محبت، انسانی وجود کی ایک بنیادی ضرورت اور احساس ہے۔ ہر
انسان میں محبت کرنے اور محبت حاصل کرنے کی خواہش موجود ہوتی ہے، لیکن پھر
بھی اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ ہم محبت بانٹنے میں ناکام رہتے ہیں۔ یہ سوال
صرف ذاتی یا انفرادی سطح پر نہیں بلکہ ایک وسیع انسانی مسئلہ بن چکا ہے۔ اس
کی وجوہات سمجھنے کے لیے ہمیں انسان شناسی (Anthropology) کے نقطہ نظر سے
اس مسئلے کا جائزہ لینا ہوگا۔
انسان شناسی میں ایک اہم پہلو ثقافت اور معاشرتی اصولوں کا ہے، جو انسانی
رویوں کو تشکیل دیتے ہیں۔ ہر معاشرہ اپنے مخصوص اصولوں اور اقدار کے ذریعے
یہ طے کرتا ہے کہ محبت کا اظہار کس طرح کیا جائے اور کن حالات میں محبت
بانٹنا جائز سمجھا جائے۔ کئی معاشرتوں میں محبت کو صرف مخصوص دائرے میں
محدود کر دیا جاتا ہے، جیسے خاندان یا رومانوی تعلقات۔ دوسری جانب، بعض
معاشرتوں میں محبت کا اظہار کرنے کو کمزوری سمجھا جاتا ہے اور لوگ اپنے
جذبات کو دبانے پر مجبور ہوتے ہیں۔ یہ ثقافتی دباؤ انسانوں کو محبت بانٹنے
سے روکتا ہے، کیونکہ وہ خوفزدہ ہوتے ہیں کہ کہیں ان کا جذباتی اظہار
معاشرتی اقدار کے خلاف نہ ہو۔
محبت بانٹنے میں سب سے بڑی رکاوٹ خوف ہے۔ ہمیں یہ خوف لاحق ہوتا ہے کہ اگر
ہم محبت دیں گے تو بدلے میں محبت ملے گی یا نہیں۔ اس عدم یقینیت کا سامنا
کرتے ہوئے ہم محبت دینے سے گریز کرتے ہیں، کیونکہ ہم خود کو نقصان سے بچانا
چاہتے ہیں۔ محبت بانٹنا ایک جذباتی سرمایہ کاری ہے، اور انسان خودغرضی کی
بناء پر محبت کا حساب کتاب کرتے ہیں۔ اگر ہمیں یہ محسوس ہو کہ ہمیں بدلے
میں کچھ نہیں ملے گا یا ہمارا فائدہ نہیں ہوگا، تو ہم محبت کرنے سے پیچھے
ہٹ جاتے ہیں۔
انسان شناسی میں طبقاتی فرق اور معاشرتی عدم مساوات کا بھی محبت بانٹنے کی
صلاحیت پر گہرا اثر ہوتا ہے۔ امیر اور غریب، طاقتور اور کمزور طبقے کے
درمیان فرق محبت کے جذبات کو تقسیم کرتا ہے۔ ایک معاشرے میں مختلف طبقوں کے
درمیان غیر متوازن تعلقات محبت کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ امیر طبقہ اکثر
محبت کے احساسات کو دوسرے طبقات کی جانب نہیں بڑھاتا کیونکہ ان کے پاس پہلے
سے زیادہ طاقت اور وسائل ہوتے ہیں۔ دوسری جانب، غریب طبقہ اکثر اس احساس کا
شکار ہوتا ہے کہ ان کے پاس محبت دینے کی گنجائش نہیں ہے، کیونکہ ان کی
زندگی میں بقا کی جدوجہد غالب ہوتی ہے۔
محبت بانٹنے کی صلاحیت کو انسان کے فطری مقابلہ کرنے کے جذبے سے بھی متاثر
کیا جاتا ہے۔ انسان فطری طور پر اپنے آپ کو دوسروں سے بہتر ثابت کرنے کی
کوشش کرتا ہے، اور یہ مقابلہ بازی محبت کی راہ میں رکاوٹ بن جاتی ہے۔ ہم
دوسروں کو اپنی محبت دینے کے بجائے اکثر ان کے ساتھ مقابلہ کرنے اور اپنی
برتری ظاہر کرنے میں مشغول رہتے ہیں۔ یہ رویہ محبت کے فطری بہاؤ کو روک
دیتا ہے۔
محبت کو بانٹنے کے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ دل کو کھلا رکھا جائے اور
دوسروں کو قبول کیا جائے۔ لیکن انسانوں میں اکثر یہ صلاحیت کمزور ہو جاتی
ہے، کیونکہ ہم دوسروں کو ان کی خامیوں، غلطیوں، اور مختلف نظریات کی بناء
پر رد کرتے ہیں۔ اگر ہم محبت بانٹنا چاہتے ہیں تو ہمیں دوسروں کی خامیوں کو
قبول کرنا ہوگا اور انسانیت کے جذبے کو اپنانا ہوگا۔
انسان شناسی کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو محبت بانٹنے میں ناکامی کے پیچھے
مختلف سماجی، ثقافتی، اور نفسیاتی عوامل موجود ہیں۔ خوف، خودغرضی، طبقاتی
فرق، اور فطری مقابلہ بازی محبت کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔ محبت بانٹنے
کے لیے ہمیں اپنے دل کو کھلا رکھنا ہوگا، دوسروں کو قبول کرنا ہوگا اور
اپنی ذاتی انا کو پس پشت ڈالنا ہوگا۔ محبت کا اصل مطلب صرف لینے میں نہیں،
بلکہ دینے میں ہے، اور جب ہم محبت بانٹنا سیکھ لیں گے تو دنیا میں حقیقی
امن اور خوشی کا ماحول پیدا ہوگا۔
|