کو دوپٹہ یا سکارف سے کور کرتی
ہیں یا عبایا کرتی ہیں یا نقاب کرتی ہیں تو جہاں نامحرم موجود ہو وہاں ہر
وقت پردے کا اہتمام کریں۔ کیونکہ اللہ سبحان وتعالٰی کو بھی وہ عمل ذیادہ
پسند ہے جو بے شک تھوڑا ہو مگر مسلسل، استقامت کے ساتھ کیا جاۓ نہ کہ کوئ
عمل جو ذیادہ ہو مگر کبھی کبھار کیا جاۓ۔
اختتام میں سب مسلمان خواتین سے گذارش کرنا چاہونگی کہ خدارا اللہ کریم کے
احکامات کو اہمیت دیتے ہوۓ انہیں اپنی زندگیوں کے طرزِعمل کا حصہ بنانے میں
ذرا دیر نہ کریں۔ وقت ریت کی طرح بہت تیزی سے ہماری مٹھیوں سے نکل رہا ہے۔
اگر آپ اپنے ذہن کو اس ہی ایک نقطہ پر مرکوز رکھنے میں کامیاب ہو جاتی ہیں
تو آپ یقیناً اپنی زندگی کے اُن دنوں کے لۓ استغفار کرنا شروع کر دیں گی جو
گمراہی میں گزر گۓ اور جو زندگی کے قیمتی پل رہ گۓ ہیں انہیں اسلامی اصولوں
پر چلتے ہوۓ بہتر سے بہترین بنانے کی سعی ضرور کریں گی۔ اللہ سبحان و
تعالٰی ہم سب کو صراطِ مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرماۓ۔ آمین
|