کھیل اور صحت

عوامی سطح پر فٹنس کو فروغ دینا چین کی کھیلوں کی پالیسی کی ترجیح ہے جس کا بنیادی مقصد ملک کو کھیلوں کے ایک پاور ہاؤس میں ڈھالنے کی راہ ہموار کرنا ہے۔یہی وجہ ہے کہ چین مختلف عمر کے گروپس اور زمروں کی کھیلوں کی ضروریات کو بہتر طریقے سے پورا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔2014 میں ، چین نے عوامی فٹنس کو ایک قومی حکمت عملی میں شامل کیا۔ 2023 کے اختتام تک ، چین میں کھیلوں کے مقامات کی تعداد تقریباً 4.6 ملین تک پہنچ چکی ہے ، جس کا کل رقبہ 4.07 بلین مربع میٹر اور فی کس رقبہ 2.89 مربع میٹر ہے۔ اس پیمانے میں 2013 کے مقابلے میں بالترتیب 171 فیصد اور 104.4 فیصد اضافہ ہے۔چودہویں پنج سالہ منصوبے (2021-2025) میں تجویز کردہ 2.6 مربع میٹر کے ہدف کو پیشگی حاصل کرتے ہوئے فی کس اسپورٹس گراؤنڈ 2.89 مربع میٹر تک پہنچ چکے ہیں۔

یہ امر قابل ذکر اور حوصلہ افزا ہے کہ 2020 تک ، چین کی 37 فیصد سے زیادہ آبادی باقاعدگی سے کھیلوں میں حصہ لے چکی تھی۔انہی کوششوں کے ثمرات ہیں کہ 2021 میں ملک کی متوقع عمر 78 سال سے تجاوز کر گئی ہے۔مختلف کھیلوں کے تناظر میں حالیہ عرصے کے دوران اسکیٹ بورڈنگ ، سائیکلنگ ، کلائمبنگ اور سرفنگ ، جو زیادہ تر لوگوں کے لئے ناواقف تھے ، چین میں نئے پرکشش مقامات بن گئے ہیں ۔یہاں ، ٹینس ، گالف اور اسنو اسکیٹنگ جیسے کھیلوں کا ذکر نہیں ہے جو پہلے ہی ملک کے بہت سے حصوں میں عوام میں انتہائی مقبول ہیں اور انہیں نمایاں پسندیدگی کا درجہ حاصل ہے ۔

عوام میں کھیلوں کے بڑھتے ہوئے جوش و خروش کے تناظر میں حکومت نے تفریحی کھیلوں، مسابقتی کھیلوں اور کھیلوں کی صنعت کی مربوط ترقی کو فروغ دیا ہے جو کھیلوں کو معاشی ترقی کے لئے ایک نئی محرک قوت بنا رہا ہے۔حکام کی جانب سے کھیل دوست رویوں کو پروان چڑھانے کی خاطر چین بھر میں اسٹیڈیم رواں سال موسم گرما میں عوام کے لئے مفت کھول دیے گئے تاکہ کھیلوں کے شوقین افراد کو کھیلوں کی خوشی کی دنیا میں مشغول کیا جاسکے۔ مختلف شہروں میں مقامی افراد نے اپنے سمارٹ فونز کے ذریعے سوئمنگ پولز، بیڈمنٹن اور باسکٹ بال کورٹس آن لائن بک کیے اور کھیلوں سے لطف اٹھایا ۔اسی باعث متعدد اسپورٹس کمپلیکس کھیلوں کے شوقین افراد سے بھرے رہے جہاں انہوں نے مفت سہولیات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنا کھیل کا شوق پورا کیا۔ محض ایک شہر چھنگ دو کی ہی بات کی جائے تو حکام نے 31 بڑے اسپورٹس پارکس، 16 ہزار 700 فٹنس پاتھ اور 1700 سے زائد بیرونی کھیلوں کی سہولیات تعمیر کی ہیں۔ چین نے لوگوں کو جسمانی طور پر مزید متحرک ہونے کی ترغیب دینے کی خاطر ایک قومی فٹنس پلان بھی جاری کیا ہے جس کا مقصد 2025 تک ملک کی 38.5 فیصد آبادی کو باقاعدگی سے ورزش کی جانب لانا ہے۔ 2021 سے 2025 تک پھیلے ہوئے اس زبردست منصوبے میں آٹھ اہم مقاصد کا واضح تعین کیا گیا ہے ، جن میں کھیلوں کے مقامات اور سہولیات کی ترقی کو تیز کرنا، مزید کھیلوں اور مقابلوں کی میزبانی کرنا، اور کھیلوں کی صنعت کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو آگے بڑھانا شامل ہیں۔

یہ بات قابل تعریف ہے کہ چین کی کھیلوں کی صنعت میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران اوسطاً 10 فیصد کی سالانہ شرح سے اضافہ ہوا ہے۔ کھیلوں کی کھپت اور کھیلوں کی صنعت بالترتیب کھپت کی ایک نئی شکل اور ابھرتی ہوئی صنعت کے طور پر تیزی سے اہم ہو رہی ہے۔دہائیوں پہلے چین میں کھیلوں کا مطلب صرف بنیادی جسمانی مشقیں ہوا کرتی تھیں۔ آج کل، لوگوں کو زیادہ کھیلوں کے انتخاب اور سہولیات تک رسائی حاصل ہے. باقاعدگی سے کھیلوں کی سرگرمیوں میں حصہ لینا ان کی زندگی کا حصہ بنتا جارہا ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1258 Articles with 558811 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More