عوام ملک کے حقیقی حکمران
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
یہ ایک حقیقت ہے کہ چین ان چند ممالک میں
سے ایک ہے جس نے انتہائی قلیل مدت میں ملک و قوم کی خوشحالی حاصل کی ہے۔
عوام کی مرکزیت پر مبنی حکمرانی کے تصور سے لے کر ہمہ گیر عوامی طرز
جمہوریت کے ادارہ جاتی انتظام تک، بیرونی دنیا نے چین کی ترقی کی گہری منطق
کا مشاہدہ کیا ہے۔ خاص طور پرکمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 18 ویں قومی
کانگریس کے بعد سے چین کی حکمراں جماعت نے جمہوری سیاست کے ترقیاتی قانون
کے بارے میں اپنی تفہیم کو گہرا کیا ہے اور "ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت" کے
تصور کو آگے بڑھایا ہے، جسے بیرونی دنیا کی طرف سے بہت زیادہ توجہ حاصل
ہوئی ہے۔
چین کے گورننس نظام میں ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت سوشلسٹ جمہوریت کی اہم
خصوصیت ہے۔ملک کی معاشی سماجی شعبے میں حاصل کردہ کامیابیوں کے تناظر میں
یہ اپنی وسعت، عملیت اور افادیت کے لحاظ سے جمہوریت کی ایک بہترین شکل
ہے۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ چین نے عوامی طرز جمہوریت کے ادارہ جاتی
گارنٹی کے نظام کو مسلسل بہتر بنایا ہے اور آہستہ آہستہ عوام کی وسیع سیاسی
شرکت کو یقینی بنانے کے لئے قومی حکمرانی میں جامع عوامی جمہوریت کو فروغ
دیا ہے۔
مغربی ممالک کے جمہوری نظام سے یکسر الگ، چین کی ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت
جامع عمل، ہمہ جہت اور وسیع پیمانے والی سوشلسٹ جمہوریت ہے۔اس کی حالیہ
مثال کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20 ویں مرکزی کمیٹی کے تیسرے کل رکنی اجلاس
کی منظور کردہ "قرارداد" ہے ۔ وسیع پیمانے پر تحقیق سے لے کر محکموں اور
اداروں کو عملی اقدامات کے لئے منظم کرنے تک، تمام فریقوں کی رائے سننے کے
لیے متعدد فورمز منعقد کرنے سے لے کر مندوبین کی رائے کو شامل کرنے اور
ترامیم کرنے تک، بیرونی دنیا نے دیکھا ہے کہ چین میں تمام بڑے فیصلے طریقہ
کار کے مطابق، جمہوری غور و خوض اور سائنسی اور جمہوری فیصلہ سازی کے ذریعے
کیے جاتے ہیں۔ یہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ہر بڑی پالیسی کے فیصلے میں
عوام کی خواہش کی مکمل عکاسی ہو اور عوام کے وسیع تر مفادات کا بہتر تحفظ
ممکن ہو۔
یہی وجہ ہے کہ عالمی مبصرین تسلیم کرتے ہیں کہ چین کی جمہوریت کی نمایاں
خصوصیت مشاورت پر مبنی جمہوریت ہے جو اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ چین کے
قوانین، اصلاحات کے اقدامات یا پالیسیوں کا اجراء خوب غور و خوض کے بعد کیا
جاتا ہے۔ حالیہ برسوں میں، زیادہ سے زیادہ لوگوں نے دیکھا ہے کہ مغربی ماڈل
جمہوریت کا کسی بھی طرح سے واحد ماڈل نہیں ہے۔ کوئی ملک جمہوری ہے یا نہیں،
اس کا فیصلہ اس ملک کے عوام کرتے ہیں۔ جمہوریت کوئی آرائشی شے نہیں بلکہ
عوام کی خواہش کے مطابق مسائل کو حل کرتی ہے ۔ گزشتہ 75 سالوں میں 1.4 بلین
سے زیادہ چینی عوام حقیقی معنوں میں اپنے ملک کے مالک بن چکے ہیں۔ اس سے
جمہوریت کو فروغ دینے میں ترقی پذیر ممالک کے اعتماد کو بہت تقویت ملی ہے
اور انسانی سیاسی تہذیب میں بھی اہم خدمات سرانجام دی گئی ہیں۔
کہا جا سکتا ہے کہ ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت نے نئے عہد میں چین کی ترقی
کے لیے سوشلسٹ جمہوری سیاست کی سمت کی نشاندہی کی ہے۔ اس سے بین الاقوامی
برادری ، چین میں جمہوری اقدار کے معیار کا بخوبی مشاہدہ کر سکتی ہے۔ ہمہ
گیر عوامی طرز جمہوریت کا جوہر سوشلسٹ جمہوریت ہے جس کا "مرکز" پورے چینی
عوام ہیں، اور خصوصیات اور فوائد اس پورے عمل میں پوشیدہ ہیں. یہ جمہوری
ماڈل اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ تمام سیاسی امور بالخصوص فیصلہ سازی میں
عوام کو اہمیت دی جائے ، تاکہ عوام کی آواز سنی جا سکے اور ملک کی سیاسی
اور سماجی زندگی کے تمام امور میں اس کی عکاسی کی جا سکے۔
|
|