کیا پاکستان میں پیدل چلنے والے انسان نہیں؟

کچھ سال پہلے متحدہ عرب امارات میں راہ گیر کو ٹکر مارنے والے ڈرائیور کو سزا کیخلاف اپیل کرنا مہنگا پڑگیا، عدالت نے 3 لاکھ درہم جرمانے کا سامنے کرنے والے شخص کی سزا ڈبل کرتے ہوئے 6 لاکھ درہم ادا کرنے کا حکم دے دیا۔ العین میں ایک پیدل چلنے والے متاثرہ شخص نے ڈرائیور کے خلاف مقدمہ درج کرایا، اس شخص نے اپنے مقدمے میں کہا کہ وہ ایک سڑک عبور کر رہا تھا کہ اس دوران لاپرواہی سے گاڑی چلانے والے ڈرائیور نے اسے ٹکر ماردی، حادثے کے نتیجے میں ہونے والے جسمانی، اخلاقی اور مادی نقصانات کے ازالے کے لیے ملزم کو 10 لاکھ درہم ادا کرنے کا حکم دیا جائے کیوں کہ حادثے کے نتیجے میں مجھے شدید چوٹیں آئیں اور فریکچر ہوئے جس کی وجہ سے کئی آپریشن کرنے کی ضرورت پڑی۔

متاثرہ شخص نے عدالت میں متعدد ہسپتالوں کی میڈیکل رپورٹس بھی پیش کیں جس پر عدالت نے ڈرائیور کو مجرم قرار دیا اور اسے متاثرہ کو جسمانی، اخلاقی اور مادی نقصانات کے لیے 3 لاکھ درہم ادا کرنے کا حکم دیا تاہم ڈرائیور اور متاثرہ دونوں نے اس فیصلے کو اپیل کورٹ میں چیلنج کیا جس پر العین سول اپیل کورٹ نے تمام فریقین کو سننے کے بعد عدالت کے جج نے معاوضے کی رقم 3 لاکھ درہم سے بڑھا کر 6 لاکھ درہم کر دی اس کے علاوہ ڈرائیور سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ مدعی کے قانونی اخراجات ادا کرے۔

متحدہ عرب امارات کے محکمہ ٹریفک کا کہنا ہے کہ دوران ڈرائیونگ اسی طرح کے حادثات کا باعث بننے والی لاپرواہیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے گاڑی چلاتے وقت کھانا پینا، میک اپ کرنا اور موبائل فون کے استعمال کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی شمار کیا جاتا ہے، جس پر 800 درہم جرمانہ کیا جاتا ہے کیوں کہ گاڑی چلاتے وقت ایسا کوئی بھی کام جس سے ڈرائیور کی توجہ سڑک سے ہٹ جائے وہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی ہے جس کی وجہ سے حادثات ہوتے ہیں، اس لیے گاڑی چلاتے وقت کھانے پینے، سگریٹ نوشی کرنے اور میک اپ وغیرہ میں مشغول ہونے سے بچیں بصورت دیگر ناصرف 800 درہم جرمانہ ہوگا بلکہ4 پوائنٹس کی کٹوتی بھی کی جاتی ہے۔

جبکہ ایک ہمارا پیارا مُلک ہے جہاں پیدل چلنے والوں کو آج تک انسان نہیں سمجھا گیا. جب چاہے روڈ کراس کرتے وقت یا فٹ پاتھ پر چلتے وقت ہی حادثہ کا شکار ہوجاتے ہیں، جواز یہ ہی پیش کیا جاتا ہے گاڑی کے بریک فیل ہوگئے تھے. آئے دن پاکستان کے بڑے شہروں میں کئی قیمتی جانیں پیدل چلنے والوں کی ہوتیں ہیں اس کی جو سب سے بڑی وجہ جو بنتی جارہی ہے. کہ ہمارے ملک کی بلدیہ ، اور انتیظامیہ اور سیاسی جماعتوں نے پیدل چلنے والے کے فٹ ہاتھوں پر جھونپڑا ہوٹل ، پنچر شاپس ، سبزی پتھارے، گوشت کی دوکانیں ،چکن اسٹال ، بریانی وغیرہ کے اسٹال اور ان کے بیٹھنے کے لیے کرسیاں ، ٹیبل و تخت وغیرہ ماہانہ بھتے، یومیہ بھتے و ہفتہ وار بھتوں پر چلا کے عوام کی خدمت میں پیش پیش ہیں عوام کو پیدل چلنے کا حق سے محروم کرکے انہیں روڈوں پر چلنے پر مجبور کردیا ہے جہاں آئے دن یہ غریب عوام ان ٹریفک حادثات میں اپنی جانیں اور اپنے جسمانی اعضاء یعنی معذوری کا طوق اُن کے گلے میں ٹانک دیا ہے جبکہ یہ ادارے اپنی تو پیدا گری میں تو اضافہ ہی کررہے ہیں مگر ان کی قبروں میں بھی حشرات بھی ان کے لیے اپنی نسلوں میں اضافہ کررہے ہیں جب یہ قبروں میں آئینگے تو ان کا استقبال بھی خود اور اپنی نسلوں سے کرینگے شائید یہ بھول گئے راستہ پر کھڑا ہوکر کسی کی آمدورفت میں خلل ڈالنا ہمارے نبی کو بھی پسند نہیں تھا.


 

انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ: 354 Articles with 144867 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.