غصہ واپس کرنا سیکھ لیا میں نے
(Syed Musarrat Ali, Karachi)
|
جب بھی کسی شخص پر غصہ آیا اور اس کی غیر موجودگی میں بُرا بھلا کہنا شروع کیا تو ایک دوست نے نہایت دھیمے انداز میں سمجھایا کہ کیوں اپنا خون جلا رہے ہو، جاؤ اس کے پاس اور اس کے سامنے بیٹھ کر کہو کہ تم نے فلاں بات صحیح نہیں کی، تمہیں ایسا نہیں کہنا چاہئیے تھا وغیرہ وغیرہ۔ غرض یہ کہ جس شخص سے کوئی شکایت ہے یا جس کسی کی بات ناگوار گذری ہے اس کے سامنےاس سے سلیقے سے گِلہ کرنے سے غصہ بھی کم ہو جائیگا اور تعلقات بھی خراب نہیں ہو ں گے۔ درجِ بالا طریقہ کار کو اپناتے اپناتے لگ بھگ پچاس سال بیت گئے، مکمل طور پر تو اپنا وطیرہ نہ بنا سکا مگر جب کبھی اپنے دوست کے مشورے پر عمل کیا تو یقیناً اپنے آپ کو بہت ہلکا محسوس کیا، ایک عجیب سا سکون و راحت محسوس ہوئی۔ جس کسی پر غصہ آرہا ہوتا وہی شخص اچھا لگنے لگتا۔عفو و درگذر کی نسبت منہ پر گلہ کردینے کا عمل مجھے نسبتاً مشکل ضرور لگا لیکن اسے دیر پا ضرور پایا۔البتّیٰ چونکہ عفو و در گذر کے عمل میں ہمیں اپنے ساتھ ہی عملدرآمد کرنا ہوتا ہے اس لئے آسان ہے جب کہ کسی کے سامنے جاکر اس کے منہ پر اس کی زیادتی کا گلہ کرنا نہایت ہی مشکل محسوس ہوتا ہے لیکن جب بھی میں ایسا کیا تو اس کے چند لمحے بعد ہی احساس ہؤا کہ یہ عمل تو نہایت ہی آسان تھا خواہ مخواہ اتنی دیر کی جس دوران اندر ہی اندر کُڑھنے کے باعث کتنی بار اپنی طبیعت خراب کی جس کے لئے اور نہیں تو سکون کی گولیاں تو کھانی ہی پڑ گئیں۔لیکن اگلی بار پھر وہی بزدلی والا رویہ، کسی بھی شخص کے سامنے اس کے منہ پر اس کی زیادتی بتانے کے لئے یقیناً بہت بہادر ہونا پڑتا ہے ، خواہ سامنے اپنی اولاد ہی کیوں نہ ہو۔ یوں بھی کسی کے پیچھے اس کے بارے میں تعریف کرنے کے علاوہ کسی بھی قسم کی گفتگو غیبت میں شمار ہوتی ہے جسے نہایت ہی سختی سے منع فرمایا گیا ۔اللہ تعالیٰ ہمیں غیبت جیسی لعنت سے ہمیشہ دور رہنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین!
|