امیڈیکل ٹیسٹ اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ

سندھ ہائی کورٹ کے بنائی ہوئی کمیٹی کے مطابق یہ ثابت ہو گیا ہے کہ میڈیکل کا 22 ستمبر 2024 کا منعقدہ پیپر. لیک ہوا ہے اسے مد نظر رکھتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ پیپر دوبارہ لیا جائے گا.

سب سے پہلے ہم جج صاحب کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے سندھ کے باشعور طبا کے مستقبل کو تباہ ہونے سے بچا لیا. یہ ایک مثبت اقدام ہے کہ لیک پیپر کے نشاندہی ہو گئی ہے اور ملوث افراد بے نقاب ہو چکے ہیں.

اس سلسلے میں میری چند گزارشات ہیں.

1. سال 2023 میں جب پیپر دوبارہ لیک ہوا تو اس کی روک تھام کے لیے کوئی اقدامات کیوں نہیں اٹھائے گئے؟ کیونکہ ایم ڈی کیٹ کا امتحان بذات خود طلبہ کے لیے شدید ذہنی دباؤ کا باعث ہوتا ہے. اور دوبارہ پیپر دینا اس سے بھی بڑھ کر تکلیف دہ عمل ہے. پیپر دوبارہ لینے کا فیصلہ طلبہ کے لیے ایک بار پھر سنگین صورتحال سے گزرنے کا باعث بنے گا.

2 ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ طلبہ تو یہ ذہنی اذیت دوبارہ بھی برداشت کر لیں گے مگر ذمہ داران کو کیا سزائیں تفویض کی گئی ہیں؟؟. ان پہ کیا جرمانہ لگایا گیا ہے جنہوں نے لوگوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ۔ ماضی میں بھی ایسی سزاؤں کی عدم دستیابی کی بدولت شر انگیز عناصر دوبارہ ان اقدامات میں ملوث پائے گئے. کیا ہمارے قانون میں ایسے لوگوں کے لیے کوئی سزا تفویض نہیں کی گئی جنہوں نے سینکڑوں طلبہ کے جذبات سے کھلواڑ کیا. 3۔ محترم جج صاحب!! کیا اس مرتبہ میڈیکل ٹیسٹ کو ریکنڈکٹ کرنے کے لیے تفویض کردہ ادارے کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ہائی کورٹ ذمہ داری اٹھائےگا.؟؟

4. محترم جج صاحب ایک اہم نقطے کی طرف توجہ حاصل کرنا چاہوں گی کہ وطن عزیزکے ہر ادارے میں اقلیت کے لیے کوٹا مخصوص کیا جاتا ہے مگر سندھ میں میڈیکل کالجوں میں اسے کیوں نظر انداز کیا گیا ہے؟

5. اس فیصلے کی رو سے گزشتہ سال کے نتائج اس سال کے لیے کارامد نہیں ہیں کیونکہ محترم جج صاحب کے مطابق گزشتہ سال بھی امتحانات بد عنوانی اور بےضابطگیوں کا شکار ہوئے اس رو سے وہ طلبہ جنہوں نے لیک پیپر سے نمبر حاصل کر کے داخلہ لیا ان کے لیے کیا احکامات ہیں ؟؟ اور وہ طلباء جو پیپر لیک کی وجہ سے اعلی نمبر حاصل کر کے بھی میرٹ پر سیٹ حاصل نہ کر سکے ان کو کس جرم کی سزا ملی؟؟ اور پھر رہ جانے والے طلباء کے اس سال کے رزلٹ کو منسوخ کیا گیا ہے کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟؟

6.اس کے علاوہ ایسے طلبہ جنہوں ٹیسٹ سینٹر سندھ کے علاوہ دوسرے صوبوں میں منتخب کیا ان کے لیے کیا احکامات ہیں ؟؟کیا وہ سندھ میں دوبارہ ہونے والے میڈیکل ٹیسٹوں میں شرکت کریں گے یا ان کا رزلٹ معیاری مانا جائے گا.

7.ائی بی اے کا ادارہ کافی عرصے بعد میڈیکل کے پیپر بنانے جا رہا ہے کیا یہ ادارہ طلبہ کے لیے نمونہ سوالی پیپر جاری کرے گا.؟؟ تاکہ بچے نمونی سوالی پیپر کو دیکھ کرکم وقت میں مشکل ترین پیپر کی باسانی تیاری کر سکیں. یہ چند گزارشات و سوالات ہیں جن کے جوابات طلبا کے ذہنی اطمینان کےلئے معزز جج صاحب اور حکام بالا سے چاہتی ہوں۔

آخر میں دعا ہے کہ وطن عزیز میں انصاف کا بول بالا ہو اور تمام تر ملکی اداروں میں شفافیت کا نفاذ ہو سکے تاکہ ملک خداد میں طلبا اور مکین وطن کا مستقبل محفوظ رہ سکے آمین۔


 

Kalsoom Ismail
About the Author: Kalsoom Ismail Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.