غیب کا علم نہیں پاکستان تو اپنا ہے
(Syed Musarrat Ali, Karachi)
دنیا بھر میں جتنے آزاد ممالک ہیں ان کے حکمران یا عوام اتنے اچھے محافظ نہیں ہو سکتے جتنا کہ ان ممالک کی مسلح افواج ہوتی ہیں کیونکہ افواج کے لوگ اپنی جانوں کا نظرانہ دے کر ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہیں ۔ ہر قسم کے خطرات و خدشات اندرونی ہوں یا بیرونی ، نہایت خندہ پیشانی سے انکا مقابلہ کرتے ہیں۔ایک مرتبہ فوج میں شامل ہونے اور اس کی ملازمت کا حلف اٹھانے کے بعد ان کے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں ہوتا ما سوائے اپنی جان قربان کر دینے کے۔ فوجی سربراہ ہونے کے ناطے آخری فیصلہ اس کا ہی ہوتا ہے اور آخری حکم بھی اُسی کا، یہ اور بات ہے کہ کوئی بھی پالیسی طے کرنے میں فوج اور سول انتظامیہ میں کچھ اختلاف ہو،لیکن غلطی تو کسی سے بھی ہو سکتی ہے، بالآخر انسان تو دونوں جانب ہی ہوتے ہیں۔ |
|
|
(تصویر کے مالک(WWW.ASSAMARTIST.COM |
|
دنیا بھر میں جتنے آزاد ممالک ہیں ان کے حکمران یا عوام اتنے اچھے محافظ نہیں ہو سکتے جتنا کہ ان ممالک کی مسلح افواج ہوتی ہیں کیونکہ افواج کے لوگ اپنی جانوں کا نظرانہ دے کر ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہیں ۔ ہر قسم کے خطرات و خدشات اندرونی ہوں یا بیرونی ، نہایت خندہ پیشانی سے انکا مقابلہ کرتے ہیں۔ایک مرتبہ فوج میں شامل ہونے اور اس کی ملازمت کا حلف اٹھانے کے بعد ان کے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں ہوتا ما سوائے اپنی جان قربان کر دینے کے۔ فوجی سربراہ ہونے کے ناطے آخری فیصلہ اس کا ہی ہوتا ہے اور آخری حکم بھی اُسی کا، یہ اور بات ہے کہ کوئی بھی پالیسی طے کرنے میں فوج اور سول انتظامیہ میں کچھ اختلاف ہو،لیکن غلطی تو کسی سے بھی ہو سکتی ہے، بالآخر انسان تو دونوں جانب ہی ہوتے ہیں۔ یہ تو تھی تمہید اور اب پاکستان کی صورتِ حال جو میری سمجھ میں آرہی ہے ،جو میرے ذاتی تجربے کی بنیاد پر ہے اور پاکستان سے ایک سال بڑا ہونے کے ناطے اس پر تبصرے کا حق بھی مجھے حاصل ہے ، وہ یہ ہے کہ اب تک کے حکمرانوں نے پاکستان کو اس مقام پر پہنچا دیا ہے جہاں ہر پاکستانی ایک عجیب سی تشویش میں مبتلا ہے کہ اب جو صبح ہو گی تو نامعلوم کیا ہوگا، ہاں البتّیٰ ان چند ناعاقبت اندیش اشرافیہ کے لوگوں کو اس قسم کی کوئی فکر لاحق نہیں جنھوں نے خود غرضی کے تشویسناک مرض میں مبتلا رہ کراپنا اور اپنے بچوں کا مستقبل ملک سے باہر محفوظ بنا لیا ہے۔ موجودہ حکمرانوں کا یہ متفقہ فیصلہ نظر آتا ہے کہ اشرافیہ کے وہ خاندان جو عرصہ دراز سے حکمرانی کرتے چلے آ رہے ہیں اور کاروباری ذہن رکھتے ہیں ان کو ایک مرتبہ پھر اقتدار میں لاکر موقع دیا جائے کہ ملک کی معیشت بہتر بنائیں تاکہ غریب عوام کی زندگی آسان ہو اور وہ نہ تو خود کشیاں کریں اور نہ ہی ملک چھوڑ کر بھاگنے کا سوچیں۔ اس سلسلے میں خواہ حکمراں اشرافیہ کسی بھی ادارے سے تعلق رکھتی ہو اور کیوں نہ ان کو اپنی جیب سے جمع پونجی لگانی پڑے کیونکہ انھوں نے اسی ملک کی مٹی سے بے تحاشہ دولت اکٹھی کر لی ہے جو کہ روزِ روشن کی مانند عیاں ہے۔ اللہ تعالیٰ حکمرانوں کو اس متفقہ فیصلے پر ثابت قدم رہنے کی توفیق عطا فرمائے اور تمام اداروں کے مخلص افراد کو اس فیصلے کا حصہ بنا کر کامیابی عطا فرمائے۔
|