عقیدۂ ختم نبوۃ ایمان کی اساس ہے۔قرآن و سنّت میں اس حوالے سے بے شُمار
دلائل موجود ہیں۔ اُمّت کا اس امر پر اجماع ہے کہ ’’عقیدۂ ختمِ نبوت‘‘ پر
ایمان ایک ناگُزیر اور لازمی دینی تقاضا ہے، جس کا منکر کافر، مُرتد اور
دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ قرآنِ کریم اور احادیث میں ختمِ نبوت کے حوالے
سے بے شُمار دلائل موجود ہیں۔ چنانچہ سُورۂ احزاب میں پوری وضاحت اور
صراحت کے ساتھ یہ اعلان فرمادیا گیا کہ:
مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاْ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰـكِنْ
رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ
(سورہ احزاب:۴۰)
’’محمد(ﷺ) تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں، لیکن وہ اللہ کے پیغمبر
اور تمام نبیوں کے خاتم یعنی خاتم النبیین ہیں۔‘‘
امام الانبیاء، سیّدالمرسلین، سرور کائنات، پیغمبر آخر الزماںحضرت
محمدمصطفیٰ ﷺ انبیاء اور رسولوں کے امام اور اللہ تعالیٰ کے آخری پیغمبر
ہیں جو دنیا میں اللہ تعالیٰ کا ایسا جامع آخری پیغام لے کر آئے جس کے
بعد بنی نوع انسان کو رہنمائی کے لیے کسی اور کی ضرورت باقی نہ رہی۔نہ صرف
یہ بلکہ آپﷺ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا گیا اور اللہ تعالیٰ
نے خوداعلان فرمادیا کہ ہم نے آپ کا ذکر بلند کردیا۔اللہ جس کا ذکر بلند
فرمائے اس کی بلندی کا کون اندازہ لگا سکتا ہے۔کرّۂ ارض پر ایک سیکنڈ بھی
ایسا نہیں گزرتا، جب ہزاروں لاکھوں مؤذن اللہ کی توحید اور حضوراکرمﷺ کی
رسالت کا اعلان نہ کررہے ہوں۔ ؎
فرش والے تیری شوکت کا علو کیا جانیں
خسراوا عرش پہ اُڑتا ہے پھریرا تیرا
اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو خاتم الانبیاء و سیّد المرسلین
بنا کر مبعوث فرمایا ۔ آپﷺ کے بعدنبوت و رسالت کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند
کر دیا گیا۔ آپﷺ ہی اللہ کے آخری نبی اور قیامت تک پوری انسانیت کے ہادی
و رہبر ہیں۔ آپﷺ کو دینِ کامل عطا کیا گیا۔ دینِ اسلام قیامت تک کے
انسانوں کےلیے ایک کامل و مکمل ضابطۂ حیات اور قرآن بنی نوع انسان کے لیے
دائمی صحیفۂ ہدایت ہے، جس میں کسی ترمیم اور تبدیلی کی کوئی گنجائش نہیں۔
رسولِ اکرم ﷺ کی پیغمبرانہ خصوصیات میں سب سے اہم اور نمایاں خصوصیت آپﷺ
کا امام الانبیاء، سیّد المرسلین اور خاتم النبیین ہونا ہے، آپﷺ کی دعوت،
آپﷺ کی شریعت، آپﷺ کا پیغام دینِ اسلام آفاقی اور عالمگیر حیثیت کا حامل
ہے۔ آپﷺ بنی نوع آدم اور پورے عالم انس و جن کے لیے دائمی نمونۂ عمل اور
آخری نبی بنا کر مبعوث فرمائے گئے۔ آپﷺ پر دینِ مبین کی تکمیل کر دی گئی۔
پوری انسانیت آپﷺ کی امّت اور آپﷺ قیامت تک پوری انسانیت کے لیے ہادی و
رہبراور نبی آخرالزاماں ہیں۔ ؎
قرنوں بدلی رسولوں کی ہوتی رہی
چاند بدلی کا نکلا ہمارا نبی
ختمِ نبوت کے حوالے سے مختلف احادیث میںبیان ملتاہے۔ایک موقع پر آپﷺ نے
ارشاد فرمایا:
’’ میں (عمومیت کے ساتھ) تمام انسانوں کی طرف بھیجا گیا ہوں، حالانکہ مجھ
سے پہلے جو نبی مبعوث ہوئے، وہ خاص اپنی قوموں کی طرف بھیجے جاتے تھے۔‘‘
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’پہلے ہر نبی خاص اپنی قوموں کی طرف مبعوث کیے جاتے تھے، اور میں تمام
انسانوں کے لیے مبعوث ہوا ہوں۔‘‘ (صحیح بخاری)
حضور اکرم ﷺ سے پہلے جتنے انبیائے کرام تشریف لائے، ان کی بعثت و رسالت کسی
خاص عہد یا کسی خاص قوم کے لیے تھی، کسی بھی نبی اور رسول کے مخاطب تمام
انسان اور پوری دنیا کے لوگ نہیں تھے، رسولِ اکرم ﷺ کی بعثت اور تکمیلِ دین
سے قبل نازل شدہ آسمانی کتب بھی مخصوص عہد کے لیے تھیں۔ تاہم رسولِ اکرم ﷺ
کی بعثت کے بعد سلسلۂ نبوت و رسالت ختمی مرتبت ﷺ پر تمام اوصافِ کمال کے
ساتھ ختم کر دیا گیا۔
اب ہدایت و راہ نمائی کا ابدی سرچشمہ قرآنِ کریم، اللہ کی نازل کردہ آخری
کتاب، اوررسولِ اکرم ﷺ اللہ کےآخری نبی ہیں۔ آپﷺ کی عطا کردہ تعلیمات ،
شریعت قیامت تک انسانیت کی ہدایت و راہ نمائی کی ضامن اور دین و دنیا میں
فلاح اور آخرت میں نجات کی یقینی ضمانت ہیں۔اب تا قیامت آپﷺ کے بعد نہ
کوئی نبی آئے گا، نہ کوئی نیا دین آئے گا، نہ ہی کوئی شریعت آئے گی اور
نہ ہی کسی پر وحی نازل ہو گی، جو ان سب میں سے کسی ایک کا بھی دعویٰ کرے وہ
جھوٹا کذاب ہے، جیسے کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے جھوٹا دعویٰ کیا اور
پورے عالم اسلام نے مزاحمت کر کے اسے جھوٹا ، کذاب، مرتد و ملعون کافر قرار
دیا ۔
’’ختمِ نبوت‘‘اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے۔ قرآن و سنّت، تعاملِ اُمّت، صحابہ
و تابعین اور پوری اُمّت کا اس امر پر اجماع ہے کہ رسولِ اکرم ﷺ کو ’’خاتم
النّبیین‘‘ بناکر مبعوث فرمایا گیا، آپﷺ پر دین کی تکمیل کردی گئی۔آپﷺ
اللہ کے آخری نبی، قرآن ہدایت و راہ نُمائی کا آخری اور ابدی سرچشمہ اور
یہ اُمّت آخری اُمّت ہے۔
قرآن و سنت ،اجماعِ اُمّت اور بنیادی اسلامی تعلیمات اس حقیقت پر گواہ ہیں
کہ عقیدۂ ختم نبوۃ دین کا بنیادی شعار ،رسالت ِ محمدیﷺ کا امتیاز اور
اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ہے۔ جس پر ایمان دین کا بنیادی تقاضا ہے۔اس
عقیدے پرایمان کے بغیراسلام کا تصور بھی محال ہے، چونکہ ؎
فرما گئے یہ ھادی لا نبی بعدی
|