صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی تقریبات کو آﺅٹ سورس کرنے کا اقدام


خیبرپختونخواہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ سال 2024-25 کے دوران کھیلوں کے مختلف مقابلوں کی افتتاحی و اختتامی تقریبات کو پرائیویٹ فرمز کے ذریعے کروانا چاہتی ہیں جس کیلئے انہوں نے گذشتہ دنوں پری بڈنگ میٹنگ کا انعقاد کیا تھا جس میں کم و بیش چودہ کے قریب بڑے اداروں کے مالکان نے حصہ لیا اور اپنے تحفظات سے صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی انتظامیہ کو آگاہ کیا.اس کا مقصد کیپرا قوانین کے تحت پروگرامات کے انعقاد میں شفافیت اور احتساب کے معاملات کو لانا ہے ، پرائیویٹ فرمز کو تقریبات کے انعقاد کیلئے انگیج کرنے کا اقدام سال 2022میں بھی کیا گیا تھا جس میں پہلی مرتبہ ایک جوائنٹ وینچر کے طور پر پروڈکشن ہاﺅس اورغیر سرکاری اداروں کے ذریعے کنٹریکٹ لیا گیا تھا جنہوں نے نہ صرف پروڈکشن کی بلکہ کھلاڑیوں کو ہوٹلوں میں ٹھہرانے سمیت انہیں لانے لے جانے کے اقدامات بھی کئے -

اس وقت صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی جانب سے کئے گئے اس کنٹریکٹ پر اعتراض اٹھائے گئے تھے کیونکہ اسے اوپن نہیں کیا گیا تھا اور صرف ایک مخصوص ادارے کیساتھ معاہدہ کرکے سب کچھ ان کے حوالے کیا گیا اسی بنیاد پر اس وقت کے ڈائریکٹر جنرل اور سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے کچھ اہلکاروں کے حوالے سے چہ میگوئیاں بھی بہت ہوئی لیکن کرسی اور طاقت کے سامنے کوئی نہیں بول سکتا نہ ہی کھڑا ہوسکتا ہے ، اس لئے معاملہ خاموش ہی رہا البتہ اس مرتبہ ان معاملات میں شفافیت لانے کیلئے بڈنگ کا عمل شروع کیا گیا اورکیپرا قوانین کے تحت اگلے ہفتے باقاعدہ بڑے اداروں کو مدعو کیا گیا اور انہیں شرائط سے آگاہ کیا گیا.پشاور سپورٹس کمپلیکس کے کمیٹی روم میں ہونیوالے اس اجلاس میں آپریشن سمیت اکاﺅنٹس اور خاتون ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل رشیدہ غزنوی نے شرکت کی -اجلاس کے دوران سب سے زیادہ اعتراضات اس کنٹریکٹر نے اٹھائے جنہوں نے گذشتہ سال کنٹریکٹ حاصل کیا تھا .جس کے دوران سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے اہلکار حیران و پریشان بھی تھے کہ آخر اس میں کیا تبدیلی کی گئی ہے جو اس مرتبہ اعتراضات کئے جارہے ہیں .

کنٹریکٹرز کو سب سے بڑا اعتراض یہی تھا کہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی انتظامیہ نے معاہدے کے شرائط کے مطابق وئیر ہاﺅس ، ملازمین کی تعداد ، انکی تنخواہوں اور کاغذات سمیت پروڈکشن ہاﺅس کے حوالے سے واضح احکامات دئیے تھے اسی طرح کھلاڑیوں کو لانے لے جانے کیلئے گاڑیوں سمیت ہوٹلنگ میں تجربہ کی شرائط بھی رکھی گئی تاکہ مستقبل میں کسی بھی ایونٹ کے انعقاد کے موقع پر صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے اور کسی بھی تقریب کی اختتامی و افتتاحی تقریب کے انعقاد کی بنیادی ذمہ داریاں کنٹریکٹر کے حوالے کی گئی تھی اوراس کیلئے باقاعدہ نمبرات رکھے گئے ہیں تاکہ اس بنیاد پر کنٹریکٹ بھی حقدار کنٹریکٹر کو مل سکے.بعض کنٹریکٹرز نے ملازمین کی تعداد ظاہر نہ کرنے سمیت ان کی تنخواہوں سمیت ریکارڈ کی طلبی پر اعترا ض کیا کہ اس سے ان کیلئے انکم ٹیکس میں بھی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں اس طرح بعض معاملات میں نرمی برتنے کے حوالے سے ڈائریکٹریٹ کی انتظامیہ سے بات کی گئی جس کے جواب میں انتظامیہ نے اس حوالے سے اجلاس کرکے اس معاملے پر بات کرنے کی یقین دہانی کرائی.جس کے بعد اجلاس ختم ہو گئی اور کنٹریکٹر وہاں سے چلے گئے.

صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کو کروڑوں روپے کے اس منصوبے میں اگر شفافیت لانی بھی ہے تو سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی انتظامیہ کو سیاسی و سفارشی بنیادوں پر کنٹریکٹ دینے سمیت کھلاڑیوں کو دی جانیوالی سہولیات اور ساما ن کے حوالے سے بھی اقدامات اٹھانے ہونگے کیونکہ کچھ عرصہ قبل کھلاڑیوں کو جن ہوٹلوں میں ٹھہرایا گیا تھا اس پر بھی اعتراض آیا تھاجہاں پر صفائی سمیت دیگر شکایات کی گئی تھی اسی طرح کھلاڑیوں کو سامان دینے سے متعلق بھی ایسے اقدامات اٹھانے ہونگے کہ کھلاڑیوں کیلئے آنیوالا سامان مقابلوں سے کم از کم دو ہفتے قبل صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ پہنچ جائے . کیونکہ ماضی میں ایسی شکایات بھی آئی کہ مقابلوں سے ایک روز قبل شوز ، کٹس یا دیگر سامان پہنچایا گیا جو اس معیار کا نہیں تھا جو کنٹریکٹر نے اپنے کنٹریکٹ میں شو کیا تھا اور صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کو مجبورا وہ سامان لینا پڑا کیونکہ اگلے دن کھلاڑیوں کو یہ سامان فراہم کیا جانا تھا ایسے میں اگر صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ اعتراض کرتی تو پھرسامان اتنی بڑی تعداد میں لانا دوسرے کنٹریکٹرز کیلئے بھی مشکل ہوتا ،اسی طرح ماضی میں کوریج کے حوالے سے بھی یہ ایک نارمل روٹین رہی ہیں کہ مخصوص وزراءکی جانب سے کنٹریکٹرز بھیج دئیے جاتے جو پروڈکشن کے نام پر کام کرتے اور بھاری بھر کم ادائیگی صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ مجبورا کرتی ، کیونکہ یہاں پر طاقت اور ڈنڈے کے آگے سب خاموش رہتے ہیں جس کا نقصان یہ ہوا کہ جتنا کام ہونا تھا اتنا کام نہیں ہوتا لیکن ادائیگی ٹھیک ٹھاک ہو جاتی . یہ تجربے ماضی میں کئی مرتبہ ہو چکے ہیں اس لئے صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی موجودہ انتظامیہ کو ایسے اداروں ، کنٹریکٹرز سے دوررہنے کی ضرورت ہے جوان کیلئے مستقبل میں مسائل پیدا کرسکتی ہیں.
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 619 Articles with 475293 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More