لاحول ولاقوۃ الاباللہ
سامراجی طاقتیں ایجوکیشن کے شعبے میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ڈارک
سائیکولوجی کے مختلف طریقے استعمال کرتی ہیں۔ یہاں کچھ اہم نکات ہیں:
1. نفسیاتی ہیرا پھیری: معلومات کی ترسیل اور نصاب میں ایسی تبدیلیاں کی جا
سکتی ہیں جو مخصوص نظریات یا اقدار کی ترویج کرتی ہیں، جبکہ متبادل نقطہ
نظر کو دبایا جاتا ہے۔
2. معاشرتی کنٹرول: تعلیم کے ذریعے لوگوں کی سوچ اور رویے پر اثر انداز
ہونے کی کوشش کی جاتی ہے۔ نصاب میں مخصوص معلومات کو شامل کرنا یا حذف کرنا
اس کنٹرول کا حصہ ہو سکتا ہے۔
3. مقصدی ڈیسرپشن: طلباء کو اپنی ثقافت یا قومی شناخت سے دور کرنے کے لیے،
ایسی معلومات فراہم کی جاتی ہیں جو غیر ملکی اقدار کو فروغ دیتی ہیں، جس سے
مقامی ثقافت کا اثر کمزور ہوتا ہے۔
4. حساسیت کی کمزوری: طلباء کی تنقید کرنے کی صلاحیت کو کمزور کرنے کے لیے
انہیں ایسی تعلیم دی جاتی ہے جو ان کی تنقیدی سوچ کی مہارت کو محدود کرتی
ہے، تاکہ وہ نظام کے خلاف نہ اٹھیں۔
5. مذہبی اور ثقافتی اختلافات: ڈارک سائیکولوجی کا استعمال کرتے ہوئے،
مختلف مذہبی یا ثقافتی گروہوں کے درمیان اختلافات بڑھائے جا سکتے ہیں تاکہ
طاقت کے مراکز کے خلاف اتحاد کی صورت میں خطرہ پیدا نہ ہو۔
6. معلومات کا کنٹرول: نصاب میں معلومات کو چنندہ انداز میں شامل کرنا،
ایسی تاریخ اور ثقافت کو نمایاں کرنا جو طاقتور گروہ کے مفادات کے مطابق
ہو، جبکہ متبادل نقطہ نظر کو نظر انداز کرنا۔
7. چاہت کی ترویج: ایسی تعلیم فراہم کرنا جو طلباء میں غیر ملکی مصنوعات،
ثقافت یا طرز زندگی کے بارے میں مثبت جذبات پیدا کرے، تاکہ وہ اپنے مقامی
وسائل یا ثقافت کو کم اہمیت دیں۔
8. نفسیاتی دباؤ: طلباء یا اساتذہ پر دباؤ ڈالنا تاکہ وہ طاقتور گروہ کے
مفادات کے مطابق سوچیں یا عمل کریں۔ یہ دباؤ سوشل میڈیا یا تعلیم کے دیگر
طریقوں سے آ سکتا ہے۔
9. ثقافتی تشہیر: مخصوص ثقافتی عناصر کی تشہیر کے ذریعے طلباء کے ذہنوں میں
ایک مخصوص تصور قائم کرنا، جیسے کہ مغربی طرز زندگی یا اقدار کو مثالی قرار
دینا۔
10. غیر یقینی صورتحال کا پیدا کرنا: طلباء میں ایسی معلومات یا نظریات کی
ترویج کرنا جو ان کی شناخت یا ثقافتی خودمختاری کے بارے میں سوالات پیدا
کریں، جس سے وہ اپنے اصل ثقافتی اور مذہبی اصولوں سے دور ہو جائیں۔
11. جذباتی استحصال: طلباء کی جذباتی حالت کا فائدہ اٹھا کر، جیسے کہ خوف
یا کمزوری، انہیں مخصوص نظریات یا نظریاتی تبدیلیوں کی طرف مائل کرنا۔
12. ریسرچ اور ڈیٹا کی ہیرا پھیری: تعلیمی تحقیق میں متعصبانہ یا چنندہ
ڈیٹا پیش کر کے، مخصوص نظریات کو سپورٹ کرنا اور عوامی رائے کو متاثر کرنا۔
13. نظام تعلیم میں عدم توازن: تعلیم کے نظام میں طبقاتی تفریق پیدا کرنا،
جیسے کہ مختلف طبقوں کے لیے مختلف معیار کی تعلیم فراہم کرنا، تاکہ طاقتور
طبقات اپنی حیثیت کو برقرار رکھ سکیں۔
14. ذہنی بندش: طلباء کو مخصوص نظریات یا خیالات میں قید کرنا، تاکہ وہ نئے
خیالات یا تبدیلیوں کی طرف مائل نہ ہوں۔ یہ علم کی تفریق کے ذریعے بھی کیا
جا سکتا ہے۔
15. تعلیمی مواقع کی کمی: کچھ طبقوں یا گروہوں کو تعلیم کے مواقع سے محروم
کر کے، طاقتور گروہ اپنی طاقت کو مضبوط کر سکتے ہیں۔ اس سے عدم مساوات
بڑھتی ہے اور معاشرتی ترقی میں رکاوٹ آتی ہے۔
16. مسائل کی غیر موجودگی کا تاثر: ایسی معلومات کو پیش کرنا جو موجودہ
مسائل یا چیلنجز کو نظر انداز کرے، تاکہ لوگ اپنی حالت کی بہتری کے لیے
جدوجہد نہ کریں۔
17. تشہیر کے ذریعے پروپیگنڈا: تعلیمی مواد میں مخصوص پروپیگنڈا شامل کرنا،
جیسے کہ اہم تاریخی واقعات کو اپنی مرضی کے مطابق پیش کرنا، تاکہ ایک متعین
بیانیہ کو فروغ دیا جا سکے۔
18. نفسیاتی نشہ آور مواد: تعلیمی مواد میں ایسے عناصر شامل کرنا جو طلباء
کی توجہ کو اپنی طرف کھینچیں، جیسے کہ دلچسپ کہانیاں یا تفریحی مواد، تاکہ
اہم مسائل کی طرف سے ان کی توجہ ہٹائی جا سکے۔
19. معلومات کی قید: ایسی معلومات کو محدود کرنا جو طلباء کو اپنی ثقافت،
تاریخ یا شناخت کے بارے میں آگاہی فراہم کرتی ہیں، تاکہ وہ طاقتور گروہوں
کے مفادات کے خلاف نہ اٹھیں۔
20. اجتماعی شناخت کی کمزوری: مختلف ثقافتی یا مذہبی گروہوں کے درمیان
اختلافات کو ہوا دینا، تاکہ اجتماعی شناخت کو کمزور کیا جا سکے، جس سے
طاقتور گروہ مزید مضبوط ہو سکیں۔
یہ حکمت عملیاں معاشرتی ڈھانچے اور شناخت کو متاثر کرتی ہیں، اور ان کے
خلاف آگاہی اور تنقیدی سوچ پیدا کرنا ضروری ہے۔
حوالہ جات:
· "Influence: The Psychology of Persuasion" by Robert B. Cialdini
· "Dark Psychology: The Practical Uses and Best Defenses of
Psychological Warfare Techniques" by Michael Pace
· "The Art of Manipulation" by R. Scott
· "Emotional Intelligence: Why It Can Matter More Than IQ" by Daniel
Goleman
· "Games People Play: The Psychology of Human Relationships" by Eric
Berne
|